لاہور، ورچوئیل گورننس سسٹم 9211 اور جدید ترقیاتی سرگرمیوں بارے 2روزہ ورکشاپ کاکامیاب انعقاد

بدھ 27 جنوری 2016 22:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء) اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک وزراعت نے محکمہ لائیوسٹاک حکومت پنجاب کے تعاون سے محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کے تیارکردہ ورچوئیل گورننس سسٹم 9211 کوپاکستان کے دوسرے صوبوں گلگت بلتستان اورآزادکشمیرمیں لاگوکرنے اورلائیوسٹاک سیکٹر کی ترقی سے متعلق محکمہ لائیوسٹاک کے ہمہ جہت اقدامات خصوصاً کسی بھی صوبہ کی پہلی لائیوسٹاک پالیسی کی ترویج کے لیے لاہورمیں 2روزہ ورکشاپ کااہتمام کیا گیا جس میں چاروں صوبوں گلگت بلتستان اورآزادکشمیر سے لائیوسٹاک سیکرٹریز اورڈائریکٹرجرنلزنے شرکت کی۔

نسیم صادق سیکرٹری لائیوسٹاک پنجاب نے ورکشاپ کے شرکاء کووزیراعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق حکومت پنجاب کی لائیوسٹاک پالیسی کے تمام پہلوؤں سے روشناس کروایا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر تمام شرکاء کو ورچوئیل گورننس سسٹم 9211کاعملی استفادہ کروایاگیا جس کے تحت پنجاب کے پچیس ہزاردیہات ایک جدید آئی سی ٹی بیسڈ نظام کے تحت کوڈیفائی کئے گئے ہیں اوران میں سے 45لاکھ لائیوسٹاک فارمرز اوران کے 6کروڑ27لاکھ جانوروں کی لائیورئیل ٹائم ڈیٹابیس بنائی گئی ہے اورمحکمہ کے تحت دی جانے والی تمام خدمات کو یہ نظام نہ صرف ریکارڈ کرتاہے بلکہ خدمات کے معیارکویقینی بنانے کے لیے فارمرکواردوزبان میں بذریعہ SMSمطلع بھی کرتاہے۔

اس نظام کے تحت ڈیجیٹل رسائی کے تصور کوایک نئی جہت دی گئی ہے اوریہ تمام نظام کمپیوٹر،انٹرنیٹ،3Gاور4G کے بغیرعام GSMنیٹ ورک کے ذریعے ڈیٹاٹرانسفرکرتاہے اور دنیاکی سب سے بڑی لائیوسٹاک فارمرز کی ڈیٹابیس بغیرکسی کمپیوٹر کی مدد کے ڈیٹاانٹر کرکے تیارکی گئی ہے جوکہ محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کے 7000فیلڈ فورس کو دنیاکی سب سے بڑی پلیٹ فارم انڈیپنڈنٹ ڈیٹاانٹری مشین بناتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک وزراعت کے تحت ہونے والی ورکشاپ میں تمام صوبوں گلگت بلتستان اورآزادکشمیر کے نمائندوں نے اس خواہش کااظہارکیا کہ یہ سسٹم ان کے علاقوں میں بھی لاگوکیاجائے جس پر حکومت پنجاب نے اپنی بھرپوررہنمائی فراہم کرنے کاوعدہ کیا۔ ورکشاپ کااعلامیہ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک وزراعت نے مندرجہ ذیل نکات کوچاروں صوبوں گلگت بلتستان اورآزادکشمیرکی طرف سے متفقہ طورپر بیان کیا۔

آئی سی ٹی بیسڈ ورچوئیل گورننس سسٹم 9211پاکستان سندھ،بلوچستان،خیبربختونخواہ،آزادجموں و کشمیر،فاٹااورگلگت بلتستان میں لاگوکیاجائے تاکہ ڈیجیٹل رسائی کے فوائد کو محروم علاقوں اورطبقوں تک یکساں طورپر پہنچایا جاسکے۔ اس امر پر تمام شرکاء متفق پائے گئے کہ پنجاب میں لائیوسٹاک کی بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات نہ صرف انقلابی ہیں بلکہ ان کے دورس مثبت نتائج سامنے آئیں گے اوران تمام اقدامات کو ملک کے دیگرصوبوں میں لاگوکرنے کی ضرورت ہے تاکہ محروم طبقات کی مشکلات کو کم کیاجاسکے۔

سندھ،بلوچستان، خیبربختونخواہ،فاٹا،گلگت بلتستان اور آزادجموں کشمیر اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ سے متعلقہ قانونی ڈھانچے کو پنجاب کی طرز پر استوار کرنے کی کوشش کریں تاکہ لائیوسٹاک سیکٹر کی ترقی کے لیے کئے جانے والے اقدامات بارآورثابت ہوں۔ لائیوسٹاک ڈویلپمنٹ فورم کا قیام عمل میں لانے کی بھی سفارش کی گئی جس کا ہرسال اجلاس ہواکرے۔

اس فورم پر تمام صوبے لائیوسٹاک کی ترقی کے لیے کئے جانے والے اقدامات سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں گے۔ صوبہ پنجاب نے اس فورم کی میزبانی قبول کرنے کی دعوت بھی دی۔یہ بھی تجویز کیاگیاکہ درج بالااقدامات اورلائیوسٹاک کی ترقی اوربہتری سے متعلق دیگراقدامات پہ مبنی ایک باہمی یاداشت تمام صوبوں کی رضامندی سے اگلے دوماہ کے دوران تیارکی جائے تاکہ لائیوسٹاک کی ترقی اور بڑھوتری کی ہمہ جہت کوششوں کو ملکی سطح پر یقینی بنایاجاسکے اورمعاشرے کے محروم طبقوں تک ترقی کے ثمرات بہم پہنچائے جاسکیں۔

متعلقہ عنوان :