رحمن ملک کا پٹھان کوٹ واقعہ بارے بھارتی وزیر دفاع کے بیانات پر افسوس کا اظہار

بھارت کو پٹھان کوٹ واقعہ پر وزیراعظم پاکستان کے فون کا خیر مقدم کرنا چاہئے ‘ بغیر تحقیقات الزام لگانا درست نہیں ‘ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ قابل مذمت ہے ‘ قوم کو دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے ‘ سابق وزیر داخلہ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 20 جنوری 2016 16:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء) سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے پٹھان کوٹ واقعہ بارے بھارتی وزیر دفاع کے بیانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو پٹھان کوٹ واقعہ پر وزیراعظم پاکستان کے فون کا خیر مقدم کرنا چاہئے ‘ بغیر تحقیقات الزام لگانا درست نہیں ‘ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ قابل مذمت ہے ‘ قوم کو دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہیں اور واقعہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری باچا خان یونیورسٹی پردہشت گردوں کے حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما نے بیان دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے کچھ حصے دہشت گردی کا شکار رہیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پشاور آرمی پبلک سکول واقعہ کے بعد کے پی کے کی حکومت نے کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سیکورٹی کے کیا اقدامات کئے ۔ کیا ہم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا اب وقت آگیا ہے کہ قوم کو دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔ انہوں نے آرمی پبلک سکول واقع کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ واقعہ پر وزیراعظم پاکستان نے بھارتی ہم منصب کو فون کرنے تعاون کا کہا مگر بھارت نے بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام لگایا بھارت کو وزیراعظم پاکستان کے فون کا خیر مقدم کرنا چاہئے تھا انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ واقعہ بارے بھارتی وزیر دفاع کے بیانات بھی افسوسناک ہیں جس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں ۔