لوک ورثہ نے چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کی ثقافت کو اجاگر کرنے کیلئے جامع پروگرامزپر مشتمل کیلنڈر تیار کرلیا

منگل 26 جنوری 2016 14:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء ) لوک ورثہ نے چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کی ثقافت کو اجاگر کرنے اور دستکاری کے فروغ کیلئے جامع پروگرامزپر مشتمل کیلنڈر تیار کیا ہے جس کے تحت تمام سال اہم تقریبات منعقد کی جائیں گی جبکہ ادارے کے حاضر سروس ملازمین کی مراعات اور پنشنرز کیلئے بھی سروس رولز کی منظوری حاصل کر لی ہے۔

یہ بات لاک ورثہ کی ایگیزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزیہ سعید نے پیر کی شام اپنے دفتر میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران بتائی۔ اس موقع پر لوک ورثہ بورڈ کے رکن فاروق قیصر (انکل سرگم ) بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فوزیہ نے بتایا کہ انہوں نے 10فروری 1915ء کو ادارے کا چارج سنبھالا تھا۔ اس سے قبل ادارے میں محدود پیمانے پر پروگارم منعقد کئے جاتے تھے جبکہ اب ہر ہفتے تین سے چار پروگرام ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال سے بورڈ موجود نہیں تھا تاہم موجودہ وفاقی وزیر اطلاعات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے ثقافت سے وابستہ نامور شخصیات پر مشتمل بورڈ تشکیل دیا جس میں پنجاب سے سلیمہ ہاشمی، بلوچستان سے زبیدہ جلال، خیبر پختونخواہ سے خادم حسین، سندھ سے جمیل یوسف، گلگت بلتستان سے تقی اخونزادہ اور اسلام آباد سے فاروق قیصر شامل ہیں۔

پہلے ادارے کی سرگرمیاں ایڈہاک ازم کی بنیادوں پر چلائی جا رہی تھیں مگر ہم نے سال بھر کا پروگرام ترتیب دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ سروس رولز اور فنانشل رولز بھی بنا دئے ہیں۔ ادارے کے پاس اس وقت68ملازمین ہیں جبکہ43ملازمیں ریٹائر ہو چکے ہیں ۔ یہ ادارہ1974ء میں ایک قرارداد کے ذریعے بنایا گیا تاہم 2002ء میں اسے ایک ایکٹ کے تحت از سر نو منظم کیا گیا۔

ادارے میں 1983ء کے رولز چل رہے تھے، فرسودہ نظام کے تحت معاملات چلائے جارہے تھے۔ ادارے میں آخری باضابطہ ہائرنگ1989ء میں ہوئی۔ اس وقت ادارے پر پنشن کی مد میں 75لاکھ روپے کی ذمہ داریاں ہیں۔ بورڈ نے ادارے کیلئے مزید اسامیاں منظور کی ہیں جس کے تحت گریڈ 19میں ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز تعیانت کیا جائے گا جبکہ پاکستان مونومنٹ کیلئے پانچ اسامیاں منظور کی گئی ہیں جس میں گریڈ 18میں ایک ڈپٹی ڈاریکٹر کی تعیناتی کی جائیگی جو پاکستان مونومنٹ کا انچارج ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ نے سال بھر کیلئے جس کیلنڈر کی منظوری دی ہے اس کے تحت 20اور21فروری کو زبانوں کا میلہ منعقد ہو گا جس میں علاقائی موسیقی اور شاعری سمیت دیگر پروگرام شامل ہیں۔ 6مارچ کو بسنت منائی جائے گی جبکہ بسنت سے ایک ہفتے قبل پتنگ بنانے اور اڑانے کی خصوصی ورکشاپ منعقد کی جائے گی۔ عالمی یوم خواتین کے حوالے سے 11اور12مارچ کوآل پاکستان ویمن کنسرٹ ہو گا جس میں صرف خواتین شرکت کریں گی اس میں میوزک شو اور سیمینار سمیت دیگر پروگرام منعقد ہو گا، یکم اپریل سے10اپریل تک لوک ورثہ کا روایتی میلہ منعقد ہو گا، انہوں نے بتایا کہ میلے کے بعد جشن نوروز کا انعقاد ہو گا اسی طرح سال بھر دیگر پروگرام بھی جاری رہیں گے۔

جن میں منڈوا کلب کے تحت پرانی فیچر فلموں کی نمائش اور دستکاروں اور لوک فنکاروں کے اعزاز میں تقریبات شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ دنیا اور نئی نسل کو لوک فنکاروں اور دستکاروں سے آگاہی کیلئے پی ٹی وی ورلڈ پر فوک بیٹ کے نام سے انگریزی زبان میں پروگرام ٹیلی کاسٹ ہوا کر گا جس کے میزبان اریب اظہر ہوں گے۔ ڈاکٹر فوزیہ نے بتایا کہ شادی بیاہ کے گیتوں اور رباب پر مشتمل دو سی ڈیز بھی عنقریب ریلیز کی جائیں گی۔

ادارے کے اکاؤنٹس کو شفاف بنانے کیلئے اسے کمپیوٹرائز کیاجارہا ہے۔ اس وقت ادارے کا بجٹ 7کروڑ 40لاکھ ہے جس میں سے95فیصد رقم تنخواہوں اور آپریشنل معاملات پر خرچ ہوتی ہے جبکہ صرف5فیصدثقافتی پروگرامز پر خرچ کی جاتی ہے ادارے کی آمدن بڑھانے کیلئے بورڈ کی منظوری سے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوک ورثہ ایک جامع قومی ثقافتی پالیسی کی تشکیل میں خصوصی ان پٹ بھی فراہم کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ اس پالیسی کو عنقریب منظوری کیلئے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :