ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے شعبہ کو پروموٹ کیا جائے‘ پیاف

معیشت کی ترقی کے لئے سیکٹر وائس پالیسیاں ترتیب دی جائیں ‘ تنویر احمد صوفی / خواجہ شاہ زیب اکرم

پیر 25 جنوری 2016 17:45

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 جنوری۔2016ء) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسو سی ایشنز فرنٹ (پیاف ) کے قائم مقام چئیرمین تنویر احمد صوفی اور وائس چیئر مین خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا ہے کہنئی تجارتی پالیسی کے اہداف پورے کرنے کے لئے ایک جارحانہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کے لئے سیکٹر وائس پالیسیاں ترتیب دی جائیں تاکہ باقی ماندہ سالوں میں جی ایس پی پلس کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔

ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ زیادہ پیداواری لاگت کی بدولت انتہائی کمزور ہے، حکومت کو چاہئے کہ نئی سرمایاکاری کے ساتھ ساتھ نئی مارکیٹ اورویلیو ایڈیشن پراڈکٹس اور بیمار یونٹس کو چلانے کے لئےR&D سپورٹ فنڈ دیا جائے تاکہ برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکے۔

(جاری ہے)

قائمقام چئیرمین تنویر احمد صوفی نے کہا کہ رواں مالی سال میں اشیاء کی برآمدات میں ایک ارب 36 کروڑ ڈالر کی کمی کو پورا کرنے کے لئے منظور کردہ تجارتی پالیسی کے ذریعے 19ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ کم کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔

چیئرمین پیاف نے کہا کہ برآمدات میں اضافے اور تجارتی خسارہ کم کرنے کے لئے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فنڈ بہت ضروری ہے۔وائس چیئرمین خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ بے تحاشا تجارتی خسارہ کم کرنے کے لئے درآمدی فہرست کم اور برآمدی فہرست میں اضافہ کرنا ہو گا۔ لاگت میں اضافے کے باعث بیرونی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات مہنگی ہو جاتی ہیں جو برآمدات میں کمی کا باعث نتی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت تجارتی پالیسی کے اہداف پورے کرنے کے لئے انڈسٹری کے سیلز ٹیکس اور کسٹم ریفنڈز جلد از جلد ادا کرے تاکہ کیش فلو آنے سے انڈسٹری ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر بھی توجہ دے سکے۔