سینیٹ قائمہ کمیٹی صنعت وپیداوار کا اجلاس

کمیٹی کے فیصلوں، سفارشات ، ہدایات پر من وعن عمل کیا جانا چاہئے، ہدایت

جمعرات 4 فروری 2016 20:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 فروری۔2016ء) قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کے چیئرمین سینیٹر ہدایت اﷲ نے وزارت کے شعبہ منصوبہ بندی و ترقی کو ہدایت دی ہے کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔تاکہ تاخیر سے منصوبوں کی اصل لاگت میں اضافہ نہ ہو ۔وزارت خزانہ ،وزارت صنعت و پیداور کے منصوبوں کے لئے ادائیگیاں بروقت کیا کرے۔

چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کے پچھلے دو اجلاسوں کی سفارشات اور فیصلووں جن میں پاکستان سٹیل مل کے ملازمین کو پراویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی کی ادائیگی میں تاخیر کاسخت نوٹس لیا اور کہا کہ عارضی ملازمین کا بھی تحفظ کیا جانا چاہئے۔چیئرمین کمیٹی نے گلشن حدید کراچی میں غیر قانونی بڑے پلازوں اور عمارتوں کے خلاف کاروائی نہ کرنے پر بھی برہمی کا اظہا رکیا ور ہدایت کی کہ کمیٹی کے فیصلوں،سفارشات ،ہدایات پر من و عن عمل کی جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

کمیٹی اجلاس میں پچھلے دو اجلاسوں کی سفارشات پر عمل درآمد وزارت کے2014-15،2015-16کے سالانہ بجٹ اس کے ا ستعمال اور وزات سے ملحقہ اداروں کی کارکردگی کے ایجنڈے پر تفصیلی بحث کی گئی۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر چوہدری تنویر خان،میاں محمد عتیق شیخ،تاج حیدر کے علاوہ وفاقی وزیر مرتضی جتوئی،سیکرٹری وزارت عارف عظیم،پاکستان سٹیل مل محمد آصف شاہ ، پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے کاشف کے علاوہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ای سی سی کے اجلاس میں نومبر تک کی تنخواہوں کی منظوری ہو گئی ہے پراویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی وزارت خزانہ نے ادا کرنی ہے۔سٹیل مل کراچی نجکاری لسٹ پر ہے ملازمین اور ملز کے بارے میں فیصلے نجکاری کمیشن ہی کرتا ہے ۔ای سی سی کے فیصلے کے تحت ہی عارضی ملازمین فارغ کئے گئے ہیں 15سے16ہزار ملازمین تین شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔

لیکن پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا ۔ پاکستان سٹیل مل کے کل بقایا جات اگست2015تک37ارب ہیں جن میں 18ارب 96کروڑ کے علاوہ 18کروڑ ایل پی ایس بھی شامل ہیں۔ اس میں سے 3ارب30کروڑ روپے کاکاروبارہوا اس میں سے پراویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا ۔وفاقی وزیر مرتضی جتوئی نے کہا کہ فروخت شدہ مال میں سے کچھ فیصد پراویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی رکھنا چاہئے تھا ۔

سٹیل مل کی انتظامیہ ہی اس بارے میں جوابدہ ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کل فروخت میں سے 20فیصد ملازمین فنڈ میں سے رکھا جائے اور ایسا فیصلہ یا جائے جو قابل عمل ہو ۔سٹیل مل انتظامیہ نے آگاہ کیا کہ فروخت شدہ مال کی کل وصول شدہ قیمت میں سے بجلی پانی میڈیکل اور دوسرے شعبوں میں ادائیگیاں کی گئیں۔سیکرٹری نے آگاہ کیا کہ سٹیل مل میں پڑے ہوئے مال اور ساڑھے تین ارب کی فروخت پر نجکاری کمیشن کو بھی شدید تحفظات ہیں۔

چوہدری تنویر نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں طے ہوا تھا کہ نجکاری کمیشن معاملے کے بارے میں وضاحت دیگا جس پر فیصلہ کیا گیاکہ اگلے اجلاس میں نجکاری کمیشن ا ور فنانس ڈویژن کو بھی اگلے اجلاس میں بلوایا جائے۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت سٹیل کے کاربار کو ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں سٹیل مل کی پیداور جس دن 65فیصد ہوئی تو گیس کاٹ دی گئی اور کہا کہ فیصلہ ہو تھا کہ انتظامیہ گیس کے بل ایڈوانس جمع کرے گی اور ایل پی ایس کے اٹھارہ ملین معاف کئے جائیں گے۔

سیکرٹری نے کہا کہ ایس ایس جی پی ایل یا کوئی بھی کمپنی کسی صارف کا بل یا بقایا جات معاف نہیں کر سکتی۔6کروڑ کی ادائیگی ایڈوانس کسی بھی مد سے کی جا سکتی ہے جو نہیں کی گئی ۔وفاقی وزیر مرتضی جتوئی نے کہا کہ سٹیل مل کی پیداوار 77فیصد آخری حد ہے جدید مشینری کے بغیر ممکن نہیں جس کیلئے بہت بڑے اخراجات چاہئیں۔سینیٹرمیاں عتیق نے کہا کہ دو ماہ پہلے فیصلہ کیا گیا جس پر ای سی سی اور فنانس کو عمل کر کے آگا ہ کرنا تھا کہ تنخواہیں کب ادا کی جانی ہیں۔

سینیٹر تاج نے کہا کہ سٹیل مل کے معاملے کو مشترکہ طور پر سندھ ہائی کورٹ میں لایا جا رہا ہے ۔سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ حکومت بہتری کے اقدامات کر رہی ہے ۔پی آئی اے کا بھی بڑا مسئلہ ہے صوبوں کے وزراء اعلی کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سٹیل ملز سندھ حکومت کو دینے کی پیشکش کی گئی ہے جواب کا انتظار ہے۔مشین ٹول فیکٹری کی انتظامیہ نے آگاہ کیا کہ کمیٹی کے دورے اور بہتری کیلئے تجاویز پر فیکٹری پاؤں پر کھڑا ہوناشروع ہو گئی ہے۔

ایک ارب40کروڑ سے زائد کے آرڈر مل چکے ہیں بر وقت ڈیلویری سے امید ہے کہ 7ارب تک کے آرڈر بھی ملیں گے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی ا دارہ ہے ملکی تحفظ کے تقاضے کے طور پر جتنا ممکن ہو سکے حکومت مدد کرے کمیٹی بھی تعاون کرتی رہے گی،فیکٹری انتظامیہ نے2008سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کیلئے بجٹ دینے کی درخواست دی اور کہا کہ کم از کم بجٹ 3ارب تک ہونا چاہئے۔

اور ایل سی کھولنے اور بنک گارنٹی کی سہولت بھی دی جائے۔وزارت کے ملحقہ محکموں کے حوالے سے دی گئی بریفنگ میں آگاہ کیا گیا کہ ذیادہ تر اداروں کی کارکردگی بہتر ہے کچھ کے فنڈتاخیر سے مل رہے ہیں اور آگاہ کیا گیا کہ دس صنعتوں کو شمشی توانائی پر منتقل کیا گیا ہے ،بین الاقوامی سرمایہ کار طوراکی فٹبال کی صنعت میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں ۔

ایچ ایم سی کی استعداد کار بڑھانے کیلئے فزیبلیٹی بنائی جا رہی ہے300 میگا واٹ سے زائد بنانے والی ٹربائن بنوائی جائیں گی۔تاج حیدر نے تجویز دی کہ ونڈ ٹربائن بنوائی جائیں جو کم لاگت ہونگی ا و ربتایا کہ 3300میگا واٹ بجلی کے منصوبے جھمپیر میں شروع ہیں۔بلاچستان میں منصوبوں کی تکمیل میں سست روی کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے سختی سے ہدایت دی کہ بلوچستان کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے ا ور رکے ہوئے فنڈز کاا جراء فوری کیا جائے تاکہ بلوچستان کی عوام کے سوالات میں کمی آئے۔

متعلقہ عنوان :