ایمن الظواہری کا مطالبہ مسترد،طالبان کا بیرون ملک عسکری کارروائیوں سے انکار

ہماری جنگ افغانستان کی سرحدوں کے اندرمحدود ہے،عالمی برادری سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں،طالبان کا بیان

بدھ 20 جنوری 2016 19:36

ایمن الظواہری کا مطالبہ مسترد،طالبان کا بیرون ملک عسکری کارروائیوں ..

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء) تحریک طالبان نے پہلی بار القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کا بیرون ملک عسکری کارروائیوں کا مطالبہ یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ افغانستان سے باہر کسی دوسرے ملک میں عسکری کارروائیوں کے حق میں ہرگز نہیں ہیں اور نہ ہی کسی دوسرے کا یہ مطالبہ تسلیم کریں گے،عرب ٹی وی کے مطابق تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے یہ بیان انٹرنیٹ پر سامنے آنے والے ایمن الظواہری کے بیان کے دو روز بعد منظر عام پرآیا ۔

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ بیرون ملک عسکری کارروائیاں نہیں کریں گے اور نہ تحریک طالبان القاعدہ کی حکمت عملی کی پابند ہے۔ ان کی لڑائی افغانستان میں قابض فوج کے خلاف ہے جو منطقی انجام تک جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ القاعدہ کے روپوش لیڈر ایمن الظواہری کا تازہ بیان دو روز پیشتر سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے اپنے ہم خیال جنگجوؤں کو ’’مجاھدین‘‘ قرار دیتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سعودی حکومت کی جانب سے پچھلے دنوں 40 القاعدہ جنگجوؤں کو دی گئی پھانسی کے رد عمل میں افغانستان سے باہر امریکا اور مغربی تنصیبات پرحملے کریں۔

تاہم طالبان نے الظواہری کا مطالبہ یکسر مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغانستان سے باہر کسی دوسرے ملک میں حملے نہیں کرسکتے۔انٹرنیٹ پرسامنے آنیوالے بیان میں طالبان نے عالمی برادری سے اچھے تعلقات کے قیام کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ عالمی برادری سے خوش گوار تعلقات کے خواہاں ہیں۔طالبان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’امارہ الاسلامیہ افغانستان‘‘ پوری دنیا بالخصوص اسلامی دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ ہم اچھے روابط اور استحکام قائم کرنے کے داعی ہیں۔

اہداف واقدار پرتبادلہ خیال کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم یہ بات پورے وثوق سے کہتے ہیں کہ افغانستان میں جہاد جاری ہے۔ جہاد میں حصہ لینا افغان قوم کا حق ہے۔ ہماری جنگ افغانستان کی سرحدوں کے اندر محدود ہے اور بیرون ملک کارروائیوں پریقین نہیں رکھتے۔خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے ماضی میں القاعدہ کی بیرون ملک کارروائیوں کی اپیل پر واضح رد عمل سامنے نہیں آیا۔ پہلی بار طالبان نے القاعدہ لیڈر کے اس بیان کا جواب دیا ہے جس میں انہوں نے اپنے حامی عسکری گروپوں اور افغانستان کے طالبان سے پرزور مطالبہ کیا تھا کہ وہ صلیبی صہیونی طاقتوں کے خلاف حسب توفیق جہاں ہوسکے عسکری کارروائیاں کریں تاکہ فارس آل شویل کے قتل کا انتقام لیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :