سعودی عرب نے اسلام چھوڑنے پر شاعر کو 8 سال قید اور 8 سو کوڑوں کی سزا سُنا دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 3 فروری 2016 17:50

سعودی عرب نے اسلام چھوڑنے پر شاعر کو 8 سال قید اور 8 سو کوڑوں کی سزا سُنا ..

سعودی عرب (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 03 فروری 2016ء) : سعودی عرب میں ایک شاعر کو اسلام چھوڑنے پر سخت سزا سُناتے ہوئے عدالت نے آٹھ سال قید اور آٹھ سو کوڑے مارنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق ایک سعودی عدالت نے ایک فلسطینی شاعر کو مرتد ہونے کے الزام کے تحت سنائی گئی سزائے موت کی سزا کو آٹھ برس قید اور آٹھ سو کوڑے مارنے کی سزا سے تبدیل کر دیا ہے۔

فلسطینی شاعر اشرف فیاض کو سعودی عرب کی مذہبی پولیس نے 2013ء میں ملک کے جنوب مغربی علاقے آبھا سے گرفتار کیا تھا جس پر 2014ء میں مقدمے کا آغاز ہوا ۔ تاہم آج فیاض کے وکیل عبدالرحمان الاہیم نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں اس نئے عدالتی فیصلے کے حوالے سے لکھا، ’’عدالت نے سزائے موت کا اپنا سابقہ فیصلہ تبدیل کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘اپنے پیغام میں انہوں نے فیاض پر عائد کیے گئے ارتداد کے الزامات کی تصدیق بھی کی، جس کی بنا پر عدالت نے سزائے موت کا فیصلہ دیا۔ ’’میرے موکل کو آٹھ برس قید اور پچاس پچاس کی قسطوں میں آٹھ سو کوڑے مارنے کی سزا سنائی گئی ہے۔‘‘سعودی وزارت انصاف کے ایک ترجمان نے اس خبر پر فوری طور پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔فیاض پر یہ جرم ان شواہد کی بنیاد پر سامنے آیا، جس میں استغاثہ نے عینی شاہدین عدالت میں پیش کیے تھے، جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے فیاض کو ’خدا، پیغمبر اسلام اور سعودی عرب کو برا بھلا‘ کہتے سنا ہے۔

علاوہ ازیں فیاض کی پرانی شاعری کے اقتباسات بھی عدالت میں پیش کیے گئے۔سعودی عرب میں عدالتی نظام شرعی قوانین پر مبنی ہے، جہاں وہابی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے سخت ترین نظریات کے حامل مذہبی رہنما بطور جج کام کرتے ہیں۔ سعودی عرب میں مذہبی جرائم مثلاﹰ توہین مذہب یا ارتداد کی مد میں موت تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :