قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی نے وزارت کے سال 2016-17ء کے 58ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3ارب 15کروڑ کے بجٹ کی منظوری دے دی، فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث منصوبوں میں تاخیرپر اظہار تشویش

این ٹی ایس کروڑوں روپے کما رہا ہے وہ پیسے کہاں جاتے ہیں پتہ نہیں، وزارت کو علم ہی نہیں اور ادارہ قائم کیا گیا، سابق بیورو کریٹس نے عوام سے پیسے بٹورنے کیلئے کمیٹی بنائی، کمیٹی کا این ٹی ایس کے حوالے سے تحفظات کا اظہار ،آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ کی ہدایت

بدھ 3 فروری 2016 20:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے وزارت کے سال 2016-17ء کے 58ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3ارب 15کروڑ کے بجٹ کی منظوری دے دی، کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصوبوں کی تاخیر فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے، کمیٹی نے این ٹی ایس کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں این ٹی ایس پر مکمل بریفنگ دینے کی بھی ہدایت کر دی، کمیٹی نے کہا کہ این ٹی ایس کروڑوں روپے کما رہا ہے مگر وہ پیسے کہاں جاتے ہیں پتہ نہیں، وزارت کو علم ہی نہیں اور ادارہ قائم کیا گیا، ریٹائرڈ بیورو کریٹس نے عوام سے پیسے بٹورنے کیلئے کمیٹی بنائی، چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ پورے ملک میں صاف پانی فراہم کرنے کے پلانٹس خراب ہو چکے ہیں، آج بھی دیہاتوں میں جانور اور انسان ایک جگہ سے پانی پیتے ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں وزارت کے مالی سال 2016-17ء کے 58ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3ارب 15کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی، کمیٹی نے موقف اختیار کیا کہ وزارت کے فنڈ نہیں روکنے چاہئیں اور وزارت منصوبہ بندی سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت اپنے فنڈز لے۔

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ منصوبہ ڈویژن نے پچھلے بجٹ میں بھی ہمارے پیسے کاٹے ہیں، دوسرے ممالک میں 5فیصد بجٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیلئے مختص کئے جاتے ہیں، مگر پاکستان میں ایسا نہیں ہے، اگر ہم اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں تو ہمیں بہت سے فائدہ حاصل ہو سکتے ہیں۔ سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فضل عباس میکن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہمیں ایک فیصد سے بھی کم بجٹ دیا جاتا ہے، جس سے وزارت کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورس کی کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ پورے ملک میں پینے کے صاف پانی کا مسئلہ موجود ہے نہ تو موجودہ حکومت اور نہ ہی پچھلی حکومتوں نے اس اہم مسئلے پر توجہ دی ہے، دیہاتوں میں آج بھی جانور اور انسان ایک جگہ سے پانی پیتے ہیں، لیکن پھر بھی ہم کوشش کر رہے ہیں کہ وزارت کے ماتحت تمام اداروں کے ترقیاتی منصوبے جاری رہیں۔ ریکٹر کامسیٹس جنید زیدی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ این ٹی ایس کا ایک روپیہ بھی ضائع نہیں ہو رہا، کامسیٹس اپنے منصوبوں کی تکمیل کیلئے کوشش کر رہا ہے، بلوچستان اور سندھ میں یونیورسٹی کے کیمپسز کھولے جائیں گے اور بلوچستان میں زمین بھی حاصل کرلی گئی ہے

متعلقہ عنوان :