پنجاب میں 58 ارب روپے کی مالی بدعنوانیوں کا انکشاف

آڈٹ حکام نے پنجاب حکومت کے ایک کھرب88ارب روپے4کروڑ روپے اخراجات کا آڈٹ مکمل کر لیا

اتوار 31 جنوری 2016 17:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31 جنوری۔2016ء) آڈٹ حکام نے پنجاب حکومت کی 58 ارب روپے کی مالی بدعنوانیوں کا انکشاف کیا ہے اور حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ کرپشن میں ضائع قومی دولت کو واپس لایا جائے۔آڈٹ رپورٹ2014-15ء کے مطابق پنجاب حکومت میں مالی ڈسپلن نہ ہونے کے برابر ہے اوربیوروکریسی نے اربوں روپے کے اخراجات کا ریکارڈ ہی آڈٹ حکام کو پیش نہیں کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے عوامی مفادات کے تحت جاری منصوبوں میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے14ارب روپے کا نقصان کیا ہے اور افسران نے فراڈ اور چوری کرکے 65 کروڑ اپنی جیبوں میں ڈالے ہیں۔رپورٹ کے مطابق مالی ڈسپلن اوروزارت خزانہ کے افسران کی من مانیوں کے باعث صوبے کو اڑھائی ارب روپے کا نقصان ایک سال میں ہواہے،افسران نے ٹھیکیداروں سے ملی بھگت کرکے مختلف منصوبوں میں من پسند کمپنیوں کو ساڑھے چار ارب روپے کی اضافی گرانٹ جاری کی ہیں جبکہ چار ارب روپے کے اخراجات کا آڈٹ کیلئے ریکارڈ ہی پیش نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق افسران کی نااہلی اور غفلت کے باعث34 ارب سے زائد کا نقصان قومی خزانہ کو پہنچایا گیا ہے۔رپو رٹ کے مطابق آڈٹ حکام نے پنجاب حکومت کے ایک کھرب88ارب روپے4کروڑ روپے اخراجات کا آڈٹ کیا ہے جس پر اخراجات98ملین آئے ہیں

متعلقہ عنوان :