دہشت گردوں کی بربریت ہمارے عزم و ہمت کو شکست نہیں دے سکتے،باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دینگے،دہشت گردی کے خلاف حکمران مصلحت پسندی کا شکار ہے،نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کا تعزیتی اجلاس سے خطاب

جمعرات 21 جنوری 2016 22:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء ) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ملک بھر میں یوم سوگ اور شہدائے باچا خان یونیورسٹی کے لئے چاروں صوبوں سمیت،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں فاتحہ خوانی ،شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدری ،یوم سوگ پر مرکزی تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی بربریت ہمارے عزم و ہمت کو شکست نہیں دے سکتے،باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دینگے،دہشت گردی کے خلاف حکمران مصلحت پسندی کا شکار ہے،نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے،وزیر داخلہ کو نہ پاکستان میں داعش نظر آتا ہے نہ ایوان اقتدار کے بغل میں بیٹھے داعش کو دعوت دینے والے،نااہل حکمرانوں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ اور نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کر کے مشکوک بنا دیا ہے،دہشت گرد اور ان کے سہولت کار آزاد ہے،دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے مدد گا ر انڈیا اور امریکہ ہے،انہوں نے کہا کہ انڈین وزیر دفاع کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ تکفیری دہشت گرد وں کی مکمل سرپرستی بھارت کر رہا ہے،حکمرانوں کا انڈیا کیخلاف خاموشی المیہ سے کم نہیں،انہوں نے کہا اسلام آباد اور پنجاب سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے،اسلام آباد میں داعش کے ہمدردوں کے خلاف حکمرانوں اور قانوں نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی بہت سے شکوک وشبہات کو جنم دے رہا ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ملکی سلامتی و بقا کے اپنی پرانی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے محتاط رہنا ہو گا ،انہوں نے ایران سعودی کشیدگی پر پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں امت مسلمہ کے اتحاد کے کوشش کر نا چاہئیے،تاکہ غیر جانبدار رہ کر امت کو تقسیم ہونے سے بچایا جاسکے،انہوں نے کہا کہ 34 ملکی اتحاد دہشت گردی کیخلاف نہیں بلکہ عربوں کی بادشاہت کو بچانے کے لئے ہے۔