امریکہ میں مسلمانو ں کو حراساں کیا جا رہا ہے، مسلمانوں سے روا رکھے جانے والے سلوک پر دلی رنج ہے ،امریکی قوم اسلام یا مسلمانوں کے اقدار سے ناواقف ہے،دہشت گردی کے واقعات کے بعد اسلام کا غلط تصور پیش کیا گیا ،اسلام ایک پرامن مذہب ہے،مسلمانوں کے ساتھ مل کر انتہاپسندی کا خاتمہ کیا جاسکتاہے، ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے پر مسلم برادری کا شکر گزار ہوں، بالٹی مور کی مسجد نصف صدی سے امریکی معاشرے کا حصہ ہے ،اسلامی مرکز کے دورے کی دعوت پر دینے پر منتظمین کا شکر گزار ہوں،دورے کا مقصد مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے،امریکی صدر براک اوباما کااسلامک سوسائٹی آف بالٹی مور کی مسجد کے دورے کے موقع پر خطاب، اوباما نے اپنے7 سالہ دورِ صدارت میں پہلی مرتبہ امریکی مسجد کا دورہ کیا،کمیونٹی رہنماوٴں سے ملاقات، مذہبی آزادی کا اعادہ،صدر نے امریکی مسلمان رہنماوٴں کے ساتھ ’راوٴنڈ ٹیبل‘ میں حصہ لیا، انکے مسائل اور تشویش سے آگہی حاصل کی،ترجمان وائٹ ہاؤس

بدھ 3 فروری 2016 23:55

امریکہ میں مسلمانو ں کو حراساں کیا جا رہا ہے، مسلمانوں سے روا رکھے جانے ..

میری لینڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 3فروری۔2016ء) امریکی صدر براک اوباما نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ میں مسلمانو ں کو حراساں کیا جا رہا ہے، مسلمانوں سے روا رکھے جانے والے سلوک پر دلی رنج ہے ،امریکی قوم اسلام یا مسلمانوں کے اقدار سے ناواقف ہے،دہشت گردی کے واقعات کے بعد اسلام کا غلط تصور پیش کیا گیا ،اسلام ایک پرامن مذہب ہے،مسلمانوں کے ساتھ مل کر انتہاپسندی کا خاتمہ کیا جاسکتاہے، ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے پر مسلم برادری کا شکر گزار ہوں، بالٹی مور کی مسجد نصف صدی سے امریکی معاشرے کا حصہ ہے ،اسلامی مرکز کے دورے کی دعوت پر دینے پر منتظمین کا شکر گزار ہوں،دورے کا مقصد مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔

وہ بدھ کو اسلامک سوسائٹی آف بالٹی مور کی مسجد کے دورے کے موقع پر اسلامی کمیونٹی سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

امریکی صدر نے اپنے7 سالہ دورِ صدارت میں پہلی مرتبہ بدھ کو اسلامک سوسائٹی آف بالٹی مور کی مسجد کا دورہ کیا جہاں انھوں نے کمیونٹی رہنماوٴں سے ملاقات کی۔انھوں نے امریکی مسلمان رہنماوٴں کے ساتھ ایک ’راوٴنڈ ٹیبل‘ میں حصہ لیا، جس دوران اْنھوں نے اْن کے مسائل اور تشویش سے آگہی حاصل کی۔

وائٹ ہاوٴس کے پریس سکریٹری جوش ارنیسٹ کے مطابق صدر اوباما کے دورے کے موقع پر کئی باتوں پر گفتگو ہوئی۔ پہلا یہ کہ ہمارے معاشرے میں مسلمان امریکیوں کے اہم کردار کا اعادہ کیا گیا اور مذہبی آزادی کے اصول کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار دہرایا گیا۔ اوباما نے مسلمان رہنماوٴں سے ملاقات میں ان سے انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے مدد کی درخواست بھی کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہاکہ امریکہ میں مسلمانو ں کو حراساں کیا جا رہا ہے ،امریکہ میں مسلمانوں سے روا رکھے جانے والے سلوک پر دکھی رنج ہے ۔انھوں نے کہاکہ امریکی قوم اسلام یا مسلمانوں کے اقدار سے ناواقف ہے ،مساجد نے بھی ملک کی خدمت کی ہے ،ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے پر مسلم برادری کا شکر گزار ہوں ،دورے کا مقصد مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے ۔

دہشت گردی کے واقعات کے بعد اسلام کا غلط تصور پیش کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ بالٹی مور کی مسجد نصف صدی سے امریکی معاشرے کا حصہ ہے اسلامی مرکز کے دورے کی دعوت پر دینے پر منتظمین کا شکر گزار ہوں ۔امریکہ میں قدیم ترین مسجد ریاست آئیوا میں ہے ۔تمام مذاہب کی حفاظت اور احترام امریکی آئین و قانون میں شامل ہے ۔کالونی کے دور سے اسلام امریکی معاشرے کا حصہ رہا ہے ۔

مسلمانوں سمیت تمام برادریوں کو ملکر ملک سے تفریق کوختم کرنا ہے۔واضح رہے کہ براک اوباما کے دادا نے اسلام قبول کیا تھا۔اوباما بحیثیت صدر ملائیشیا، انڈونیشیا اور مصر کی مساجد کا دورہ کرچکے ہیں تاہم اب تک انھوں نے امریکا کی 2 ہزار سے زائد مساجد میں سے ایک کا بھی دورہ نہیں کیا۔2009 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اوباما نے مصری دارالحکومت کا دورہ کیا اور مسلم دنیا کے لیے ایک 'نئے آغاز' کا اعلان کیا۔

رپورٹ کے مطابق اوباما کی خارجہ پالیسی کی بنیادی توجہ مسلم دنیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر مرکوز رہی جس میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ، انڈونیشیا کے ساتھ بہتر تعلقات اور عراق و افغانستان میں جاری جنگوں کا خاتمہ شامل ہے۔تاہم یہ کوششیں افغانستان، عراق، لیبیا، پاکستان، صومالیہ، شام اور یمن میں جاری شورش اور عسکریت پسندوں کے ساتھ جنگ کی وجہ سے تصادم کا شکار ہوگئیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران مساجد کی نگرانی اور مسلمانوں کی رجسٹریشن اور ڈیٹا بیس کا مطالبہ کیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی ریاست آئیوا میں ہونے والے پری الیکشن میں حریف امیدوار ٹیڈ کروز سے شکست کھا کر صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ سے باہر ہوچکے ہیں ٹرائینگل سینٹر آن ٹیرارزم اینڈ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق امریکا، 33 لاکھ کے قریب مسلمانوں کا میزبان ہے، جبکہ سال 2015 میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں تقریبا81 امریکی مسلمان ملوث پائے گئے۔