فلسطینی تنازع اسرائیلی ریاست پر اثرانداز ہوسکتا ہے' پا کستا ن

اسرائیل کی عائد کردہ جنگ سرحدوں کو پار کرسکتی ہے،شدت پسندی کے نظریات اور مشرق وسطیٰ میں تشدد پسند گروپوں کو اْس وقت تک شکست دینا ناممکن ہے جب تک مسلمانوں خاص طور پر فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی نا انصافیوں کوحل نہیں کردیا جاتا،ملیحہ لودھی

جمعرات 28 جنوری 2016 12:25

فلسطینی تنازع اسرائیلی ریاست پر اثرانداز ہوسکتا ہے' پا کستا ن

نیو یا رک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 جنوری۔2016ء) پاکستان نے اسرائیلی قیادت کو خبردار کیا ہے کہ 'فلسطینیوں کے ساتھ مقبوضہ علاقوں میں جاری ایک مستقل تنازع کی وجہ سے ان کی ریاست کی نوعیت تباہ ہوسکتی ہے اور یہ جنگ اسرائیل کی عائد کردہ سرحدوں کو پار کرسکتی ہے۔سیکیورٹی کونسل میں مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر فلسطین کی موجودہ صورت حال پر ہونے والی بحث میں شامل ہوتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ 'فلسطینیوں کی موجودہ حالت زار کی وجہ سے مسلم دنیا اور عرب مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'شدت پسندی کے نظریات اور مشرق وسطیٰ میں تشدد پسند گروپوں کو اْس وقت تک شکست دینا ناممکن ہے جب تک مسلمانوں خاص طور پر فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی نا انصافیوں کو انصاف اور موٴثر طریقے سے حل نہیں کردیا جاتا'۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ حالیہ واقعات سے یہ نتیجہ دوبارہ اخذ کیا جارہا ہے کہ مقدس زمین پر اْس وقت تک مکمل امن یا استحکام نہیں آسکتا، جب تک اسرائیل ایک خود مختار فلسطینی ریاست کی سرحدوں کو تسلیم نہیں کرلیتا جو 1967 سے پہلے کی ہیں اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہے۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ 'بدقسمتی سے اسرائیل نے مکمل طور پر غیر لچکدار پالیسی کو اپنا رکھا ہے، جس میں اسرائیلی آباد کاروں کے لیے زیادہ سے زیادہ زمین حاصل کرنا بھی شامل ہے۔ اس کی وجہ سے دو ریاستی حل کو حاصل کرنے میں مزید مشکلات پیش آرہی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے ایک سال میں سب سے زیادہ زمین پر قبضے کی رپورٹس پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی تشویش میں ہم بھی شریک ہیں۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ 'حالیہ دنوں میں خطے (عراق،شام ،یمن وغیرہ) میں لگنے والی آگ فلسطین کے سوال کو تاریکی میں نہیں ڈال سکتی، اور نہ ہی اس مسئلے کے پائیدار فوری اور ضروری حل کے لیے کچھ پیش کرسکتی ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ نصف صدی کے قبضے کے دوران بار بار فلسطینی ریاست کے قیام کا وعدہ کیا گیا تھا۔ 'لیکن جیسا کہ ہم جانتے ہیں ان وعدوں کو کبھی بھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا اور اس معاملے کو طویل کرنے کے لیے اسٹیج قائم کیا جارہا ہے۔

یہاں تک کہ فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سیاسی ناانصافیوں اور غیر انسانی رویوں پر مبنی سلوک میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ 'ایک خود مختار اور محفوظ فلسطینی ریاست کے حق سمیت مقبوضہ فلسطینی اور عرب علاقوں اور فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی تکمیل کے لیے اسرائیل کی واپسی ضروری ہے اور اس مقصد کے لیے سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے نفاذ کے سلسلے میں سیاسی عزم کی ضرورت ہے'۔

ملیحہ لودھی کا مزید کہنا تھا کہ داعش نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک خطرہ بن کر سامنے آرہی ہے۔ اسے روکنا اور شکست دینا ہوگی۔'اس کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے، خطے کی ریاستوں کو بین الاقوامی برادری کی مدد سے سول جنگ اور شام کے تنازع کے خاتمے کے لیے سیاسی فیصلے پر پہنچنا ہوگا اور امن کا ایک ایسا حل تلاش کرنا ہوگا جو یہاں کے تمام لوگوں کی مرضی کے مطابق ہو، جس میں حکمرانی کے لیے ایک جامع ڈھانچے کا حصول (جس کے ذریعے تمام مذہبی حقوق اور نسلی گروہوں کے مفادات کے لیے گنجائش نکالنے کی ضرورت ہے) اور یمن میں جاری لڑائی کو روک کر اس پسماندہ ملک کی تعمیر نو کی بھی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :