قومی سلامتی کے معاملات پر بیان بازی اور بے جا تنقید سے گریز کی ضرورت ہے ،دہشت گردی کے خلاف بندوق کی جنگ جیت رہے ہیں، ایک آدھ واقعہ کو بنیاد بنا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سبوتاژ نہ کیا جائے، قوم میں ہیجان پیدا کرنے والوں کے بارے میں حقائق سامنے لائیں گے، میڈیا مایوسی اور ہیجان انگیزی پھیلانے کے رجحان کو روکے، افغان سموں کی پاکستان میں رومنگ بند کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، معاملہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کانادرا ہیڈ کوارٹرز میں تقریب سے خطاب

جمعرات 28 جنوری 2016 18:08

اسلام آباد ۔ 28 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی سلامتی کے معاملات پر بیان بازی اور بے جا تنقید سے گریز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف بندوق کی جنگ جیت رہے ہیں، ایک آدھ واقعہ کو بنیاد بنا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سبوتاژ نہ کیا جائے کچھ لوگوں نے مایوسی پھیلانے اور ہیجان انگیزی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے، قوم میں ہیجان پیدا کرنے والوں کے بارے میں حقائق سامنے لائیں گے، میڈیا مایوسی اور ہیجان انگیزی پھیلانے کے رجحان کو روکے، امن و امان کے قیام کی ذمہ داری بنیادی طور پر صوبوں پر عائد ہوتی ہے، افغان سموں کی پاکستان میں رومنگ بند کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، افغان سموں کا معاملہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں نادرا ہیڈ کوارٹرز میں پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے انٹرایکٹو وائس رسپانس بیسڈ ہیلپ لائن سروس، نیشنل بینک کی برانچ لیس بینکنگ اور موبائل فون سے پاسپورٹ فیس کی وصولی کی سروس کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ اس ہیلپ لائن کی سہولت کے آغاز سے درخواست گذار موبائل فون سے 9988 ڈائل کر کے اپنے پاسپورٹ کی درخواست پر پیشرفت اور دیگر متعلقہ معلومات حاصل کر سکیں گے۔

ابتدائی طور پر یہ معلومات پانچ زبانوں اردو، انگلش، پشتو، سندھی اور سرائیکی میں مہیاء کی جائیں گی۔ موبائل/برانچ لیس بینکنگ کے ذریعے پاسپورٹ فیس وصولی کی سہولت نیشنل بینک آف پاکستان کے اشتراک سے شروع کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ تنقید کرنے والوں سے کوئی نہیں پوچھتا کہ آپ نے پانچ سال میں کیا کیا؟، مخالفین اچھے کاموں کو سیاست کی نظر کر رہے ہیں، قومی سلامتی کے معاملات پر بیان بازی اور بے جا تنقید سے گریز کیا جائے، وہ لوگ جو قوم میں ہیجان پیدا کر رہے ہیں ان کے بارے میں حقائق عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ درجنوں غیر سرکاری تنظیموں کے معاملات کو درست کیا گیا ہے، حکومت سیکورٹی اداروں میں مزید بہتری لانا چاہتی ہیں ، دہشت گردی کے خلاف بندوق کی جنگ کامیابی سے جیت رہے ہیں تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نفسیاتی پہلو انتہائی اہم ہے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ لاعلم افراد نیشنل ایکشن پلان پر باتیں کر رہے ہیں، پانچ سال سو کر حکومت گذارنے والے کہہ رہے ہیں کہ بہتری نہیں آئی، ہمارے ہاں بیماری کو بھی اسکینڈل بنا دیا جاتا ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ایک آدھ واقعہ کو بنیاد بنا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سبوتاژ نہ کیا جائے، کچھ لوگوں نے مایوسی اور ہیجان انگیزی پھیلانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے، لوگوں کو مایوس کرنے کی بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے، مایوسی کی باتیں دشمنوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک ٹوٹ چکے ہیں، اب وہ آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، دہشت گردوں کی مایوسی کی انتہاء ہے کہ وہ بچوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ، حکومتی اقدامات کی بدولت اب دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، 2013ء میں ایک روز میں کئی دھماکے ہوتے تھے، آج صورتحال بہت بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں سوچ کو بھی بدلنا ہوگا، ہمیں طاقت اور جیت کا پیغام دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے، انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے بطور وزیر داخلہ اپنی ذمہ داری پوری کی، ہمیں بندوق اور دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہے۔ تمام صوبوں کی قیادت کو اس ضمن میں موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف حکومت کی پالیسی بالکل واضح ہے، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے والے صرف ابہام پیدا کرتے ہیں، تمام حقائق قوم اور ایوان کے سامنے رکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ سول آرمڈ فورسز کے بارے میں نوٹیفیکیشن کا اختیار صرف وفاق کے پاس ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان سموں کی پاکستان میں رومنگ بند کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، افغان سموں کا معاملہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک سال میں 73 نئے پاسپورٹ دفاتر قائم کئے گئے ہیں، آئندہ مہینے چار میگا سینٹر قائم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایل کی فہرست کے حوالے سے بھی معاملات میں بہتری لائی گئی ہیں ، پہلے لوگوں کو پاسپورٹ فیس جمع کرانے کے لئے بھی رشوت دینا پڑتی تھی لیکن اب اس نئی سروس سے سائلین لمحہ بہ لمحہ پاسپورٹ کے حصول کے عمل سے آگاہ رہیں گے۔