پاکستان کپاس پیدا کرنے والا دنیا بھر ممالک میں چوتھے اور دھاگہ برآمد کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر آگیا

جمعرات 21 جنوری 2016 13:05

پاکستان کپاس پیدا کرنے والا دنیا بھر ممالک میں چوتھے اور دھاگہ برآمد ..

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جنوری۔2016ء) پاکستان کپاس پیدا کرنے والا دنیا بھر ممالک میں چوتھے اور دھاگہ برآمد کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر آگیا ۔ اگر ہمارے کاشتکار پیداواری منصوبہ میں دی گئی سفارشات پر عمل پیرا ہو کرکپاس کی کاشت و دیکھ بھال کو یقینی بنائیں جس سے فی ایکڑ پیداوارمیں اضافہ ہو گا۔رواں سال کپاس کی کاشت کے حوالے سے پیداواری منصوبہ کپاس 2016-17ء میں جدید سفارشات شامل کی گئی ہیں جن میں کپاس کی بی ٹی اقسام کی کاشت 15اپریل سے شروع کرنے کی سفارش کی گئی آن لائن کے مطابق ان خیالات کااظہار گذشتہ روز ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں پیداواری منصوبہ کپاس 2016-17ء کی منظوری کے سلسلہ میں مسعود قادر ڈائریکٹر اڈاپٹیو ریسرچ پنجاب نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خصوصی گفتگوکے دوران کیا اجلاس میں خالد محمود ڈائریکٹر کاٹن، چوہدری عبدالستار ڈائریکٹر اگرانومی ، ڈاکٹرابرار الحق ڈائریکٹر انٹومالوجی، ڈاکٹرتحسین اطہر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ، ڈاکٹر دلباغ محمد سی سی آر آئی ملتان، غلام حسین ڈائریکٹر باری بہاولپور، ڈاکٹر ارشد بشیر پی اے آرسی یونٹ فیصل آباد کے علاوہ زرعی سائنسدانوں ، کاشتکاروں اور پرائیویٹ کمپنیز کے نمائندوں نے شرکت کی اور اپنی ماہرانہ سفارشات پیش کیں۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران گذشتہ سال کے پیداواری منصوبہ کپاس کا تنقیدی جائزہ بھی لیا گیا اور زرعی ماہرین کی مشاورت سے پیداواری منصوبہ کپاس 2016-17ء میں ضروری سفارشات شامل کرنے کے بعد منصوبہ کی منظوری دے دی گئی۔ مسعود قادر نے مزید کہا کہ گذشتہ سال پنجاب میں کپاس کی فصل 55لاکھ82ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پر کاشت کی گئی جس سے تقریباََ65لاکھ 93ہزار سے زائد کپاس کی گانٹھیں پیداوارحاصل ہوئی جو کہ سال 2014-15ء کی نسبت کم ہے ۔

پاکستان کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں چوتھے اور دھاگہ برآمد کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ گذشتہ سال کپاس کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ زیر کاشت رقبہ میں کمی اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مئی ، جون ،جولائی اور اگست میں غیر متوقع زیادہ بارشیں ہونے کی وجہ سے کپاس کی فصل دباؤ کا شکار رہی اور فصل پر مختلف نقصان دہ کیڑوں سفید مکھی ، گلابی سنڈی اور لشکری سنڈی کے حملہ کے علاوہ دیگر رس چوسنے والے کیڑوں کا حملہ بھی بڑھ گیا۔

کپاس کی فی من قیمت میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے ۔ دیگر وجوہات کے ساتھ کپاس کے زیر کاشت رقبہ میں کمی کاشتکاروں کی دیگر فصلوں دھان ، کماد اور مکئی کی طرف زیادہ رجحان بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی ترقی دادہ بی ٹی اقسام میں کافی پوٹینشل موجود ہے ۔ زمین کی تیاری ، شرح بیج فی ایکڑ ، بروقت کاشت، کھادوں کا متناسب استعمال ، آبپاشی ، جڑی بوٹیوں کی تلفی اور کیڑوں و بیماریوں کی پہچان اور انسداد کے طریقے بھی تفصیل سے درج ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کو ممکن بنایا جا سکے گا اورکپاس کی مجموعی پیداواربھی زیادہ حاصل ہوگی

متعلقہ عنوان :