تعطیلات میں توسیع نہیں کی جارہی ، تمام تعلیمی ادارے یکم فروری کو کھل جائیں گے‘ پنجاب حکومت

شجاع خانزادہ شہید کیساتھ اس سطح کی سکیورٹی نہیں تھی جو ہونی چاہیے تھی ،غیر معمولی سکیورٹی ہوتی اور اﷲ کو منظور ہوتا تو ان کی جان بچ سکتی تھی ‘ رانا ثنا اﷲ

جمعہ 29 جنوری 2016 22:19

تعطیلات میں توسیع نہیں کی جارہی ، تمام تعلیمی ادارے یکم فروری کو کھل ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جنوری۔2016ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان کو بتایا گیا ہے کہ تعطیلات میں توسیع نہیں کی جارہی اور تمام تعلیمی ادارے یکم فروری بروز سوموارکو کھل جائیں گے ، تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کیلئے سات آٹھ ماہ قبل کئے گئے انتظامات تسلی بخش ہیں اور جو کمی کوتاہیاں تھیں انہیں حالیہ تعطیلات کے دوران دور کر لیا گیا ہے ۔

یہ بات صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اﷲ خان نے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کے پوائنٹ آف آرڈر کے جواب میں ایوان کو بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پورا ملک دہشتگردی کے خلاف حالت جنگ میں ہے اور ہر جگہ پر سکیورٹی خدشات ہیں ۔ عسکری اور سول انٹیلی جنس ادارے جس جگہ کیلئے الرٹ جاری کرتے ہیں وہاں پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چار سدہ میں خوفناک واقعہ ہوا اور اس سے پور ے ملک میں تشویش پھیلی اور یہ فطری عمل تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔اس کے ساتھ پنجاب کے بعض اضلاع میں موسم کی شدت منفی ڈگری پر چلی گئی اور شدید دھند کی وجہ سے حد نگاہ بھی صفر ہو گئی ۔چارسدہ کے واقعہ کے بعد میڈیا نے اپنے تجزیوں میں اس کا ذکر کیا کہ دہشتگردوں نے دھند کا فائدہ اٹھایا ۔

تعطیلات سے جہاں بچوں کو شدید سرد موسم سے ریلیف ملا وہیں سکیورٹی کا بھی از سر نو جائزہ لیا گیا ۔ اس سلسلہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے جمعرات کے روز ساڑھے تین گھنٹے اجلاس کیا جس میں پورے صوبے کی انتظامیہ ویڈیو لنک کے ذریعے رابطے میں تھی اور اس میں اے پلس اور اے کیٹگری سمیت تمام تعلیمی اداروں میں سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا اور جہاں کمی کوتاہی تھی اسے دور کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔

اس کے بعد یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کا اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ دہشتگردی کے نظرے کو کاؤنٹر کرنے کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں ۔ وزیراعلی نے اجلاس میں کہا کہ تمام یونیورسٹیز میں اسلامک سٹڈیز سنٹر ہیں اور وہان پر پی ایچ ڈیز ہیں اسی طرح ہر ادارے کے کلچر ڈیپارٹمنٹ ہیں وہاں سے ڈاکو منٹری بنائی جائے اور دہشتگردی سے نفرت اور اس کے خلاف آگاہی دی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سات آٹھ ماہ قبل انسان طور پر جو ممکن تھا وہ انتظامات کئے تھے اوروہ تسلی بخش تھے ۔ جب سے ضرب عضب شروع ہوا ہے ہر جگہ سکیورٹی خدشات ہیں لیکن میں بتا نا چاہتا ہوں کہ سوموار یکم فروری کو تمام تعلیمی ادارے کھلیں گے ۔ حالیہ تعطیلات کے دوران انتظامات میں جو کمی کوتاہی تھی اسے دور کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے ۔

جن شخصیات اور عمارتوں کو سکیورٹی خدشات ہیں انہیں سکیورٹی دینا ضروری ہے ۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہید کے ساتھ اس سطح کی سکیورٹی نہیں تھی جو ہونی چاہیے تھی ،اگر ان کی غیر معمولی سکیورٹی ہوتی اور اﷲ کو منظور ہوتا تو ان کی جان بچ سکتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ کیا اس واقعے کے بعد حکومت پر تنقید نہیں کی گئی کہ ایسا کیوں نہیں کیا گیا ۔

دہشتگردی کے پیش نظر سکیورٹی انتظامات کئے جاتے ہیں۔ دہشتگرد ایسی شخصیات کو نشانہ بناتے ہیں جن کا مقصد ہوتا ہے کہ وہ طاقتور ہیں ۔جو لوگ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں انکی در جہ بدرجہ سکیورٹی کوئی وی آئی پی پروٹوکول نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ ان کی حفاظت ہے اور اس کا مقصد ان کی شان و شوکت بڑھانا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ دہشتگردوں کے مذموم ارادے کسی طو رپر کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور پنجاب سے دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے ۔

دہشتگردی کے اکا دُکا واقعات سے قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جذبے میں کسی طرح بھی کمی نہیں آئے گی۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اقدام کی وجہ سے کروڑوں بچوں کے والدین پریشان ہیں اور غیر یقینی کی صورتحال ہے ۔ اس طرح کی باتیں بھی کی جارہی ہیں کہ تعلیمی اداروں کی تعطیلات میں مزید ایک ہفتے کی توسیع کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پونے دو لاکھ پولیس فورس میں سے تینتالیس ہزار وی آئی پیز کی سکیورٹی پر تعینات ہیں انہیں سرنڈ ر کر کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کی سکیورٹی پر تعینات کیا جائے۔