وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی شاہ سلمان بن عبد العزیز سے ملاقات ٗ سعودی ایران کشیدگی پر بات چیت

ایران اور سعودی عرب کے درمیان رابطے بہتر بنانے کی ضرورت ہے ٗ آرمی چیف نے پاکستانی موقف سے آگاہ کیا مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال سے امت مسلمہ کمزور ہورہی ہے ٗجنرل راحیل شریف کی سعودی وزیر دفاع سے گفتگو

پیر 18 جنوری 2016 17:22

وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی شاہ سلمان بن عبد العزیز سے ملاقات ..

ریاض/ راولپنڈی( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جنوری۔2016ء) وزیراعظم محمد نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پاکستانی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبد العزیز سے ملاقات کی جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال سمیت دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا ۔سعودی فرمانرواشاہ سلمان بن عبد العزیزسے شاہی محل میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کی قیادت نے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اور دو نوں ممالک کے عوام کے درمیان گہرے رشتوں کے فروغ پرتبادلہ خیال کیا ۔

اس موقع پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر بھی بات چیت کی گئی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے سعودی فرماں روا کو آگاہ کیا کہ پاکستان سعودی عرب کی سلامتی کو بہت اہم سمجھتا ہے اور اس کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی خطرے کی صورت میں سخت رد عمل کا مظاہرہ کریگا ۔

(جاری ہے)

حرمین شریفین کا تحفظ پوری امت مسلمہ کا فرض ہے اور پاکستان بھی اسے اپنا فرض سمجھتا ہے ۔

نواز شریف نے کہاکہ پاکستان امت مسلمہ کے اتحاد کا حامی ہے انہوں نے سعودی عرب سمیت تمام خلیجی ممالک سے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ مسلم ممالک کے درمیان اختلافات کے خاتمے کیلئے ہر طرح سے اپنی خدمات پیش کر نے کیلئے تیار ہیں ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے مسلمانوں کی یکجہتی اورپاکستانی عوام سے خصوصی لگاؤ پر خادم حرمین شریفین سے تشکر کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور عوام انہیں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں سعودی فرمانروانے پاکستان کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں امن اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اور پاکستانی قیادت کی جانب سے اس معاملے میں ذاتی دلچسپی کو بھی سراہا ۔

ذرائع کے مطابق شاہ سلمان بن عبد العزیز نے وزیر اعظم نوازشریف کو ایران کے ساتھ سعودی عرب کی کشیدگی کے خاتمے کیلئے ہر مثبت اقدام کی حمایت کا یقین دلایا ۔ ملاقات میں سعودی کابینہ کے ارکان اور شاہی خاندان کے زعماء بھی شریک تھے ۔قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کاسعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے ریاض پہنچے۔

کنگ سلمان ایئرپورٹ پر ریاض کے گورنر نے وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وفد کا استقبال کیا۔وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز ، مشیرقومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی پاکستانی وفد میں شامل ہیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ریاض پہنچنے کے فوری بعد سعودی وزیر دفاع سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال خاص طورپر زیر غور لائی گئی ۔اس موقع پر آرمی چیف نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان رابطے بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستانی موقف سے آگاہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال سے امت مسلمہ کمزور ہورہی ہے ۔بعد ازاں سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبد ا لعزیز نے وزیر اعظم نوازشریف ٗآرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا وزیراعظم اور آرمی چیف کشیدگی کے خاتمے کے لیے ریاض میں سعودی قیادت سے ملاقات کے بعد (آج)منگل کو تہران پہنچیں گے جہاں وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب میں مذہبی رہنما شیخ نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد گزشتہ ماہ مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور مشہد میں سعودی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا۔تاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ مناسب وقت آنے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا جائے گا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف وفد کے ہمراہ (آج) منگل کو ایران جائینگے۔