بلوچستان میں مستقل امن کا قیام صوبائی حکومت کی ترجیح ہے، 2018ء میں بلوچستان ایک پر امن صوبے کے طور پر سامنے آئے گا،صوبے کے حالات خراب کرنے میں بھارت اور دیگر طاقتیں ملوث ہیں ،گوادر پورٹ کی تکمیل پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں متعین کرے گی،بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑکا انٹرویو

اتوار 24 جنوری 2016 23:53

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24جنوری۔2016ء) بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑنے کہا ہے کہ صوبے میں مستقل امن قائم کرنا بلوچستان حکومت کی پہلی اور آخری ترجیح ہے، 2018ء میں بلوچستان ایک پر امن صوبے کے طور پر سامنے آئے گا، قانون شکن اور باغی کوئی بھی ہو انہیں راہ راست پر لانے کے لئے مذاکرات اور ڈنڈا دونوں آپشن موجود ہیں ،باقی عام معافی سے فائدہ اٹھائیں۔

اتوار کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت اور دیگر طاقتیں ملوث ہیں گوادر پورٹ کی تکمیل پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں متعین کرے گی پنجابیوں کا قتل و عام اور حالات خراب کرنے میں صرف 3 ہزار باغی ہیں جن کے خلاف مقدمات بھی درج کئے ہیں اور ان کا پیچھا بھی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں مستقل امن کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد ضروری ہے جو نہیں ہو رہا جو باغی اور دہشت گرد باقی رہ گئے ہیں ان کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے اگر ایسا نہ ہوا تو آنے والی نسلیں اس کا خمیازہ بھگتیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کی تکمیل مرحلہ وار مکمل ہو گی اور وزیر اعظم پاکستان گوادر پورٹ کی تکمیل کرانا ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت صوبہ کی پسماندگی اور مایوسی دور کرنے کے لئے ترجیحات پر کام کر رہی ہے۔ ہم ایسا ماحول اور فضا قائم کریں گے جس سے بیرونی سرمایہ کار بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے میں راحت اور فخر محسوس کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 تک بلوچستان میں کوئی” نو گو ایریا“ نہیں رہے گا اور ایک مکمل پر امن صوبے کے طور پر سامنے آئے گا۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان نے انکشاف کیا کہ بلوچستان میں مقامی لوگ حالات خراب نہیں کر رہے اور حالات خراب کرانے میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہیں اور جن کے ساتھ مل کر ایک ٹولہ جس میں بی ایل ایف بی آر اے اور یو بی اے کے لوگ شامل ہیں یہ وہ ٹولہ ہے جو بلوچستان میں پر تشدد کارروائیاں کرا رہا ہے یہی وہ ٹولہ ہے جس نے ماضی میں ایسے پنجابی جو نسل در نسل سے بلوچستان میں آباد تھے ان کا قتل عام کیا جس سے ایک لاکھ سے زائد لوگ بلوچستان چھوڑ گئے اور 3 ہزار کے قریب لوگوں کو قتل کیا گیا ہم نے ایسے شرپسند لوگوں کے خلاف قتل کے مقدمات درج کرائے ہیں ان کا پیچھا بھی کر رہے ہیں ایسے لوگوں کے لئے بلوچستان حکومت کی پالیسی بڑی سیدھی اور آسان ہے ان کے لئے عام معافی کا بھی اعلان ہے اور دو طرح کی پالیسی ہے ایک تو بات چیت ان سے کی جا رہی ہے دوسرا ڈنڈے کا آپشن بھی موجود ہے یہ لوگ بندوق کی نالی سے فیصلے کروانا چاہتے ہیں۔

مگر ہم ان کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونگے انہیں آئین پاکستان کے تابع کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :