اجلاس کی کارروائی میں خلل کا باعث بننے پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے رواں اجلاس میں ایوان داخلے پر پابندی

بتایاجائے وزیر دفاع کو آرمی چیف نے بریفنگ دی یا کسی سٹاف افسر نے دی تو پھر ہی اس پر بحث کیلئے تیار ہونگے، اعتزاز احسن

جمعرات 21 جنوری 2016 20:44

اجلاس کی کارروائی میں خلل کا باعث بننے پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اجلاس کی کارروائی میں خلل کا باعث بننے پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے رواں اجلاس میں ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی اور کہا کہ وزیر ایوان میں نہ آئیں اور تحریری جواب بھیج دیں ، نئی پارلیمانی روایت ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ایوان کو یرغمان نہیں بننے دوں گا ، حکومتی وزراء کی معاملے کو ٹھنڈا کرنے کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں ۔

جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں وزیر دفاع کی جانب سے 31 دسمبر 2015 ء کو دیئے گئے بیان پر بحث جو چیف آف آرمی سٹاف کی جانب سے کئے گئے افغانستان کے دورے سے متعلق ہے پر بحث ہونی تھی لیکن اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے اعتراض کیا کہ وفاقی وزیر دفاع ایوان میں نہیں ہیں بتایا جائے وزیر دفاع کو آرمی چیف نے اپنے دورے پر بریفنگ دی یا کسی سٹاف افسر نے دی ۔

(جاری ہے)

اس کے بعد ہی بحث میں حصہ لوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو بھی بیان دیا جاتا ہے اس کا صحیح اور درست ہونا لازم ہے سنی سنائی باتوں پر وزیر دفاع نے بریفنگ دی تو پھر ہم اس پر بحث کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں اگر ان کا براہ راست آرمی چیف سے دورے پر تبادلہ خیال ہوا ہے تو ایوان میں بتائیں اور وہ یہ وضاحت خود دے سکتے ہیں ان کے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا جس پر وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف مجھے کہہ کر گئے ہیں کہ بحث شروع کرائی جائے میں پوائنٹس نوٹ کرلوں گا جس کے بعد تحریر ی طور پر ایوان کو جواب سے آگاہ کر دیا جائیگا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ ایک فرد ایوان کو یرغمال نہیں بنا سکتا ۔

وزیر دفاع کو معلوم تھا کہ آج کارروائی میں ان سے متعلق ایجنڈا ہے سیکرٹریٹ نے بھی انہیں باقاعدہ طور پر آگاہ کیا تھا ۔ میں 10 منٹ کیلئے اجلاس کو ملتوی کرتا ہوں اس کے بعد بات چیت کی جائیگی۔ اس دوران حکومتی اراکین سر جوڑ کر بیٹھ گئے ایکدوسرے سے صلاح مشورے کرتے رہے ۔ بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو سینیٹر مشاہد اﷲ خان ، عابد شیر علی ، اقبال ظفر جھگڑا اور وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میں بھی وزیر کو تلاش نہیں کر سکا اس دوران مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ عابد شیر علی نے وزیر دفاع کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں ملے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تحریری جواب دینے کی نئی پارلیمانی روایت ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ آپ بحث شروع کرائیں پوائنٹس لے لیتے ہیں اور وزیر دفاع اس کا جواب دے دینگے جس پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کیا اس دوران وہ وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ افتاب سے پوچھتے رہے کہ وہ کیا کریں۔ حکومتی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کو مطمئن کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ آپ اس بحث کو (آج) جمعہ تک ملتوی کر دینے وزیر دفاع آ کر بحث کو سمیٹ لینگے لیکن چیئرمین سینیٹ نے آئین کے رولز پڑھ کر سنائے اس دوران مسلم لیگ ن کے چوہدری تنویر احمد نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے ہمیشہ قا نون کی بالادستی کو مقدم رکھاہے کچھ معاملا ت ایسے ہوتے ہیں کہ قریب لوگ بھی رابطے میں نہیں ہوتے ملک حالت جنگ میں ہے وزیراعظم اور آرمی چیف دورے کر رہے ہیں اگر یہ بحث (آج) جمعہ کو ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ۔

چار وفاقی وزراء موجود ہیں پوائنٹ نوٹ کر لیں گے اور وزیر دفاع آ کر جواب دے دینگے لیکن اس دوران اپوزیشن ارکان نے ’’نو نو ‘‘کے نعرے لگانے شروع کر دیئے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے چوہدری تنویر کو بیٹھنے کو کہا اور انہوں نے رولنگ دی کہ وزیر دفاع کی وجہ سے ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پڑی ہے وزراء کی عدم موجودگی پر پہلے بھی کئی بار رولنگز دے چکا ہوں 31 دسمبر کو وزیر دفاع نے بیان دیا جس کے بعد ایوان نے فیصلہ کیا کہ اس پر بحث ہو گی وزیر دفاع نے رضا مندی کا اظہار کیا اور دو دن کا وقت مانگا ۔

رواں اجلاس سے قبل وزیر دفاع کو آگاہ کر دیا گیا تھا اس کے بعد 20 جنوری کو بھی اطلاع دی گئی تھی کہ 21 جنوری کو بحث ایجنڈے میں شامل ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اجلاس کے آغاز میں وزراء کی مصروفیت پر 30 منٹ اجلاس معطل کیا بعد میں پھر 10 منٹ کیلئے معطل کیا اور ایک موقع انہیں دیا کہ ان سے رابطہ کیا جا سکے لیکن وزیر مملکت پانی و بجلی نے بتایا کہ وزیر دفاع سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا ۔ میری رولنگز کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے انہوں نے قواعد میں موجود اپنے اختیارات پڑھ کر سناتے ہوئے رواں اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کی ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی جس کے بعد چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا ۔