چین پاکستان راہداری منصوبے کو محفوظ بنانے کے لیے خصوصی فورس قائم کی جائے گی

فورس قریباً 10ہزار فوجیوں پر مشتمل اور خصوصی طورپر لیس ہو گی ، خصوصی معاون وزیر اعظم

جمعرات 4 فروری 2016 16:19

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 فروری۔2016ء) چین کے دورے پر آئے ہوئے ایک سینئر پاکستانی سفارتکار نے گذشتہ روز کہا کہ اسلام آباد چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ساتھ منصوبوں اور چینی عوام کے تحفظ کے اندازاً10ہزار فوجیوں کی ایک خصوصی فورس قائم کرے گا ۔ چینی جریدہ پیپلز ڈیلی کے مطابق خارجہ امور کے بارے میں وزیر اعظم کے خصوصی معاون سید طارق فاطمی نے انکشاف کیا کہ 14ہزار ا نجنیئر وں ،فنی کاری گروں سمیت ملک میں 200سے زائد منصوبوں میں ملوث چینی عوام کی بڑھتی ہوئی تعدا د کے بارے بیجنگ کے سلامتی خدشا ت کے جواب میں یہ فورس قائم کی جائے گی ۔

فاطمی نے کہا کہ ہم نے انتہائی تربیت یافتہ فوجی افراد کی ایک خصوصی فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو خاص طورپر لیس ہو گی اور ا س فور س کی اس کی حمایت کرنے والی متعلقہ وزارتوں میں خصوصی تنظیمیں ہوں گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان کا کام پاکستان میں کام کرنے والے چینیوں اور وہاں قائم چینی صنعتوں اور کمپنیوں کو ضروری سلامتی اور تحفظ فراہم کرنا ہو گا ۔

خصوصی معاون نے مزید کہا کہ یہ اقدام پاکستانی حکومت کے زبر دست عزم کا کا مظہر ہے اور یہ کہ ضرورت پڑنے پر مزید اقدامات کیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس بارے میں چین کے باقاعدہ صلاح مشورہ کیا جارہا ہے اور اگر کوئی مسائل ہوئے تو ان کا ازالہ کیا جائے گا ۔سی پی ای سی 46بلین ڈالر کا ایک رواں منصوبہ ہے جس کی چین نے سرمایہ کاری کی ہے ، اس منصوبے کے تحت پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو اس کے جنوب مغربی بندر گاہی شہر گوادر کو شاہرات اور ریلوے کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے چین کے خود مختار علاقے سنکیانگ یغور تک توسیع دے گا ۔

سی پی ای سی کے روٹ کے بارے میں مقامی رہنماؤں میں پائے جانے والے اختلافات کے بارے میں فاطمی نے کہا کہ پاکستان کا اس بارے میں قومی اتفاق رائے ہوا ہے اور یہ کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی تنازعہ ہے یہ غلط ہے ۔ فاطمی نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے جنوری میں ایک اجلاس طلب کیا تا کہ سی پی ای سی کے روٹوں کے بارے میں مختلف جماعتوں کے خدشات کا ازالہ کیا جائے ،اجلاس سے قبل پاکستانی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں مختلف روٹوں کے بارے میں منقسم ہیں ، اپوزیشن نے برسراقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جو کہ پی ایم ایل ( ن )کے مضبوط گڑھ پنجاب سے جانے والی راہداری کے مشرقی روٹ کی حمایت کرتی ہے ، خیبر پختونخوا علاقہ جو کہ مغربی روٹ پر ہے کے ارکان اسمبلی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس میگا پراجیکٹ میں دوسرے صوبوں کو بھی شامل کیا جائے ۔

اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ راہداری کا مغربی روٹ ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے گا ۔فاطمی نے کہا کہ ”بلاشبہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے ایجنڈے پر عمل کرنا چاہتی ہیں ، تمام سیاسی رہنماؤں کے اپنے نظریات ہیں تا ہم اس کے باوجود ہر کوئی اجلاس کے اختتام پر اس منصوبے کا پوری طرح حامی اور ہر کوئی اس زبردست تبدیلی جو کہ ماہرین کے مطابق علاقے کے قریباً چھ ارب عوام کی زندگی میں نمایاں تبدیلی لائے گی ، شروع کرنے میں چین کی مدد کا انتہائی شکر گزار ہے ۔

متعلقہ عنوان :