سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیرو گلگت بلتستان کا اجلاس

کشمیر مستقل مسئلہ ہے جب تک یہ حل نہیں ہو گا خطے میں امن قائم نہیں ہو گا،ذمہ دارادارے اپنی ذمہ داریاں سر انجام دیں،مولانا عبدالغفور حیدری

بدھ 27 جنوری 2016 19:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جنوری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیرو گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خارجہ امور سے کشمیر ایشو کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ کے علاوہ سیکرٹری امور کشمیر گلگت بلتستان سے 11نومبر2015کو ہونیو الی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد پر بریفنگ حاصل کی۔

قائدایوان سینیٹ سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی اس حوالے سے کیا پیش رفت کی گئی ہے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے اور سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو بھی اس بارے آگاہ کیا جائے جس پر وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کہا کہ وہ سپیکر قومی اسمبلی سے اس حوالے سے بات کریں گے ۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ ایشیاء وزارت خارجہ امور کشمیر ڈاکٹر فیصل نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا اصولی موقف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداداوں کے عین مطابق ہے۔سلامتی کونسل کی قرار دادیں کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے زیر سایہ ایک آذاد اور غیر جانبدار استصواب رائے کے ذریعے مسئلے کے فطری حل کا حق فراہم کرتی ہے اور پاکستان بھارت کو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارد ادوں کیمطابق حل کرنے پر زور دیتا ہے۔

پاکستان مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو تمام اہم بین الا اقوامی فورمز اقوام متحدہ،اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل اور او آئی سی میں اٹھاتا رہتا ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مسلسل اور بلاتعطل مذاکرات پر بھی زور دیتا ہے۔اور وزیر اعظم پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 70ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امن کے قیام کے حوالے سے اہم تجاویز پیش کیں۔

وزیر اعظم کے2015کے دورہ امریکہ کے دوران مشترکہ اعلامیہ میں بھی کشمیر ،تمام علاقائی اور دیگر تنازعات کا حل ،مذاکراتی عمل پر زور دیا گیا تھا۔جس پر رکن کمیٹی قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح اور موثر طریقے سے مسئلہ کشمیر کی حمایت کی تھی جس سے ماحول میں نمایاں تبدیلی محسوس کی گئی مگر اس کے بعد خارجہ امور اور سفارتخانوں کی طرف سے کیا فالواپ کیا گیا ہے اس بارے کچھ آگاہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیر کی عوام کی رائے کے علاوہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔دونوں ممالک کو ان کا فیصلہ قبول کرنا ہو گا اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کی23قراردادیں باہمی اتفاق سے پاس ہو چکی ہیں اور ان قراردادوں کی کسی نے بھی مخالفت نہیں کی۔ہمارے پاس یہ قرار دادیں ایک خزانہ ہیں ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔اور اس مسئلے کی طرف خصوصی توجہ رکھتے ہوئے بار بار یاد کرایا جائے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کشمیر مستقل مسئلہ ہے جب تک یہ حل نہیں ہو گا خطے میں امن قائم نہیں ہو گا۔ذمہ دارادارے اپنی ذمہ داریاں سر انجام دیں۔چیئرمین کمیٹی پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ سفار تخانوں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ہر تین ماہ بعد ان سے پیش رفت متعلق رپورٹ حاصل کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر امور کے متعلق تما م معلومات جاننا ہمارا بنیادی حق ہے اور اس مسئلے کے حوالے سے جو قرارد ایں اور فیصلے کئے گئے ان کو موجودہ نسل تک پہنچانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

قرار دادوں و دیگر معلومات کو نصابی کتب میں شامل کیا جائے تا کہ موجودہ نسل کو علم ہو کہ مسئلہ کشمیر کے متعلق ہمارا موقف کتنا اصولی ہے۔سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ قرار دادوں کو ایک کتابچہ کی شکل دی جائے اور ممبران کو فراہم کی جائیں اور بیرون ممالک پرھنے والے پاکستانی بچوں کو کشمیر کے متعلق اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ بین الا قوامی سطح پر آگاہی فراہم کر سکے۔

۔جس پر ڈائریکٹر جنرل( ساؤتھ ایشیا) خارجہ امور نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خارجہ امور ہر اہم فورم پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرتا ہے۔ہارٹ آٖ ف ایشیا کانفرنس میں بھی اس ایشو کو اٹھایاگیا تھا۔وفاقی وزیر برائے امور کشمیرو گلگت بلتستان نے کہا کہ وزارت امور کشمیرو گلگت بلتستان کشمیر کے حوالے سے جو بھی مخصوص دن مقرر ہوتے ہیں وزارت ان میں بھرپورشرکت کرتی ہے اور ان کو بڑے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔

27 اکتوبر کو یوم سیاہ ،5فروری کو اظہار یکجہتی کشمیر و دیگر پروگرامز کو بھی پورے پر جوش طریقے سے منایا جاتا ہے۔سکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں کو خصوصی ہدایت کی جاتی ہے کہ سیمینار اور ریلیوں کا انعقاد کریں۔وزیر اعظم پاکستان مظفر آباد میں مشترکہ اجلاس میں خصوصی شرکت کرتے ہیں اور چاروں صوبوں کو خصوصی ہدایت دی جاتی ہے مسئلہ کشمیر کو بھرپور اجاگر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں میں5فروری کواتنے جوش و جذبہ دیکھنے کو نہیں ملتا جتنا اسلام آباد اور مظفر آباد میں ملتا ہے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ چاروں صوبوں کے وزارت تعلیم کے سیکرٹریوں کے ساتھ میٹنگ کر کے ریلیاں و سیمینار کا انعقاد کا کہا جائے۔چوہدری تنویر خان نے کہ کمیٹی سفارش کرے کہ کشمیر ایشو پر مشترکہ اجلاس میں بلا کر مسئلے کو صحیح اجاگر کیا جائے،جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ 5فروری کے دن کے حوالے سے چاروں صوبوں کے نمائندگان،میڈیا و دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ میٹنگز ہو چکی ہیں اور 2فروری کو ایک اور میٹنگ ہونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بہت اچھے پروگرام چلاتا ہے اور پرائیویٹ میڈیا کو بھی5فروری کے حوالے سے مسئلہ کشمیر بھرپور اجاگر کرنا چاہئے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس گلگت بلتستان کے حوالے سے دو عوامی عرضداشتوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیف سیکرٹری گلگت بلتستان و سیکرٹری امور کشمیر نے قائمہ کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کیا ۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ، قائد ایوان سینیٹ سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق،سینیٹرز نجمہ حمید، چوہدری تنویر خان، احمد حسن کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر،سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان عابد سعید ، ایڈیشنل سیکرٹری طاہر رضا نقوی ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان طاہر حسین کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :