امریکی سفیر اور چیئرمین ایچ ای سی نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیے

پروگرام کے ساتویں فیزکا آغاز اہم شعبوں میں جدید تحقیق کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے،انجینئر بلیغ الرحمان

جمعرات 4 فروری 2016 19:41

اسلام آباد ۔ 4 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔04 فروری۔2016ء) پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے چئیرمین ڈاکٹر مختار احمد نے ’پاکستان ۔امریکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی تعاون پروگرام‘ کے ساتویں فیز کے تحت سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیے۔

وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے وزیر انجینئر بلیغ الرحمان اس موقع پرمہمان خصوصی جبکہ مختلف جامعات کے وائس چانسلرز ، ریکٹرز اور صدور بھی اس موقع پر موجود تھے۔ مفاہمت کی یادداشت کے تحت سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اعلٰی سطحی تعاون پر اسی لاکھ ڈالرکی مشترکہ فنڈنگ فراہم کی جائیگی۔ جس میں صحت، پانی کی آلودگی، توانائی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جائیگی۔

(جاری ہے)

انجینئر بلیغ الرحمان نے اپنے خطاب کے دوران اعلٰی تعلیم کے شعبے میں امریکی تعاون کو سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کے ساتویں فیزکا آغاز اہم شعبوں میں جدید ریسرچ کے حوالے سے قابل قدر اہمیت کا حامل ہے اور مشترکہ تعاون کے منصوبے پاکستانی جامعات میں ریسرچ کی سرگرمیاں بڑھانے میں مددگار ثابت ہوں گے، جبکہ اس پروگرام سے بحیثیت مجموعی پورے معاشرے کو فائدہ پہنچے گا۔

ملک میں اعلٰی تعلیم کی ترقی کے لیے حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی طلباء وزیر اعظم فیس واپسی اسکیم اور وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم جیسے منصوبوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی طلباء ایچ ای سی کے مختلف پروگراموں کی بدولت اپنا مستقبل سنوار رہے ہیں ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر نے کہا کہ تعلیم کی ترقی، علم و ہنر کی ترویج اور انسانی استعداد کی مضبوطی کے فوائد کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ، مذکورہ فنڈز میں ا ضافہ سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ دونوں ممالک سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔

ڈاکٹر مختار احمد نے اپنے کلمات میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیاں تعلیم اور ریسرچ کے شعبے میں باہمی تعاون کی تاریخ بہت وسیع ہے اور موجودہ معاہدہ دونوں ملکوں کے اشتراک کے حوالے سے عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی طلباء قومی اور بین الاقوامی سطح پر سائنسی شعبے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ 2005میں ’پاکستان ۔امریکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی تعاون پروگرام‘ کے آغاز سے لے کر، پاکستان اور امریکہ نے مشترکہ ریسرچ پر 340 لاکھ ڈالر خرچ کیے اور 96 منصوبوں پردونوں ممالک کے سائنسدانوں کے ذریعے کام کیا گیا۔ مذکورہ پروگرام کے تحت صحت کے شعبے میں ریسرچ پر زور اس شعبے میں ترقی کے دوطرفہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

متعلقہ عنوان :