سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل میں بھرتیوں کے کیس میں سابق وفاقی وزیر پٹرولیم انور سیف اﷲ کی بریت کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ٗحکومت کی اپیل منظور کرلی

چیئر مین نیب کو عدالتی حکم کی کاپیاں تمام وفاقی اور صوبائی وزراء اور سیکرٹریوں تک پہنچانے کاحکم جہاں میرٹ کو سیاسی مفادات کیلئے قربان کر دیا جائے وہاں ریاستی ڈھانچہ کمزور اور اس نا انصافی سے ریاست تباہ ہو کر رہ جاتی ہے ٗوقت آگیاہے کہ قومی احتساب بیورو اور ملک کی عدالتیں ایک مضبوط ٗ منصفانہ اور مذہب معاشرے کے قیام کیلئے اپنا کر دارادا کرے ٗ عدالت عظمیٰ

جمعرات 21 جنوری 2016 17:59

سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل میں بھرتیوں کے کیس میں سابق وفاقی وزیر ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل )میں بھرتیوں کے کیس میں سابق وفاقی وزیر پٹرولیم انور سیف اﷲ کی بریت کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت کی اپیل منظور کرلی ہے اور چیئر مین نیب کو عدالتی حکم کی کاپیاں تمام وفاقی اور صوبائی وزراء اور سیکرٹریوں تک پہنچانے کاحکم دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جہاں میرٹ کو سیاسی مفادات کیلئے قربان کر دیا جائے وہاں ریاستی ڈھانچہ کمزور اور اس نا انصافی سے ریاست تباہ ہو کر رہ جاتی ہے ۔

وقت آگیاہے کہ قومی احتساب بیورو اور ملک کی عدالتیں ایک مضبوط ٗ منصفانہ اور مذہب معاشرے کے قیام کیلئے اپنا کر دارادا کرے ۔سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اقبال حمید الرحمن اور جسٹس عمر عطا ء بندیال پر مشتمل بینچ نے 65صفحات پر مشتمل فیصلہ جمعرات کو جاری کیا جس میں اول الذکر دو ججوں نے حکومت کی اپیل منظور کرلی جبکہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے ان اپیلوں کو مسترد کر نے کے حق میں رائے دی ۔

(جاری ہے)

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی طرف سے لکھے گئے فیصلے میں کہاگیا کہ انور سیف اﷲ خان نے وفاقی وزیر کی حیثیت سے سرکاری ادارے کے چیئر مین کے طورپر اختیارات کا غلط استعمال کیا اور 145افراد کو کارپوریشن کی ضروریات کی بنیاد پر نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں سیاسی دوستوں کو خوش کر نے کیلئے بھرتی کیا ۔لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ یہ کام جاری روایات کے مطابق کیا گیا ہے اور مدعا علیہ نے کوئی مجرمانہ فعل نہیں کیا تاہم سپریم کورٹ ہائی کورٹ کی اس رائے سے اتفاق نہیں کرتی حقیقت یہ ہے کہ مدعا علیہ 28نومبر 1994ء سے پانچ نومبر 1996ء تک وزیر رہے جس پر ان کے خلاف احتساب آرڈیننس کے تحت ریفرنس بنایا گیا ۔

فیصلے میں عدالت عظمیٰ اور دیگر عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا کہ اس قسم کی روایت کو قبول نہیں کیا جاسکتا ۔فیصلے میں کہاگیا کہ مدعا علیہ نے قانون اور مختلف عدالتوں کی طرف سے قبل ازیں جاری ہونے والے فیصلوں سے انحراف کیا اور ادارے کے مفادات کے خلاف اپنی حیثیت اور اختیارات کو استعمال کیا اس نے بلا جواز حمایت کی ۔اس طرح اس کے خلاف قومی احتساب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن(vi)(a) 9کے تحت جرم کا ارتکاب کیا اس لئے فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت دی جاتی ہے اور لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے تیرہ جون 2002ء کو جاری کیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے اس طرح احتساب عدالت لاہور کی طر ف سے 30نومبر2000کو جاری کیا گیا فیصلہ اور اس میں دی گئی سزا کو بحال کیا جاتا ہے تاہم فوجداری کیس میں سزا ختم کی جاتی ہے کیونکہ یہ بیس سال پرانی سزا ہے مدعا علیہ پہلے ہی عمر قید کے برابر سزا بھگت چکا ہے اسی طرح نیب آرڈیننس کے سیکشن پندرہ کے تحت اس کی نا اہلی کی مدت بھی ختم ہو چکی ہے ۔

ملزم سے جرمانہ بھی وصول نہیں کیا جاسکتا اور نہ اسے عدم ادائیگی پر جیل بھیجا جاسکتا ہے ان معنی میں اپیل مسترد کی جاتی ہے ۔نیب کے چیئر مین کو اس عدالت کی طرف سے ہدایت کی جاتی ہے کہ اس فیصلے کی نقول وفاقی وصوبائی وزیروں ٗ تمام وفاقی اور صوبائی وزارتوں ٗ ڈویژنوں اور محکموں کے سیکرٹریوں تک پہنچائی جائیں تاکہ انہیں خبر دار کیا جاسکے کہ اس فیصلے میں مختلف عدالتوں اور ٹربیونلز کی طرف سے جاری کئے گئے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے جو قانون بن چکا ہے اور یہ افسران یا ان کے ماتحت اگر اختیارات کا غلط استعمال کر تے ہوئے کسی کو فائدہ پہنچاتے ہیں تو وہ نیب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن (vi)(a) 9کے تحت مجرم ہونگے اور ایسا کر نے پر وہو قومی احتساب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن (d)14کی بھی خلاف ورزی کے مرتکب ہونگے ۔

قانون سازوں کو سرکاری ملازمین پر سیاسی مفادات کیلئے دباؤ ڈالنے سے گریز کر ناچاہیے جبکہ بیورو کریسی پہلے ہی یہ احکامات ماننے کیلئے تیار ہوتی ہے ایک مہلک اتحاد بنایا جاسکے اور اس ناپاک اتحاد کے ذریعے میرٹ کو تباہ ٗ ریاستی ڈھانچے کو کمزور اور معاشرے میں نا انصافی کو فروغ دیا جاتا ہے جو معاشرہ میرٹ کو سیاسی مفادات کیلئے قربان کر دے وہ تباہ ہو جاتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :