نیا این ایف سی آنے تک بجٹ موجودہ این ایف سی کے تحت ہی بنیں گے‘ اسحاق ڈار

آئی ایم ایف سے پروگرام کے دسویں ریو یو میں شرکت کیلئے آج دبئی روانہ ہو رہا ہوں خطے کے تمام ممالک میں آپس میں تجارت کا حجم صرف پانچ فیصد ہے ،راہداری منصوبے سے چین اور پاکستان نہیں پورا خطہ مستفید ہوگا

ہفتہ 30 جنوری 2016 22:56

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جب تک نیا این ایف سی نہیں آتا اس وقت تک بجٹ موجودہ این ایف سی کے تحت ہی بنیں گے اور صدر مملکت نے ساتویں این ایف سی ایوارڈ کو جاری رکھنے کی دستاویزات پر دستخط کر دئیے ہیں،آئی ایم ایف سے پروگرام کے دسویں ریو یو میں شرکت کیلئے آج ( اتوار )دبئی روانہ ہو رہا ہوں ،خطے کے تمام ممالک میں آپس میں تجارت کا حجم صرف پانچ فیصد ہے جبکہ باقی تمام تجارت باہر کے ممالک سے کی جاتی ہے ،راہداری منصوبے سے صرف چین اور پاکستان نہیں بلکہ پورا خطہ مستفید ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آئی کیپ اور سافا کے زیر اہتمام کانفرنس میں خطاب اورمیڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

تقریب سے ایم سی بی کے چیئرمین میاں منشاء سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ ڈھائی سالوں میں اقتصادی بحالی حاصل کر لی ہے اور اب ہم گروتھ جارہے ہیں۔

تین سال قبل ریو نیو گروتھ صرف تین فیصد تھی جودو سالوں میں 16.5فیصد پر آ گئی اور رواں مالی سال کے چھ ماہ میں یہ 18.2فیصد پر پہنچ گئی ہے ۔ مجموعی ریونیو گروتھ کا ہدف 20فیصد ہے اور اسے انشا اﷲ حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال قبل پاکستان کو ناکام ریاست قرار دینے والے ممالک اور مالیاتی ادارے اب پاکستان کی بہتر معیشت کے معترف ہو گئے ہیں اور وہ پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔

میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ جو 2013-14ء میں چار فیصد تھی امسال 5فیصد ہو گی لیکن یہ ناکافی ہے ،ہمیں اقتصادی ترقی کیلئے جی ڈی پی گروتھ کی شرح 7فیصد سالانہ درکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی نظم و نسق میں بہتری سے بجٹ خسارے کو بتدریج کم کیا ہے ۔ تین سال قبل یہ 13فیصد تھا اور اس سال 4.3فیصد پر لے آئے ہیں۔

حکومت کی مثبت معاشی پالیسیوں سے مہنگائی میں بھی کمی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ زرعی قرضوں کے حجم میں دو سال کے دوران دوگنا اضافہ کیا گیا ہے اور ان کا مجموعی حجم اس وقت 625ارب تک پہنچ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کا چیلنج درپیش ہے ۔دہشتگردی صرف پاکستان ،خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے ۔ہم نے دہشتگردوں کے خلاف ضرب عضب اور کراچی میں آپریشن شروع کیا جس سے امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور اس کا کریڈٹ سول اور ملٹری کریڈٹ کو جاتا ہے ۔

ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ہمارا عزم ہے کہ ملک سے دہشتگردوں کو ختم کر کے دم لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو توانائی کی قلت کا چیلنج بھی درپیش ہے ۔لیکن اس کیلئے حکومت کی سنجیدہ کوششوں کے مثبت اثرات برآمد ہو رہے ہیں ۔ اس وقت پیک آور میں ساڑھے چار سے پانچ ہزار میگا واٹ شارٹ فال کا سامنا ہے ۔

موجودہ حکومت بجلی کی پیداوار کے بہت سے منصوبوں پر کام کا آغاز کر چکی ہے اور انشا اﷲ مارچ 2018ء تک دس ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ فیوچر روڈ مٍیپ تشکیل دے دیا ہے جو فوکس اور گروتھ پر مبنی ہے ۔آئی ایم ایف سے پروگرام کے دسویں ریو یومیں شرکت کے لئے آج اتوار کو دبئی جارہا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر ریکارڈ 21ارب ڈالر ز کی سطح تک تک پہنچ گئے ہیں اور اس وقت صرف اسٹیٹ بینک کے پاس ساڑھے 15ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

پاکستان ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی پیچھے نہیں رہا اور تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی حاصل کی ہے ۔ سی پیک منصوبے سے صرف پاکستان اور چین کو ہی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اس سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہوں گے ۔ ترقی کے لئے خطے میں مضبوط روابط نا گزیر ہیں۔خطے کی ترقی کے لئے انفراسٹر اکچر نا گزیر ہے اس کیلئے ریلویز ،ہائی ویز،انرجی ،پورٹ اور کمیونیکیشن پر توجہ دینا ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں تین ارب کی آبادی ہے لیکن یہ حیرانگی کی بات ہے کہ خطے کے تمام ممالک کے درمیان آپسی تجارت کا حجم صرف پانچ فیصد ہے جبکہ باقی تمام تجارت باہر کے ممالک سے کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ، کاسا،تاپی اورایشین انفراسٹر اکچر بینک کے منصوبوں سے خطے میں خوشحالی آئے گی اور جنوبی ایشیاء کا خطہ آئندہ دس سالوں میں دیگر تمام خطوں سے آگے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 53لاکھ گھرانوں کو مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے جس سے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی ہو گی ۔اس موقع پر وزیر خزانہ نے سافا ایوارڈ جیتنے والوں کو مبارکباد بھی دی ۔