قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹری و پیداوار کے پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کی کارکردگی پر تحفظات

منگل 26 جنوری 2016 16:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹری و پیداوار نے پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کو آخری موقع دیتے ہیں کہ وہ اپنے معاملات درست کر لیں ۔ کمپنی اگر فعال طریقے سے کام کریں تو اربوں روپے کما سکتی ہے ۔

لیکن اس کے انتظامی معاملات درست نہیں ہیں ۔ انتظامی معاملات ٹھیک کرنے کے لئے چیف ایگزیکٹو کمزور ہے تو اس کی جگہ نیا بندہ لایا جائے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری میں ماربل انڈسٹری ملک کو کروڑوں ریونیو دے سکتی ہے ۔ نیب کی طرف سے یوٹیلیٹی سٹور میں شوگر سکینڈل کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر قائمہ کمیٹی نے چیئرمین نیب سے براہ راست رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹری و پیداوار کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی اسد عمر کی زیر صدارت وزارت انڈسٹری و پیدوار میں ہوا ۔ اس موقع پر پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مانسہرہ ، لوراں لائی اور خوددار میں ماربل انڈسٹری قائم کی جا رہی ہے پاکستان سٹون کمپنی اس وقت 4 کروڑ 80 لاکھ روپے کی مقروض ہے تین ماہ سے ملازمین کو تنخواہ نہیں دی گئی ہے جو کہ ایک کروڑ 70 لاکھ روپے بنتی ہے ۔

اس کے علاوہ 8 سو ملین روپے سے گڈانی اور رسالپور میں مشینری پول قائم کیا ہے ۔ اس پر کمیٹی کے چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کو آخری موقع دیتے ہیں وہ اپنے معاملات درست کر لیں ۔ کمپنی اربوں روپے کما سکتی ہے لیکن اس کے انتظامی معاملات درست نہیں ہیں ۔ انتظامی معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے اگر چیف ایگزیکٹو کو تبدیل کرنا پڑے تو اس کی جگہ نیا بندہ لایا جائے ۔

کمیٹی میں سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار عارف علی نے آئندہ مالی سال 2016-17 میں ترقیاتی بجٹ کی سفارشات پیش کیں ۔ اس پر چیئرمین کمیٹی اسد عمر نے کہا کہ مسلسل دوسرے سال وزارت کی جانب سے پنجاب کے لئے 90 فیصد ترقیاتی بجٹ مختص کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ہونا چاہئے ۔ وزارت نے بجٹ میں ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے لئے 21 ارب روپے کی سفارش کی ہے ۔

مگر ماربل انڈسٹری کے لئے کوئی رقم مختص نہیں کر رہی ۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری صنعت و پیداوار کو اس حوالے سے معاملات دیکھنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سٹیل ملز کی بحالی کے لئے کوئی رقم جاری نہیں کر رہی ۔ہیوی مکینیکل کمپلیکس اور سٹیل ملز پر توجہ نہ دے کر بہت نقصان کیا ہے کمیٹی میں سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ ہیوی مکنیکل کمپلیکس 300 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

حکومت اس کی نجکاری کرنے پر غور کر رہی ہے ۔ اس پر چیئرمین کمیٹی اسد عمر نے کہا کہ حکومتوں کا وطیرہ بن چکا ہے قومی اداروں کو چلانے کی بجائے نج کاری کر دی جاتی ہے ۔دنیا میں کہیں ایسا طریقہ کار نہیں ہے حکومت نے ڈھائی سال قبل پاک چین اقتصادی راہدرای پر ایم او یو قائم ہونے کے باوجود کوئی انڈسٹریل زون قائم نہیں کیا ہے ۔ جس سے حکومت کے کام کرنے کا سنجیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے نیب کی طرف سے یوٹیلیٹی سٹور میں شوگر سکینڈل کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر چیئرمین نیب سے براہ راست رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :