میٹروٹرین کے اطراف میں تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے‘ترجمان پنجاب حکومت

جی پی او‘ ایوان اوقاف‘ سینٹ اینڈریوچرچ اور عدالتی عمارات کے علاقے میں 1.7کلومیٹر میٹروٹریک زیرزمین ہوگا اورنگ لائن میٹروٹریک تاریخی عمارات سے مزید دور کرنے سے شہریوں کے مکانات اور کاروبار متاثر ہونے کا اندیشہ تھا `

ہفتہ 23 جنوری 2016 22:29

میٹروٹرین کے اطراف میں تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لئے تمام قانونی تقاضے ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 جنوری۔2016ء ) حکومت پنجاب کے ترجمان نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے کے بارے اقوام متحدہ کے دو (غیر معروف )ذیلی اداروں کے نمائندوں کی طرف ظاہر کردہ خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کے اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ اورنج لائن ٹرین کے لئے حاصل کی جانے والی اراضی کے مالکان کو معاوضہ دینے کے لئے 20ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اس معاوضے کا ریٹ شہر میں اس سے پہلے مکمل کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں سے تقریبا دو گنا ہے۔

اسی طرح انہیں کاروبار کے نقصان اور نقل مکانی کے معاوضے کے طور پر بھی زیادہ سے زیادہ رقم ادا کی جا رہی ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ شہر کے گنجان آباد اور قدیم علاقوں میں واقع جائیداوں کی ملکیتی دستاویزات نہ رکھنے والے قابضین کو بھی 20لاکھ روپے فی مرلہ تک معاوضہ ادا کرنے کی تجویز کا جائزہ زیر غور ہے ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے واضح کیا ہے کہ اورنج لائن منصوبے کا ٹریک اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے جس کے لئے کم سے کم اراضی درکار ہ وتا کہ کم سے کم شہری اس سے متاثر ہوں۔

ٹریک کے راستے میں آنے والی جائیدادوں کے مالکان سے ان کے زیر استعمال اراضی حاصل کرنے کے لئے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے تحت تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں اور انہیں مارکیٹ ریٹ سے بھی بہتر معاوضہ دیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کا روٹ ٹریفک کاؤنٹ سروے کروانے کے بعد باقاعدہ تحقیق کر کے اختیار کیا گیا ہے ‘ علی ٹاؤن رائے ونڈ روڈ سے ڈیرہ گجراں جی ٹی روڈ تک ٹریک کی کل لمبائی 27کلو میٹر ہے جس پر 26سٹیشن تعمیر کئے جائیں گے ۔

یہ ٹریک شہر کے مصروف اور گنجان آباد علاقوں سے گزرے گا اور اس سے روزانہ اڑھائی لاکھ سے زائد شہری مستفید ہوں گے ۔چنانچہ یہ کہنا سراسر غلط ہے کہ اس کے روٹ میں بار بار تبدیلیاں کی جا رہی ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ میٹرو ٹرین کے راستے کے اطراف میں واقع تاریخی عمارتوں کے تحفظ کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا ٹریک بھی ممکن حد تک ان عمارتوں سے دور رکھنے کیلئے اضافی اخراجات کئے جا رہے ہیں ۔

شالامار باغ سے ٹرین کا ٹریک کم از کم 29میٹر دور رکھنے لئے 35کروڑ روپے سے ساڑھے چار کنال ( 85مرلے) اراضی خصوصی طور پر ایکوائر کی جارہی ہے ۔ٹرین کو چوبرجی سے بھی ممکن حد تک (16میٹر یا 52.5فٹ ) دور رکھنے کے لئے 9کروڑ روپے سے ڈیڑھ کنال (30مرلے)اراضی حاصل کی جارہی ہے ۔ قیام پاکستان سے پہلے مال روڈ ہر تعمیر ہونے والی جی پی او بلڈنگ اور اس کے قریب واقع عمارتوں سپریم کورٹ رجسٹری بلڈنگ ، ہائی کورٹ پارکنگ/ایوان اوقاف اور سینٹ اینڈ ریوز چرچ جیسی تاریخی عمارات کے تحفظ کے لئے اس علاقے میں میٹرو ٹرین کا 1.7کلومیٹر ٹریک زیر زمین تعمیر کیا جا رہا ہے جس سے اس حصے کی تعمیراتی لاگت دو گنی سے بھی زیادہ ہوکر 7.7ارب روپے ہوگئی ہے۔

ٹرین کا ٹریک ان عمارتوں سے مزید دور کرنے سے بڑی تعداد میں شہریوں کے مکانات اورکاروبار بھی متاثر ہوتے ۔

متعلقہ عنوان :