برطانیہ کا ایک اعلیٰ سطحی تجارتی وفد جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا‘ ستیو کراسمین

پاکستان کے ساتھ کاروبار کرنیوالے برطانوی تاجر دوطرفہ تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں‘ برطانیہ کے کراچی میں مشن کے ڈپٹی ہیڈ

جمعرات 21 جنوری 2016 20:13

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) برطانیہ کے کراچی میں مشن کے ڈپٹی ہیڈ سٹیو کراسمین نے کہا ہے کہ برطانیہ کا ایک اعلیٰ سطحیٰ تجارتی وفد جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا، برطانیہ پاکستان کو اپنا اہم پارٹنر تصور کرتا ہے اور دونوں ممالک کے وسیع تر مفاد میں تجارتی و اقتصادی تعاون جاری رکھے گا۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ محمد ارشد اور نائب صدر ناصر سعید سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت اپنی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور یہاں موجود تجارتی مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کاروبار کرنے والے برطانوی تاجر دوطرفہ تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بہت سی برطانوی کمپنیاں پاکستان کے بہت سے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر شیخ محمد ارشد نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ تعلقات کا استحکام پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے کیونکہ برطانیہ جی ایٹ اور یورپین یونین کا اہم رُکن ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں اور تجارت و سرمایہ کاری کے لیے نئے مواقعوں کی تلاش سے دوطرفہ تجارت کا حجم بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ زرعی شعبے میں خاص مہارت رکھتا ہے اور اس شعبے کی بہتری کے لیے پاکستان کی بہت مدد کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کان کنی اور معدنیات کے شعبے وسیع مواقعوں سے مالامال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئرن ، لائم سٹون، کرومائٹ، چاندی، سونے، قیمتی و نیم قیمتی پتھروں، ماربل، کاپر اور گریفائٹ کے ذخائر سے مالامال ہے۔

انہوں نے برطانوی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ ان کی پوٹینشل سے فائدہ اٹھائیں جس سے دونوں ممالک مستفید ہونگے۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر سعید نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں برطانیہ دنیا سے ایک قدم آگے ہے جبکہ پاکستان کی برآمدات کا بڑا حصہ ٹیکسٹائل پر مشتمل ہے لہذا برطانوی ٹیکنالوجی پاکستان کے اِس شعبے کی ترقی میں بہت مدد کرسکتی ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان میڈیکل ٹیکنالوجی، انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی اور سائنس پارکس کے قیام کے لیے برطانیہ کے تعاون کا طلبگار ہے۔ ناصر سعید نے کہا کہ برطانیہ نے تعلیم اور بنکاری کے شعبوں میں انتہائی جدید سسٹم متعارف کروارکھا ہے لہذا پاکستان کے ان شعبوں کو ترقی دینے کے لیے برطانیہ کو مشترکہ منصوبہ سازی کی طرف توجہ دینی چاہیے۔