چار سدہ ‘ باچا خان یونیورسٹی میں دہشتگردوں کا حملہ ‘ فائرنگ اور دھماکوں سے پروفیسر ‘ طلباء ‘ سکیورٹی گارڈز سمیت 25افراد شہید ‘ متعدد زخمی

بدھ 20 جنوری 2016 13:31

چار سدہ ‘ باچا خان یونیورسٹی میں دہشتگردوں کا حملہ ‘ فائرنگ اور دھماکوں ..

چارسدہ/پشاور /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء) چار سدہ میں باچا خان یونیورسٹی میں دہشتگردوں کے حملے کے نتیجے میں پروفیسر ‘ طلباء ‘ سکیورٹی گارڈز سمیت 25افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ‘ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں چار دہشتگرد مارے گئے ‘آپریشن کے دور ان فضائی نگرانی کی جاتی رہی ‘ پاک فوج کے جوانوں نے سو سے زائد طلباء کو بحفاظت نکال کر یونیورسٹی کا کنٹرول سنبھال لیا ‘ زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث شہادتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ‘ چارسدہ اور پشاور کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی جبکہ صدر ممنون حسین ‘ وزیراعظم نواز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ معصوم طلبہ اور شہریوں کو قتل کرنیوالوں کا کوئی مذہب نہیں ، ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم پر قائم ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی میں قوم پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پر مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکت کیلئے طلبہ ‘اساتذہ اور عملے کی بڑی تعداد موجود تھی کہ صبح نو بجکر 15منٹ پر اچانک فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور دہشتگردوں کا مقابلہ شروع کر دیا تاہم اطلاع ملنے پر پاک فوج کے کمانڈوز نے پہنچ کر نیورسٹی میں چھپے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا دہشتگردوں کی فائرنگ اور دھماکوں سے پروفیسر حامد حسین سمیت 25افراد شہید ہوگئے شہداء میں طلباء ‘ استاد اور سکیورٹی گارڈز بھی شامل ہیں ‘ شہید ہونے والے افراد کی لاشیں ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ منتقل کر دی گئی ہیں زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چارسدہ لایاگیاجہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ‘ شدید زخمیوں کوپشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں کی بیشتر طالب علم ہیں چارسدہ یونی ورسٹی کے ایک ملازم نے بتایا کہ دہشتگرد یونی ورسٹی کے پچھلے حصے سے اندر داخل ہوئے پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد6سے8کے درمیان تھی عینی شاہد کے مطابق فائرنگ کے واقعہ کے بعد بھگڈر مچ گئی اور طلبہ اپنی کلاسوں میں ‘ طالبات ہوسٹل میں محصور ہو کر رہ گئی ہیں تاہم پاک فوج کے جوانوں نے درجنوں طلباء اور اساتذہ کو یونیورسٹی بحفاظت نکالا ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں چار دہشتگرد مارے گئے ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گرد ہاسٹل کے اندر سے فائرنگ کر رہے تھے ۔آپریشن کے دور ان یونیورسٹی کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی ۔باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈآکٹر فضل الرحیم نے بتایا کہ 3 ہزار کے قریب طالب علم اور600 مہمان یونیورسٹی میں موجود تھے فائرنگ باہرسے کی جاتی رہی جس کی وجہ سے طلبہ کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا ہو سکتا ہے کہ مسلح افراد دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اندر داخل ہوئے ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں دو لڑکوں اور ایک لڑکیوں کا ہاسٹل ہے ‘یونیورسٹی کے اندرموجود اسٹاف سے رابطہ رہا ۔ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ دہشت گردوں کا پہلے یونیورسٹی گارڈز سے مقابلہ ہوا جس میں 3 گارڈز زخمی ہوئے بعد میں پولیس اور فوج پہنچ گئی دہشت گرد یونیورسٹی میں داخل ہوکر مختلف اطراف میں پھیل گئے ‘ ریسکیو اہلکار نے عینی شاہد طلبہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حملہ پشاور اسکول طرز کا حملہ لگتا ہے اور دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں اندھا دھند فائرنگ کی۔

دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز چارسدہ سعید وزیر نے کہا کہ دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 3 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، یونیورسٹی کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا ہے جس کے بعد پولیس اہلکار اندر داخل ہوئے تاہم شدید دھند کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات درپیش آئیں ۔تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ انھیں دی گئی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق شہداء کی تعداد 25 کے قریب ہے جن میں یونیورسٹی کے شعبہ کیمیا کے پروفیسر حامد حسین بھی شامل ہیں واقعہ میں 50 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور وہ اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں، اپنے آپ کو زندہ رکھنے کے لئے دہشت گرد اس قسم کے بزدلانہ حملے کرتے ہیں ادھر صدر مملکت ممنون حسین ‘ وزیراعظم محمد نواز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں صدر نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اس طرح کی بزدلانہ کاروائیو ں سے دہشت گر دی کیخلاف ہمارے عزائم کو کمزور نہیں کر سکتے، پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا اور حکومت دہشت گردی کی کسی بزدلانہ کارروائی سے کسی صورت مرعوب نہیں ہوگی۔

صدر مملکت نے المناک واقعہ میں دس افراد کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے صدمے اور دکھ کا اظہار کیا۔ اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے خاتمہ کر دیا جائے اور ملک کے لیے جان دینے والوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ معصوم طلبہ اور شہریوں کو قتل کرنیوالوں کا کوئی مذہب نہیں ، ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم پر قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قوم کی قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے چارسدہ یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ادارے پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں طلبا اور والدین کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر سیاست نہ کی جائے، سیکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں پر پورا اعتماد ہے اور دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

عمران خان نے متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ ادھر چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی ‘ ڈپٹی چیئر مین مولانا عبد الغفور حیدری ‘ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ‘ ڈپٹی سپیکر ‘ صدر آزاد کشمیر سردارمحمد یعقوب ‘ وزیر اعظم آزاد چوہدری عبد المجید ‘ وزرائے اعلیٰ پرویز خٹک ‘ میاں شہباز شریف ‘ نواب ثناء اللہ زہری ‘ میاں شہباز شریف ‘ گور نرز محمد رفیق رجوانہ ‘ ڈاکٹر عشرت العباد ‘ محمد خان اچکزئی ‘ سردار مہتاب خان عباسی ‘ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن ‘ وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان ‘ پرویز رشید ‘ شاہد خاقان عباسی ‘رانا تنویر حسین ‘ زاہد حامد ‘ عبد القادر بلوچ ‘ سعد رفیق ‘ خواجہ محمد آصف ‘ انجینئر خرم دستگیر خان ‘ اکرم خان درانی ‘ وزرائے مملکت سائرہ افضل تارڑ ‘ عابد شیر علی ‘ انجینئر بلیغ الرحمن ‘ شیخ آفتاب محمد ‘ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری ‘ شریک چیئر مین آصف علی زر داری ‘ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ‘ایم کیو ایم کے فاروق ستار ‘ حیدر عباس ر ضوی ‘ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ‘ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ‘ رہنما لیاقت بلوچ ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفند یار ولی ‘ میاں افتخار حسین ‘ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ‘ عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری ‘ تحریک نفاذ جعفریہ ساجد نقوی ‘ اہلسنت و الجماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی سمیت متعدد سیاسی ومذہبی رہنماؤں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ۔