ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں دہشتگردی کا خطرہ موجود ہے،سی پی اوملتا ن

جمعرات 28 جنوری 2016 13:23

ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں دہشتگردی کا خطرہ موجود ہے،سی پی اوملتا ..

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 جنوری۔2016ء)سی پی او اظہر اکرم نے کہا ہے کہ چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں دہشتگردی کا خطرہ موجود ہے اور بہاوٴالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کو ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام نے بی زیڈ یو حکام کی جانب سے ناقص اور ناکافی سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد سیل کیا ہے ناکہ بی زیڈ یو حکام نے ہمارے کہنے پر یونیورسٹی کو 2 دن کے لیے بند کیا ہے۔

یہ بات انہوں نے ”آن لائن“ ملتان سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ۔سی پی او ملتان نے بتایا کہ چند روز قبل کمشنر ملتان کپٹن(ر) اسد اللہ خان، آر پی او ملتان طاوق مسعود یاسین، ڈی سی او ملتان زاہد سلیم گوندل، سی پی او ملتان ایس ایس پی اظہر اکرم اور دیگر ضعلی اور پولیس حکام کے علاوہ خفیہ اداروں کے افسران نے بہاوٴالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کا دورہ کیا تھاجس میں یونیورسٹی حکام پر واضع کر دیا تھا کہ وہ فوری طور پر یونیورسٹی کے حفاطتی انتظامات مکمل کریں مگر انہوں نے ہمارے احکامات پر کوئی توجہ نہ دی اور گزشتہ روز بھی جب بی زیڈ یو کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا تو ہماری جانب سے یونیورسٹی حکام کو دیے جانے والے ٹارگٹ کے مطابق 99 فیصد ٹارگٹ نامکمل تھے یونیورسٹی کی دیواریں ٹوٹی ہوئی ہیں اور یونیورسٹی کی دیواروں کو نیچے سے توڑ کر اور زمین گھود کر لوگوں نے سرنگیں بنا رکھی ہیں اور ان کو لوگ آمد و رفت کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی حکام اگر ہمارے احکامت پر کام کر لیتے اور سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنا لیتے تو ہم یونیورسٹی کو سیل نہیں کرتے۔سی پی او ملتان نے بتایا کہ بہاوٴالدین زکریا یونیورسٹی حکام نے یونیورسٹی میں ہزاروں کی تعداد میں طلباء اور طالبات کے علاوہ سینکڑوں اساتذہ جن میں خواتین اور مرد اساتذہ دونوں شامل ہیں اور وہاں پر رہائش پزیر ملازمین کی حفاظت کے لیے 408 سیکیورٹی گارڈز رکھے ہوئے ہیں جن میں سے صرف 7 کے پاس اسلحہ ہے جبکہ 50 گارڈز سابق فوجی ہیں اور باقی سب سفارشی بھرتی ہیں ۔

سی پی او ملتان نے کہا کہ ہم نے یونیورسٹی حکام سے 408 سیکیورٹی گارڈز اور کینٹینوں کے ٹھیکیداروں کے بارے میں ان کی اسپیشل برانچ سے کلیرنس کے لیے پرفارما دیا تھا تاکہ ان کی ویری فیکیشن کرائی جاسکے مگر یونیورسٹی حکام نے ہماری اس بات پر کوئی توجہ نہ دی۔انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی حکام کا یہ کہنا غلط ہے کہ سیکیورٹی کے ناقص اور ناکافی سیکیورٹی انتظامات کے تحت نہیں بلکہ دہشتگردی کے خطرے کے پیش نظر یونیورسٹی 2 دن کے لیے بند کی گئی ہے۔

سی پی او اظہر اکرم نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ شب بی زیڈ یو کے بوائز ہاسٹلز خالی کر ا کر سیل کر دیے تھے اور سرچ آپریشن بھی کیا تھاجبکہ گرلز ہاسٹلز جنکو گزشتہ شب بچیوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے خالی نہ کریا گیا تھا اور وہاں پولیس سیکیورٹی لگا دی تھی انکو آج صبح خالی کر اکرسیل کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو با ر بار یونیورسٹی کی سیکیورٹی بہتر بنانے بارے خطوط بھی لکھے اور جا کر بھی بتایا اور موقع پر بھی ناقص سیکیورٹی انتظامات کی نشاندہی کی گئی مگر یونیورسٹی حکام نے نا ہماری بات پر توجہ دی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل کیا جس کے باعث ہمیں یہ انتہائی اقدام اٹھانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اب جب تک یونیورسٹی حکام یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے انتظامات کو حکومت اور ہماری ہدایات کے مطابق مکمل نہیں کریں گے اس وقت تک یونیورسٹی کو نہ کھولا جائے گا۔اب یہ یونیورسٹی حکام اور ان کی سیکیورٹی انچارج کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت اور ہماری ہدایات سے دی جانے والی ہدایت پر کب تک عمل کر لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی حکام کی جانب سے موجودہ ناقص اور ناکافی سیکیورٹی انتظامات کی موجودگی میں ہزاروں کی تعداد میں طلباء اور طالبات کے علاوہ سینکڑوں اساتذہ جن میں خواتین اور مرد اساتذہ دونوں شامل ہیں اور وہاں پر رہائش پزیر ملازمین کی جانوں کو داوٴ پر نہیں لگایا جا سکتا اور ملتان ضلع میں جہاں کہیں بھی کسی تعلیمی ادارے میں سیکیورٹی نامکمل ہو گی اسکو فوری طور پر سیل کر دیا جائے گا۔

جب ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام کی جانب سے بی زیڈ یو سیل کیے جانے بارے ”آن لائن“ نے وائس چانسلر بی زیڈ یو ڈاکٹر طاہر امین سے موبائل پر رابطہ کیا اور پوچھا کیا ملتان کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام نے یونیورسٹی کو ناقص سیکیورٹی انتظامت پر سیل کر دیا ہے اور ناقص سیکیورٹی انتظامت کی وجہ سے جانوں کو خطرہ ہے تو وائس چانسلر بی زیڈ یو ڈاکٹر طاہر امین نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام کی جانب سے بی زیڈ یو سیل کیے جانے کے ان کے موقف کو یکستر مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ ملتان کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام نے ہم سے کہا ہے کہ دہشتگردوں کی جانب سے بہاوٴالدین زکریا یونیورسٹی پر حملے کا شدید خطرہ ہے لہذا یونیورسٹی کو 2 دن کے لیے بند کر دیا جائے جس کے تحت ہم نے 2 دن کے لیے یونیورسٹی بند کر دی ہے اور طلباء سے ہاسٹلز خالی کر لیے ہیں تاہم ہماری جانب سے سیکیورٹی کے انتظامات ناکافی نہ ہیں اور ملتان کی ضلعی انتظامیہ اورپولیس حکام کی جانب سے ناقص سیکیورٹی کے باعث یونیورسٹی کو سیل کیے جانے کا تاثر دینا غلط ہے۔

ہم نے سیکیورٹی کے تام انتظامات مکمل کر رکھے ہیں ۔یہاں یہ بات قابل تشویش ہے کہ ملتان کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام کا بی زیڈ یو کی سیکیورٹی کے حوالے سے موقف کچھ اور ہے اور وائس چانسلر بی زیڈ یو ڈاکٹر طاہر امین کا کچھ اور اور اب دیکھنا یہ ہے کہ یونیورسٹی حکام ملتان کے ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام کی جانب سے یونیورسٹی کو سیل کیے جانے کے بعد اس کو ڈی سیل کرانے کے لیے فوری ضروری حفاظتی اقدامات کرتے ہیں یا پھر اپنے ہی موقف پر قائم رہیں گے ۔