قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں حکومتی اراکین اور کمیٹی چیئرمین کی بھرپور کاوش کے باوجود’’ہندو میرج بل 2015‘‘پاس نہ ہو سکا ،اگلے اجلاس تک موخر

بل میں بعض سقم موجود ہیں، غلطیاں دور کر کے منظور نہ کیا تو مزید خرابیاں پیدا ہوں گی، رضا ہراج ہندو مذہب میں 4شادیوں کی اجازت ہے لیکن بل میں صرف ایک شادی تک کیوں محدود کیا جا رہا ہے، مولاناشیرانی

بدھ 27 جنوری 2016 20:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں حکومتی اراکین اور کمیٹی چیئرمین کی بھرپور کاوش کے باوجود’’ہندو میرج بل 2015‘‘پاس نہ ہو سکا اور اگلے اجلاس تک موخر کر دیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل 2014سے کئی دفعہ پیش کیا جا رہا ہے لیکن آج تک پاس نہیں ہو سکا، پہلے وقت ضائع ہو چکا ہے، مزید تاخیر کی گنجائش نہیں، اگر پاس نہ ہوا تو پھر انسانی حقوق کی کمیٹی کے پاس جائے گا، رمیش لال نے کہا کہ ہندوکمیونٹی کے حوالے سے انتہائی اہم بل ہے، کمیٹی کے شکرگزار ہیں، بل کو اہمیت دی، رضا حیات ہراج نے کہا کہ بل میں قانونی اور ڈرافٹنگ کے سقم ہیں اور بہتر کر کے پاس نہ کیا تو خرابیاں پیدا ہوں گی، مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ ہندو مذہب میں 4شادیوں کی اجازت ہے لیکن بل میں صرف ایک شادی تک کیوں محدود کیا جا رہا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ہندو مذہب میں صرف ایک شادی کی اجازت ہے،کمیٹی نے آسیہ ناصر کی جانب سے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافہ کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل 2014(ترمیمی آرٹیکل 51) متفقہ طور پر منظور کرلیا، بل کے تحت اقلیتوں کی قومی اسمبلی میں نشستیں 10 سے بڑھا کر 15کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی چوہدری محمود بشیر ورک کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں گورنمنٹ کی طرف سے پیش کئے جانے والے ’’ہندو میرج بل 2015‘‘ اور رمیش لال کی طرف سے پیش کیا جانے والا بل’’ہندو میرج بل 2014‘‘ پر تفصیلی بحث کی گئی۔ کمیٹی نے ’’ہندو میرج بل 2015‘‘ نقائص ختم کرنے اور مزید بہتر کرنے کیلئے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔

رمیش لال نے کہا کہ ہندو میرج بل ہندو کمیونٹی کے حوالے سے انتہائی اہم بل ہے اور وہ کمیٹی کے شکرگزار ہیں جنہوں نے بل کو اہمیت دی۔ علی محمد جاننے کہا کہ بل کو سپورٹ کرتے ہیں، پاکستان میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کے یکساں حقوق ہیں، ہندو کمیونٹی کے شادی کے حوالے سے مسائل تھے اور اس بل کے پاس ہونے کے بعد مسائل ختم ہوں گے۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ کوئی فرد ایک دفعہ شادی کر سکتا ہے جب کہ ہندو مذہب کے مطابق 4شادیوں کی گنجائش ہے، مذہب کی ترجمانی کرنے والا قانون کیوں نہیں بنایا جارہا اور ایک سے زائد شادی کرنے والے افراد کا راستہ کیوں روکا جارہاہے ۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ہندومذہب میں 4شادیوں کے حوالے سے ایسی کوئی اجازت نہیں، اس پر مولانا شیرانی نے کہا کہ آپ کے مذہب کا صحیح علم نہیں آپ کو اپنی مذہبی کتابوں کا مطالعہ کرناچاہیے ۔ مولانا شیرانی نے کہاکہ بل کو اردو میں کیوں نہیں مرتب کیا جارہا، قانون اورانصاف کی کمیٹی سپریم کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی کیوں کررہی ہے ۔ رضاحیات ہراج نے کہاکہ بل میں شادی کیلئے لڑکی کی عمر کم سے کم 18سال تجویز کی گئی ہے یہ حساس معاملہ ہے اور شادی کیلئے بل میں عمر کی کوئی قید نہ رکھیں بلکہ مذہبی رسم ورواج کے تحت چلنے دیا جائے ۔

چیئرمین کمیٹی چوہدری محمود بشیر ورک نے کہا کہ یہ انتہائی اہم بل ہے اور 2014 سے پیش ہورہا ہے لیکن آج تک پاس نہیں کیا گیا، وقت بہت ضائع ہوگیاہے اور شادی ہندو برادری کی خواہش ہے کہ اس بل کو پاس کرنے میں مزید تاخیر نہ کی جائے ، اراکین کمیٹی تمام شقوں کے حوالے سے تجویز دیں اور آج ہی پاس کریں۔ رضا حیات ہراج نے کہا کہ بل میں قانونی اور ڈرافٹنگ کی غلطیاں ہیں اور پاس کرنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے اور غلط قانون پاس ہوجائیگاتو خرابیاں پیدا ہوں گی، بل وزرات قانون نے انتہائی گھٹیازبان میں لکھا ہے، ایسا ڈرافٹ جس نے لکھا ہے اس کے منہ پر مارنا چاہیے، پاکستان کا قانون بنارہے ہیں اور اتنا گندی زبان میں لکھا گیاہے ۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ اراکین کمیٹی بل پڑھ کر کیوں نہیں آئے اور بل کو آج ہی پاس کیا جائے اورجو غلطیاں ہیں وہ درست کی جائیں ۔ کمیٹی نے بل کواگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔ اجلاس میں آسیہ ناصر کی طرف سے اقلیتوں کی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے اضافہ کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل 2014ترمیمی آرٹیکل51متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ بل کے تحت اقلیتوں کی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کو10سے بڑھا کر15دی جائیں گی جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں 3سے بڑھا کر 4جبکہ پنجاب میں 8سے بڑھا کر12اور سندھ سے9سے بڑھاکر13کی جائیں گی ۔

اجلاس میں اراکین کمیٹی محسن شاہ نواز رانجھا، معین وٹو، رضاحیات ہراج ، کرن حیدر ، ممتاز احمد تارڑ ، آسیہ ناز، شگفتہ جومانی، علی محمد خان ایڈووکیٹ ، ڈاکٹر عارف علوی، ایس اے اقبال قادری، مولانامحمد خان شیرانی، صاحبزادہ طارق اﷲ ، آسیہ ناصرنے شرکت کی جبکہ ڈاکٹر رمیش کمار ، ڈاکٹر ڈرشا ، لال چند مالہی نے بھی خصوصی دعوت پر شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :