وزارت داخلہ کے ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر 24 دسمبر اور یکم جنوری کو 3خفیہ الرٹ جاری کئے جانے کے باوجود خیبر پختونخوا حکومت خاطر خواہ اقدامات نہ اٹھا سکی ، دہشت گردوں کیلئے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ آسان ہدف بن گئی

حملہ آور پولیس اہلکاروں کے بھیس میں چارسدہ عدالت میں داخل ہو سکتے ہیں، دہشت گرد تعلیمی اداروں اور ان کی بسوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، حملوں میں افغان دہشت گرد گروپ ملوث ہیں، عمر نارسا کمانڈر احمد نذیر اور منگل باغ کے دہشت گرد گروپ ملوث ہوں گے،وزارت داخلہ نے الرٹ جاری کئے

جمعہ 22 جنوری 2016 14:40

وزارت داخلہ کے ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر 24 دسمبر اور یکم جنوری ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 جنوری۔2016ء) وزارت داخلہ کی طرف سے خیبرپختونخوا حکومت کو ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر 24 دسمبر اور یکم جنوری کو 3خفیہ الرٹ جاری کئے جانے کے باوجود صوبائی حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ اٹھائے جس کی وجہ سے دہشت گردوں کیلئے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ آسان ہدف بن گئی۔ جمعہ کو سرکاری ٹی وی کے مطابق وزارت داخلہ نے ممکنہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے حکومت کو بروقت ہوشیار کیا تھا جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے لگاتار 3خفیہ الرٹ جاری کئے گئے، یہ الرٹ 24 دسمبر اور یکم جنوری کو خیبرپختونخوا حکومت کو بھجوائے گئے تھے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے الرٹ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کو دہشت گردی کے حملوں کے بارے میں پیشگی الرٹ جاری کیا تھا، الرٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ دہشت گرد چارسدہ ،جمرود اور دوسرے علاقوں میں کارروائی کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

الرٹ میں کہا گیا تھا کہ حملہ آور پولیس اہلکاروں کے بھیس میں چارسدہ عدالت میں داخل ہو سکتے ہیں۔

الرٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ دہشت گرد تعلیمی اداروں اور ان کی بسوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔الرٹ میں بتایا گیا کہ خود کش حملہ آور افغانستان سے طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہوں گے، خود کش حملہ آور چارسدہ ڈسٹرکٹ کورٹ میں خود کش حملہ کر سکتے ہیں۔الرٹ میں بتایا گیا کہ حملوں میں افغان دہشت گرد گروپ ملوث ہیں۔ الرٹ میں واضح کہا گیا کہ عمر نارسا کمانڈر احمد نذیر اور منگل باغ کے دہشت گرد گروپ ملوث ہوں گے۔

وزارت داخلہ کے مطابق الرٹ میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے سیکیورٹی اقدامات کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔ الرٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ الرٹ دھماکہ خیز مواد جمرود اور غنڈی کے علاقوں میں دہشت گردوں کے حوالے کیا جائے گا، حملہ آور اے پی ایس پشاور کے مجرموں کودی گئی پھانسی کا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔