پاکستان کی سیاسی تاریخ کے نمایاں کرداراور سیاسی اتحادوں کے بانی نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم کی تاریخی بیٹھک مٹی کا ڈھیر بنا دی گئی

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 22 جنوری 2016 14:35

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 22 جنوری۔2015ء) پاکستان کی سیاسی تاریخ کے نمایاں کرداراور سیاسی اتحادوں کے بانی نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم کی تاریخی بیٹھک مٹی کا ڈھیر بنا دی گئی۔ نکلسن روڈ پر واقع جمہوری تحریکوں اورسیاسی اتحادوں کا مرکزپاکستان جمہوری پارٹی کے قائد کا دفتراورنج لائن ٹرین منصوبے کی نذر ہوگیا۔ اس بیٹھک سے شروع ہونے والی تحریکوں نے آمروں کو ملک پر قبضہ چھوڑنے پر مجبور کیا۔

جہاں کئی سیاسی اتحاد بنے، جن میں سیاسی دشمن ایک دوسرے کے حلیف بھی بنے۔ نوابز اد ہ نصر اللہ خان نے تین کمروں پر مشتمل اس عمارت میں زند گی کا طویل حصہ بسر کیا۔مرحوم اکثر کہا کرتے تھے کہ میں تو اپنے آبائی گھرکے حدود اربعہ کو بھی بھول گیاہوں۔ایوب خان کے دور میں جب نوابزادہ لاہور آئے تو یہیں کے ہوکر رہ گئے۔

(جاری ہے)

پہلے وہ مال پر واقع پارک ہوٹل میں رہے جو بند ہوگیااس کے بعدنکلسن روڈ پر واقع اس عمارت میں منتقل ہوگئے۔

کوئی بڑا چھوٹا سیاستدان ایسا نہیں جس نے یہاں آکر حاضری نہ دی ہو۔ان میں ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، نصرت بھٹو،مولانا شاہ احمد نورانی،غلام مصطفیٰ جتوئی، مولانا عبدالستار خان نیازی،ائیر مارشل اصغر خان، حنیف رامے، نواب اکبر بگٹی،سردار فاروق خان لغاری، خان عبدالولی خان،مولانا فضل الرحمٰن،علامہ ساجد نقوی، چوہدری پرویز الٰہی،چوہدری شجاعت حسین،ملک قاسم، غلام مصطفیٰ کھر، قاضی حسین احمد، مولانا سمیع الحق،آغا شورش کاشمیری، مولانا اجمل خان اور خاکسار رہنما اشرف خان شامل تھے۔

یہ دفتر دن رات سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہتا تھا۔مرحوم سیاسی اتحاد بنانے کے ماہر تھے۔ ایم آر ڈی ، اے آر ڈی سب تحریکیں اسی بیٹھک سے شروع ہوئیں۔اسپیشل برانچ اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار یہاں 24 گھنٹے تعینات رہتے تھیاور پل پل کی رپورٹ بھیجاکرتے تھے۔متعدد باریہاں سے سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔اجتماعات کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج بھی ہوا۔مالک مکان نے یہ جگہ خالی کروانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا اور کئی سالوں تک مقدمہ چلتا رہا۔بعد ازاں نوابزادہ نے یہ جگہ چھوڑ دی اور مالک نے سیکنڈ ہینڈ کپڑے اور جوتے فروخت کرنے والوں کو دیدی۔اور اب اس تاریخی عمارت کومسمار کرکے صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔