سانحہ چارسدہ کے چار دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، دہشت گردامیر رحمان کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے ،ہلاک کیے گئے باقی تین دہشت گردوں کی تصدیق کی جاری ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی سانحہ چارسدہ کی تحقیقات میں پیش رفت پر میڈیا بریفنگ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 23 جنوری 2016 16:40

سانحہ چارسدہ کے چار دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، دہشت گردامیر رحمان ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔23 جنوری 2016ء) : ڈی جی آئی ایس پی آر نے سانحہ چارسدہ سے متعلق میڈیا بریفنگ میں کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد چارسدہ حملے کی تحقیقات میں ہوئی پیش رفت سے متعلق میڈیا اور عوام کو آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملے کے روز افغانستان کے ایک نمبر سے دس فون کالز چارسدہ میں کی گئیں، چارسدہ حملے کو افغانستان کے علاقہ سے کنٹرول کیا جا رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی زیر صدارت کور کمانڈر پشاور میں خصوصی اجلاس بھی ہو رہا ہے، جس میں سانحہ چارسدہ کی تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق گفتگو ہوئی ۔ اپنی پریس بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گرد اور رپورٹر کے مابین ہوئی گفتگو کی ایک ریکارڈنگ بھی سُنائی جس میں دہشت گردوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ حملے کا مین کمانڈر عمر تھا جس نے بعد ازاں بھی حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے افغان سم استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں موجود ایک رپورٹر کو کال کی گئی جس کے پاس پاکستانی موبائل نمبر تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں فرار دہشت گرد کا نام ابھی نہیں بتا سکتا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سہولت کار چونکہ پکڑا نہیں گیا لہٰذا اسے دہشت گرد اے کا نام دیا گیا جس نے دہشت گردوں کو افغانستان سے طور خم کے علاقہ میں ریسیو کیا اور بحیثیت عام آدمی طور خم کراس کیا اور دہشت گردوں کو وہاں سے لیا جس کے بعد مردان چارسدہ میں موجود ایک گھر میں دہشت گردوں کو پناہ دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کے ایک سہولت کار نور اللہ نے رکشہ خرید کر انہیں یونیورسٹی کے پیچھے موجود گنے کے کھیت میں اُتارا جہاں سے وہ یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔افغانستان سے آئے ذاکر نے رکشہ خریدنے میں مدد کی۔دہشت گردوں کے سہولت کاروں میں ایک عادل نامی شخص بھی تھا جس نے کچھ روز قبل ہی یونیورسٹی میں کچھ مزدوری کا کام کیا جس کے بعد یونیورسٹی کا نقشہ بنا کر منصوبہ بندی میں بھی مدد کی اور کچھ دہشت گردوں کو یونیورسٹی کے ایک علاقہ کی ریکی بھی کروائی۔

دہشت گردوں کے لیے اسلحہ درہ آدم خیل سے لیا گیا جس میں سہولت کار عادل ، نور اللہ ، دہشت گرد اے کی بیوی اور بھانجی بھی شامل رہیں۔ جہیں چیکنگ سے بچنے کے لیے استعمال کیا گیا ، دہشت گرد اے کی بیوی اور بھانی نے پردے کے ذریعے اپنی بچت کروائی ، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردوں کا مرکزی کمانڈر عمر نارے تھا۔انہوں نے بتایا کہ حنلے کے دوران مارے گئے 4 دہشت گردوں میں سے ایک دہشت گردامیر رحمان کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے ، اس دہشت گرد کی نادرا سے تصدیق بھی ہو چکی ہے جبکہ ہلاک کیے گئے باقی تین دہشت گردوں کی تصدیق ابھی جاری ہے جس ضمن میں ان کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جانب سے کسی بھی مرحلے پر یہ نہیں کہا گیا کہ اس حملے میں افغان حکومت ملوث ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا مقصددہشت پھیلانا ہے جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف نے افغان صدر کے ساتھ چارسدہ حملے کی تحقیقات میں حاصل ہوئی معلومات کا تبادلہ کیا ، تاہم دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ڈی جی آئی اس پی آر نے بتایا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے سے قبل دہشت گردوں میں رابطہ نہیں تھا۔ دہشت گردوں کے مابین رابطہ حملے کے دوران ہوا ۔ تمام دہشتگرد یونیورسٹی پر حملے کے دوران رابطے میں رہے۔ ڈی جی عاصم باجوہ نے بتایا کہ چارسدہ حملے کا کمانڈر اور نائب کمانڈر افغانستان میں موجود تھے۔ سہولت کاروں ریاض ، نور اللہ اور عادل کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ایک دہشت گرد کے بیٹے ضیا اللہ اور ابراہیم کو بھی پکڑ لیا گیا ہے۔انہوں نے میڈیا بریفنگ کے دوران عوام سے اپیل کی کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں عوام کو اپنا حصہ بھی ڈالنا ہو گا جس کے لیے عوام کو چاہئیے کہ اپنے اطراف پر کڑی نظر رکھیں۔ دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں جاری ہیں۔

دہشت گردوں کو ان کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ دہشت گردوں کو پورے ملک سے صاف کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دو سال میں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر لیا جائے گا ۔ دہشت گردی ایک عالمی چیلنج ہے جسے سب نے مل کر ختم کرنا ہے۔افغانستان سے بھی جب بھی بات ہوتی ہے 2600کلومیٹر پر محیط پاک افغان بارڈر کی مینجمنٹ سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔