پاک چین ا قتصادی راہداری 15 سالہ منصوبہ ہے جو 2030 میں مکمل ہو گا،اقتصادی راہدری منصوبہ مکمل ہونے کے بعد پاکستان میں غیر ملکی سر مایہ کار ی میں4گنا اضافہ ہو جا ئیگا ‘منصوبے کے 4 مرحلے ہیں جس کا پہلا مرحلہ گوادر پورٹ کا ہے جو اس منصوبے کا گیٹ وے ہے‘ جب بجلی نہیں ہے تو اکنامک زون کس طرح لگائے جا سکتے ہیں، توانائی نہ ہوئی اور سرمایہ کار چلا گیا تو وہ واپس نہیں آئے گا‘ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت مقامی لوگوں کو روزگار دینے کیلئے تربیتی مراکز بنائے جائیں گے اور اس دوران ماہی گیروں کو بھی تربیت دی جائے گی‘ چین نے توانائی منصوبے کے حوالے سے مدد کا اعلان کیا ہے اور 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 35 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کاسمینار سے خطاب

ہفتہ 23 جنوری 2016 14:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین ا قتصادی راہداری 15 سالہ منصوبہ ہے جو 2030 میں مکمل ہو گا‘اقتصادی راہدری منصوبہ مکمل ہونے کے بعد پاکستان میں غیر ملکی سر مایہ کار ی میں4گنا اضافہ ہو جا ئیگا ‘منصوبے کے 4 مرحلے ہیں جس کا پہلا مرحلہ گوادر پورٹ کا ہے جو اس منصوبے کا گیٹ وے ہے‘ جب بجلی نہیں ہے تو اکنامک زون کس طرح لگائے جا سکتے ہیں، توانائی نہ ہوئی اور سرمایہ کار چلا گیا تو وہ واپس نہیں آئے گا‘ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت مقامی لوگوں کو روزگار دینے کیلئے تربیتی مراکز بنائے جائیں گے اور اس دوران ماہی گیروں کو بھی تربیت دی جائے گی‘ چین نے توانائی منصوبے کے حوالے سے مدد کا اعلان کیا ہے اور 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 35 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے‘پاک چین اقتصادی راہدری منصوبہ مکمل ہونے کے بعد پاکستان میں غیر ملکی سر مایہ کار ی میں4گنا اضافہ ہو جا ئیگا ۔

(جاری ہے)

وہ لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر بھی موجودتھے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کیلئے گوادار میں پینے کے پانی کے مسئلہ کے حل کیلئے پانی ٹر یٹمنٹ پلانٹ لگایا جا ئیگا اور پاک چین اقتصادی راہدای منصوبے کے تحت بلو چستان ‘سندھ اور خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں بجلی کی پیدوار کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں اور چاروں حکومتوں کی مشاورت سے صنعتی زونز بنائیں گے اور9ارب ڈالر کی لاگت سے داسو ڈیم پر کام شروع ہو چکا ہے جبکہ داسو ‘بھاشا اور منڈا ڈیم پر بھی کام کیا جا رہا ہے اور جامشور میں کوئلہ سے بجلی پیداکر نے کا منصوبہ بھی جاری ہے اورخیبر پختونخواہ میں بھی بجلی کے ہا ئیڈرل منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے ۔

انہوں نے کہا پاک چین ا قتصادی راہداری منصوبے کا مغر بی روٹ2016تک ٹر یفک کیلئے اوپن کر دیا جا ئیگا۔ اپنے خطاب میں ان مزید کہنا تھا کہ جب بجلی نہیں ہے تو اکنامک زون کس طرح لگائے جا سکتے ہیں، توانائی نہ ہوئی اور سرمایہ کار چلا گیا تو وہ واپس نہیں آئے گا، اقتصادی راہداری 15 سالہ منصوبہ ہے جو 2030 میں مکمل ہو گا، غیر ملکی جریدے بھی پاکستان میں ہونے والی ترقی سے متعلق لکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی صدر کے دورے کے موقع پر اربوں ڈالر کے ایم او یو سائن ہوئے تاہم اس پر جو انڈرسٹینڈنگ پیدا ہوئیں انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبہ 2,3سال کا نہیں بلکہ 15 سال کا منصوبہ ہے اور یہ 2030 میں مکمل ہو گا۔ منصوبے کے 4 مرحلے ہیں جس کا پہلا مرحلہ گوادر پورٹ کا ہے جو اس منصوبے کا گیٹ وے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو توانائی بحرن کا سامنا ہے اور ملکی معیشت کی بحالی میں بڑی رکاوٹ بھی توانائی کی قلت ہی ہے اس لئے اکنامک زون کیسے لگائے جا سکتے ہیں کیونکہ اگر توانائی نہ ہونے کے باعث سرمایہ کار چلا گیا تو پھر واپس نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین نے توانائی منصوبے کے حوالے سے مدد کا اعلان کیا ہے اور 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 35 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت مقامی لوگوں کو روزگار دینے کیلئے تربیتی مراکز بنائے جائیں گے اور اس دوران ماہی گیروں کو بھی تربیت دی جائے گی جبکہ اس موقعہ پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ پنجاب کو فائدہ پہنچا کر دوسرے صوبوں میں احساس محروم پیدا نہیں کرنا چاہتے، راہداری منصوبے پر وزیراعظم سمیت سب وضاحت کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے کو پاک چین اقتصادی راہداری سے فائدہ ضرور ہو گا تاہم یہ منصوبہ پورے پاکستان کیلئے ہیں اس لئے اسے کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں 13 ارب روپے سے زائد کے منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ پشاور لاہور ٹریک کو بھی ترجیحی بنیادوں پر ڈبل کیا جائے گا‘ خیبرپختونخواہ والے کہتے ہیں کہ میٹروبس کیلئے ریلوے کی ہی اراضی چاہئے ۔ خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ گوادر میں پانی کے مسئلے کے حل کیلئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جا رہے ہیں۔