ملکی معیشت کے بعض نکات باعث تشویش ہیں ، خسارے میں چلنے والے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز بوجھ ہیں، ان کی نجکاری کا عمل تیز کیا جائے، مالیاتی خسارے کو ہدف میں رکھنے کیلئے ٹیکس مطلوبہ شرح سے نہیں بڑھ رہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے کوششیں کئی گنا بڑھانا ہوں گی ،ٹیکسوں کی بنیاد میں توسیع اور موثر نفاذ کی ضرورت ہے ، برآمدات کی کمی سے معیشت کے بیرونی شعبہ کی کارکردگی کو گہن لگ رہا ہے ، بجلی کے شعبہ میں تقسیم اور ترسیل کے نقصانات مسلسل چیلنج بنے ہوئے ہیں ، شدید موسمی حالات نے شعبہ زراعت کیلئے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے

سٹیٹ بنک پاکستان کے مرکزی بورڈ کی پہلی سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2015-16 میں انکشاف

اتوار 24 جنوری 2016 14:36

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 جنوری۔2016ء ) سٹیٹ بنک پاکستان نے ملکی معیشت کے بعض نکات کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ خسارے میں چلنے والے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز محدود مالیاتی وسائل پر بوجھ ہیں اور قومی خزانے کو نقصانات سے بچانے کے لئے ان کی نجکاری کا عمل تیز کیا جائے، مالیاتی خسارے کو ہدف میں رکھنے کے لئے ٹیکس مطلوبہ شرح سے نہیں بڑھ رہے لہٰذا ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے کوششیں کئی گنا بڑھانا ہوں گی ،ٹیکسوں کی بنیاد میں توسیع اور موثر نفاذ کی ضرورت ہے ، مسلسل گرتی ہوئی برآمدات پریشان کن ہیں ، برآمدات کی کمی سے معیشت کے بیرونی شعبہ کی کارکردگی کو گہن لگ رہا ہے ، بجلی کے شعبہ میں تقسیم اور ترسیل کے نقصانات مسلسل چیلنج بنے ہوئے ہیں ، شدید موسمی حالات نے زراعت کے شعبہ کے لئے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

سٹیٹ بنک پاکستان کے مرکزی بورڈ کی پہلی سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2015-16 میں پاکستان کی معیشت کی کیفیت سے متعلق کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس شروع ہونے والے زرعی پالیسی کی نرمی مالی سال 2015-16 کی سہ ماہی میں بھی جاری۔ سٹیٹ بنک نے اپنے پالیسی ریٹ میں 50 بی پی ایس کٹوتی کی جس سے یہ کم ہو کر ستمبر2015 میں کئی دہائیوں کی پست ترین سطح 6.0 فیصد پر آگیا ۔

قبل ازیں گزشتہ مالی سال میں پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر350 بی پی ایس کمی کی گئی تھی ۔ اس میں سازگار معاشی ماحول نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس بہتری کا اظہار پہلی سہ ماہی میں اہم معاشی اظہاریوں میں تبدیلی سے ہوتا ہے ۔ معاشی سرگرمیوں میں تیزی آرہی ہے جس کی بڑی وجہ صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہے ۔ جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوا اور وہ سرتیلات زر کی زیادہ مقدار کی وجہ سے بآسانی پورا ہو گیا ۔

ملک کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں جو سات ماہ کے درآمدی بل کو پورا کرنے کے لئے کافی ہیں ۔ مالیاتی خسارہ کم ہوا اور ساتھ ہی اسٹیٹ بنک سے اس کی مالکاری میں بھی کمی آئی اور مہنگائی کا رخ نیچے کی سمت رہا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معیشت میں اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا جاناچاہیے تاہم اس کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لئے بہت کچھ کرنا ضروری ہے تاہم کچھ نکات باعث تشویش ہیں ۔

رپورٹ میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ اگرچہ مالی سال 2015-16 کی پہلی سہ ماہی کا بجٹ خسارہ گزشتہ برس کی مدت سے کم تھا لیکن ٹیکس مطلوبہ شرح سے نہیں بڑھ سکے ۔ مالیاتی خسارے کو ہدف کے اندر رکھنے کے لئے ٹیکس کے سلسلے میں کوششیں کئی گنا بڑھانا ہو ں گی۔ اس کے لئے خصوصاً ٹیکسوں کی بنیاد یمں توسیع اور موثر نفاذ کی ضرورت ہے ۔ خسارے میں چلنے والے پبلک سیکٹر انٹراپرائزز محدود مالیاتی وسائل پر بوجھ ہیں ۔

ان پی ایس ایز کی نجکاری کا عمل ابھی ابتدائی مراحل میں ہے ۔ خدمات کا معیار بہتر بنانے اور سرکاری خزانے کے نقصانات میں کمی کے لئے اس عمل کو تیز کیا جائے ۔ کم ہوتی ہوئی برآمدات کی وجہ سے ملکی معیشت کے بیرونی شعبہ کی مجموعی طور پر اچھی کارکردگی کو گہن لگ رہا ہے اور مسلسل تیسری سہ ماہی میں برآمدات میں سال بسال کمی آئی ہے ۔ برآمدات میں کمی کا بنیادی سبب برآمدی مقدار کی پست سطح کا ہونا بہت پریشان کن ہے ۔

برآمدات کے علاوہ بیرونی شعبہ کی پائیداری میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کا حصہ اور زیادہ ہونا چاہیے ۔ سی پیک کے تحت بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کے بڑھنے کا امکان ہے تاہم پاکستان کو برآمدی شعبوں میں بھی بیرونی سرمایہ کاری درکار ہے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں شدید موسمی حالات نے پاکستان کے شعبہ زراعت کے لئے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے ۔ مالی سال 2015-16 میں بھی خریف کی کپاس اور چاول کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت کئی اہم اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں لیکن نجکاری پر سست پیش رفت اور بجلی کے شعبے میں تقسیم اور ترسیل کے مسلسل نقصانات چیلنج بنے ہوئے ہیں