دہشت گردی کے خلاف جنگ بندوق سے جیت رہے ہیں لیکن نفسیاتی طور پر ہار رہے ہیں ،پنجاب میں تعلیمی ادارے بند کرکے دہشت گردوں کا کام آسان کیا گیا ،اسلام آباد میں سرکاری تعلیمی ادارے بند نہیں کئے گئے ،کے پی کے نے سکول بند نہ کرکے اچھی مثال قائم کی ،پیپلز پارٹی قوم میں مایوسی پھیلا رہی ہے، وہ جو پیغام دے رہے ہیں اس سے دہشت گردوں کے ایجنڈے کو تقویت مل رہی ہے، جن سیاستدانوں کے پاس کوئی کام نہیں وہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لئے روزانہ لفاظی ڈھونڈتے ہیں،ملک میں ہر غیر ضروری چیز کا پوسٹمارٹم کیا جاتا ہے ،حالت جنگ میں ہمیں طاقتور چیز کو سامنے لانا چاہئے مگر یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے، اپوزیشن لیڈر نے اپنے عہدے کا خیال نہ رکھتے ہوئے حکومت سے تمام آسائشیں لینے کے ریکارڈ توڑ دیئے ،خورشید شاہ جیسے غیر سنجیدہ شخص پر جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا، حیران ہوں کہ جس شخص کے نام کے ساتھ سید لکھا ہوا ہے وہ جھوٹ بولتا ہے، میری شکل ‘ ڈاکٹر عاصم ‘ ایف آئی اے سے شکایت ہے تو وہ مجھ سے بات کریں، اندرون سندھ آپریشن کی ضرورت ہے لیکن اس حوالے سے سندھ حکومت نے فیصلہ کرنا ہے،وزیر اعظم نے مجھے سندھ کا دورہ کر نے کئی ہدایت نہیں کی تھی ،آئندہ ہفتے نیشنل ایکشن پلان پر میڈیا کو مکمل بریفنگ دی جائے گی،سینٹ میں میری غیر موجودگی میں میرے خلاف باتیں کی گئیں، ‘ سینٹ میں اپنے خلاف اٹھائے گئے تمام سوالات کا جواب دونگا،آرمی چیف کا توسیع نہ لینے کا فیصلہ ذاتی ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، آئی جی اسلام آباد کے لئے کوئی قابل افسر نہیں مل رہا، وزیراعظم سمیت کسی وفاقی وزیر سے کوئی ناراضگی نہیں

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 28 جنوری 2016 18:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جنوری۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بندوق سے جیت رہے ہیں لیکن نفسیاتی طور پر ہار رہے ہیں ،پنجاب میں تعلیمی ادارے بند کرکے دہشت گردوں کا کام آسان کیا گیا ہے ،اسلام آباد میں سرکاری تعلیمی ادارے بند نہیں کئے گئے ،کے پی کے نے سکول بند نہ کرکے اچھی مثال قائم کی ،پیپلز پارٹی قوم میں مایوسی پھیلا رہی ہے اور وہ جو پیغام دے رہے ہیں اس سے دہشت گردوں کے ایجنڈے کو تقویت مل رہی ہے، جن سیاستدانوں کے پاس کوئی کام نہیں وہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لئے روزانہ لفاظی ڈھونڈھتے ہیں،ملک میں ہر غیر ضروری چیز کا پوسٹمارٹم کیا جاتا ہے ،حالت جنگ میں ہمیں طاقتور چیز کو سامنے لانا چاہئے مگر یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے، اپوزیشن لیڈر نے اپنے عہدے کا خیال نہ رکھتے ہوئے حکومت سے تمام آسائشیں لینے کے ریکارڈ توڑ دیئے ،خورشید شاہ جیسے غیر سنجیدہ شخص پر جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا، حیران ہوں کہ جس شخص کے نام کے ساتھ سید لکھا ہوا ہے وہ جھوٹ بولتا ہے، میری شکل ‘ ڈاکٹر عاصم ‘ ایف آئی اے سے شکایت ہے تو وہ مجھ سے بات کریں، اندرون سندھ آپریشن کی ضرورت ہے لیکن اس حوالے سے سندھ حکومت نے فیصلہ کرنا ہے،وزیر اعظم نے مجھے سند کا دورہ کر نے کئی ہدایت نہیں کی تھی،میں نے خود وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے میں سندھ کو دورہ کرؤں،میری اس بات کو غلط رنگ دیا گیا،آئندہ ہفتے نیشنل ایکشن پلان پر میڈیا کو مکمل بریفنگ دی جائے گی اور بتایا جائے گاکہ گزشتہ حکومت کے دور اقتدار میں ملک میں امن و امان کی صورتحال کیا تھی اور ابھی کیا ہے،سینٹ میں میری غیر موجودگی میں میرے خلاف باتیں کی گئیں، ‘ سینٹ میں اپنے خلاف اٹھائے گئے تمام سوالات کا جواب دونگا،آرمی چیف کا توسیع نہ لینے کا فیصلہ ذاتی ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، آئی جی اسلام آباد کے لئے کوئی قابل افسر نہیں مل رہا، وزیراعظم نواز شریف سمیت کسی وفاقی وزیر سے کوئی ناراضگی نہیں ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں نادراہیڈکوارٹر میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں ہر قسم کی جعل سازی اور کرپشن مافیا کا راستہ بند کرنے کے لئے بہت اقدامات کئے ہیں اور مزید اقدامات کررہے ہیں تاکہ عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرسکیں۔ گزشتہ ساٹھ سالوں سے عوام ان دونوں اداروں میں ذلیل و خوار ہوتے تھے عوام کو فیس جمع کروانے سے لے کر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول تک ہر مرحلے میں رشوت دینی پڑتی تھی ہم نے اس کو ختم کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک پاکستان کا کوئی ایسا ضلع نہیں ہوگا جس میں پاسپورٹ اور شناختی کارڈ آفس نہ ہو اس کے علاوہ ملک بھر میں میگا سنٹرز بھی قائم کریں گے۔ پاسپورٹ کی معیاد پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کی اور اب پاسپورٹ ارجنٹ چار دن میں جبکہ نارمل دس دن میں مل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ای سی ایل‘ انٹرنیشنل این جی اوز‘ اسلحہ لائسنس اور بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنسز کے حوالے سے ایک واضع پالیسی بنائی جس سے ان تمام شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

وزارت داخلہ کے ماتحت آنے والے تمام اداروں میں گڈ گورننس کے لئے کوششیں جاری رہیں گی تاکہ پاکستانی عوام کے ساتھ بھیڑ بکریوں کی طرح سلوک نہ ہو بلکہ ان کو عزت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے جنگیں صرف بندوقیں اور گولیوں سے نہیں لڑی جاتیں جنگ لڑنے کا ایک بڑا پہلو نفسیاتی بھی ہوتا ہے ہماری فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے بندوق کے ذریعے جنگ لڑی اور اس میں اہم کامیابیاں حاصل کیں مگر افسوس ہے ہم نفسیاتی جنگ ہار رہے ہیں۔

اگر ہم نے ملک میں خود خوف کی فضا پید اکرنی ہے تو پھر دشمن کی کیا ضرورت۔ ہمارے ملک میں ہر غیر ضروری چیز کا پوسٹمارٹم کیا جاتا ہے حالت جنگ میں ہمیں طاقتور چیز کو سامنے لانا چاہئے مگر یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اﷲ کی مدد کے بعد سکیورٹی فورسز اور عوام کے عزم کی وجہ سے اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ختم نہیں ہوئی بلکہ جاری ہے۔

جنگ کے دوران دونوں اطراف سے وار کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایک دن میں سات سات دھماکے ہوتے تھے مگر اب مہینوں گزر جاتے ہیں کوئی دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہوتا۔ ایک واقعے کو ہم بنیاد بنا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں اور ہم وہ کرتے ہیں جو دشمن چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان کا حصہ نہیں ہے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان بننے سے پہلے شروع ہوا۔

کچھ لوگ نیشنل ایکشن پلان پر تبصرہ کررہے ہوتے ہیں جنہوں نے اس کو پڑھا تک نہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے ایک سے دو چیزیں ڈیفنس کے حوالے سے ہیں باقی سب سویلین حکومتوں نے اقدامات کرنے ہیں۔ آج وہ لوگ نیشنل ایکشن پلان پر تنقید کررہے ہیں جنہوں نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت سو کر گزاری۔ گزشتہ حکومت کے دور اقتدار میں ڈھائی ہزا سے زائد دہشت گردی کے واقعات ہوئے جو 2014 میں کم ہو کر سات سو تک آگئے اور 2015میں ان کی تعداد چار سو تک رہ گئی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ملک میں مایوسی اور ہیجان انگیزی پھیلانے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔ ملک میں مایوسی پھیلانے کا مطلب ہے کہ آپ دشمن کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے تمام بڑے نیٹ ورک توڑ دیئے جس کی وجہ سے دہشت گرد اب کھلے عام کارروائیاں نہیں کرسکتے۔ دہشت گردوں نے اب سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے تاکہ ملک میں خوف کی فضا پھیلائی جاسکے جس پر کچھ سیاستدان جن کے پاس اور کوئی کام نہیں تیل چھڑکنے جیسی باتیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو اگر میری شکل ‘ ڈاکٹر عاصم ‘ ایف آئی اے سے شکایت ہے تو وہ مجھ سے بات کریں حکومت کو تنقید کا نشانہ کیوں بناتے ہیں بڑے افسوس کی بات ہے کہ میڈیا بھی ان لوگوں کا ساتھ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بیماری کو بھی سکینڈل بنا دیا جاتا ہے اور بیماری پر میڈیا پر پروگرام نشر کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے اسلام آباد میں تعلیمی ادارے بند کرنے کے حوالے سے کئی دفعہ مجھ سے رابطہ کیا مگر میں نے ہر بار تعلیمی اداروں کو بند نہ کرنے کا مشورہ دیا۔ دہشت گردوں کی وجہ سے ہم اپنے تعلیمی ادارے ‘ ہسپتال بند نہیں کرسکتے۔ دہشت گردوں کی بھی یہی خواہش ہے کہ ہم اپنے تمام ادارے بند کرکے خوف میں مبتلا ہو کر گھر بیٹھ جائیں۔

پنجاب حکومت اور دیگر صوبائی حکومتوں سے بھی تعلیمی ادارے نہ بند کرنے کا کہوں گا۔ پنجاب بھر میں تعلیمی ادارے بند کرنے پر مجھے شدید اختلافات ہیں تعلیمی اداروں کو بند نہ کرکے بھی سکیورٹی کی ریہرسل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر تنقید کرنے والے جواب دیں کہ ان کے دور حکومت میں انٹیلی جنس اطلاعات اور دہشت گردی کی روک تھام کے لئے کیا اقدامات کئے گئے۔

موجودہ حکومت نے انٹیلی جنس اطلاعات پر زور دیا اور تمام بڑے واقعات کی پہلے سے انٹیلی جنس اطلاعات دے دی گئیں مگر ان پر سکیورٹی اقدامات کرنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے ہم نے بار بار انٹیلی جنس اطلاعات دے کر اپنی ذمہ داری پوری کردی۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں میں امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے میں نے آج تک کسی پر تنقید نہیں کی کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم نے دشمن کے خلاف لڑنی ہے آپس میں نہیں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف دشمن کی بندوق سے لڑنا ہے جس کے لئے قوم کو متحد ہونا پڑے گا۔ دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے کچھ لوگ بے بنیاد افواہیں اڑا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں میری غیر موجودگی میں مولانا عبدالعزیز کے حوالے سے بہت باتیں کی گئیں میں سینٹ میں ہی مولانا عبدالعزیز کے حوالے سے تمام ریکارڈ قوم کے سامنے رکھوں گا۔

گزشتہ حکومت کے دور میں مولانا عبدالعزیز پر 506 کے چار مقدمات تھے انہوں نے اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا تھا۔ میری چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی سے درخواست ہے کہ ایوان بالا میں مولانا عبدالعزیز کے حوالے سے میری تقریر اور اس کے جواب میں ممبران کی تقاریر ٹی وی پر براہ راست دکھائی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے‘ سینٹ میں اپنے خلاف اٹھائے گئے تمام سوالات کا جواب دونگا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سندھ حکومت بار بار میرے دورہ سندھ کے حوالے سے بات کرتی ہے اور اس حوالے سے میرے اوپر بہت سارے الزامات لگاتی ہے وزیراعلیٰ سندھ جب وزیراعظم نواز شریف سے ملے تو میں نے ان سے جتنے سوالات پوچھے کسی ایک کا بھی وہ جواب نہیں دے سکے اور میں نے رینجرز کے حوالے سے نوٹیفکیشن کو قانون کے مطابق جاری کیا۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سے میں نے خود کہا کہ ہوسکتا ہے کہ میں سندھ کا دورہ کروں مگر میری اس بات کو غلط رنگ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا دہشت گردی کے خلاف ہمارے اقدامات کو مان رہی ہے مگر ملک میں دہشت گردی کا کوئی ایک واقعہ ہوجائے تو قیامت برپا کردی جاتی ہے جن سیاستدانوں کے پاس کوئی کام نہیں وہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لئے روزانہ لفاظی ڈھونڈھتے ہیں اور ملک میں مایوسی پھیلا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آئندہ ہفتے نیشنل ایکشن پلان پر میڈیا کو مکمل بریفنگ دی جائے گی اور بتایا جائے گاکہ گزشتہ حکومت کے دور اقتدار میں ملک میں امن و امان کی صورتحال کیا تھی اور ابھی کیا ہے۔

میڈیا سے درخواست ہے کہ قومی سلامتی کو فقرے بازی ‘ لفاظی اور ٹکرز پر سمجھوتہ نہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنا آسان کام نہیں ہم نے دہشت گردی کے خلاف ایک ایک اینٹ رکھ کر اپنی سمت کا تعین کیا ۔ ملک میں لاکھوں سکول ہیں ان کی حفاظت مشکل ضرور ہے مگر ہم نے کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی پوائنٹ سکورنگ دہشت گردوں کے خلاف کرنے کی بجائے اپنے ہی خلاف کررہے ہیں۔

پہلے دہشت گردوں کے انٹرویو میڈیا پر چلتے تھے یہاں سے حکومت کوئی بات کرتی تھی تو فوراً دہشت گردوں کی جانب سے اس کا ردعمل آجاتا تھا اور میڈیا اس کو اسی طرح نشر کرتا تھا ہم نے اس پر تمام فریقین کو اعتماد میں لیا اور اس سلسلے کو بند کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بیماری کی حالت میں دو دن کام کیا جس کی وجہ سے میری طبعیت مزید خراب ہوگئی‘ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے تحریک انصاف حکومت اور اپوزیشن کے گٹھ جوڑ کی بات کرتی تھی اب میں اس کی تصدیق کرتا ہوں کیونکہ اپوزیشن لیڈر نے اپنے عہدے کا خیال نہ رکھتے ہوئے حکومت سے تمام آسائشیں لینے کے ریکارڈ توڑ دیئے ،خورشید شاہ جیسے غیر سنجیدہ شخص پر جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا میں تو حیران ہوں کہ جس شخص کے نام کے ساتھ سید لکھا ہوا ہے وہ جھوٹ بولتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ آپریشن کی ضرورت ہے لیکن اس حوالے سے سندھ حکومت نے فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان سموں کے حوالے سے پی ٹی اے کے ساتھ معاملہ اٹھایا ہے فی الحال ان جگہوں کا تعین کررہے ہیں جہاں افغان ٹاورز کے سگنل آتے ہیں جس کے بعد ان کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کے لئے کوئی قابل افسر نہیں مل رہا اس سے قبل جتنی بھی تعیناتیاں کیں ان میں سے میں کسی افسر کو ذاتی طور پر نہیں جانتا تھا۔

پولیس کو اعلیٰ کارکردگی پر انعامات دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی چار کروڑ روپے کی گرانٹ واپس چلی گئی کیونکہ پولیس کی طرف سے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کسی افسر کا نام نامزد نہیں کیا گیا تھا۔ میڈیا ہاؤسز کی سکیورٹی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ میڈیا مالکان کو گارڈز کی ٹریننگ کے حوالے سے ہدایات دی گئی تھیں مگر ان پر عمل نہیں ہوا اور گارڈز کو چھتوں پر تعینات کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے تھے اس پر بھی کوئی عمل نہیں ہوا۔

میڈیا ہاؤسز کی سکیورٹی کے حوالے سے کام کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سمیت کسی وفاقی وزیر سے کوئی ناراضگی نہیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے توسیع نہ لینے کا فیصلہ ذاتی کیا ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرونگا