باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگرد حملے کی تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل ازوقت ہوگا ‘ داعش کا پاکستان میں کوئی منظم نیٹ ورک موجود نہیں ‘ پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری خارجہ ملاقات جلد متوقع ہے ،امریکہ بار ے مشیر خارجہ کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ، پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں ‘ ایران اور سعودی عرب کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے مثبت ردعمل کا اظہار کیاگیا ، چار ملکی رابطہ گروپ کا تیسرا اجلاس 6 فروری کو اسلام آباد میں ہو گا ، ایران پر پابندیاں ختم ہونے سے دونو ں ممالک کے تجارتی تعلقات بہتر ہوں گے

ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اﷲ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعرات 21 جنوری 2016 19:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء) ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اﷲ نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگرد حملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں ‘ تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے کوئی نتیجہ اخذ کرنا مناسب نہیں ‘ داعش کا پاکستان میں کوئی منظم نظام موجود نہیں ‘ امریکہ کے حوالے سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔

پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں ‘ ایران اور سعودی عرب کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے مثبت ردعمل کا اظہار کیاگیا ‘ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے چار ملکی رابطہ گروپ تیسری میٹنگ 6 فروری کو اسلام آباد میں ہو گی ‘ پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری خارجہ ملاقات جلد متوقع ہے۔

(جاری ہے)

ایران پر پابندیاں ختم ہونے سے دونو ں ممالک کے تجارتی تعلقات بہتر ہوں گے۔

جمعرات کو دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اﷲ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملہ کی مذمت کی اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے باچا خان یونیورسٹی پر بزدلانہ حملے کے بعد دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے قومی عزم مزید مضبوط ہو گا۔

باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کے سلسلے میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے کوئی نتیجہ اخذ کرنا مناسب نہیں ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے سعودی عرب اور ایران کی کشیدگی کم کرنے کیلئے دونوں ممالک کے دورہ سے دونوں ممالک نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے امریکہ کے حوالے سے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ۔

پاکستان کے امریکہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت ‘ توانائی ‘ دفاع ‘ سائنس اور ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون جاری ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کا گزشتہ دورہ امریکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کیلئے کیا گیا تھا۔ کولیشن سپورٹ فنڈ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے امریکی حکام سے رابطہ میں ہیں۔

افغانستان میں امن کے قیام کے حوالے سے چار ممالک کے 2 اجلاس ہو چکے ہیں اور تیسری میٹنگ 6 فروری کو اسلام آباد میں ہو گی۔ ایران کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ایران کے پی فائیو پلس ون ممالک کے ساتھ معاہدہ کا خیر مقدم کیا تھا اب پلان آف ایکشن پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ ایران پر پابندیاں ختم ہونے سے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت سمیت دو طرفہ مفادات کیلئے سود مند ثابت ہوں گی۔

افغانستان کے صدر کے ساتھ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے دوران پاکستان اور افغانستان کے باہمی مفاد کے حوالے سے تمام ایشوز پر بات کی گئی تھی۔ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے کہا تھا کہ افغانستان کے دشمن ہمارے دشمن ہیں۔ ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت پٹرولیم روس کے دورہ کے دوران نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبہ کے حوالے سے مذاکرات کرے گی۔ ایران پر پابندی اٹھنے سے پاکستان اور ایران کی تجارت بڑھانے کے حوالے سے مواقع پیدا ہوں گے۔ پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری خارجہ کی ملاقات کے حوالے سے بھارت سے رابطہ میں ہیں اور ملاقات جلد متوقع ہے