امریکہ کی جانب سے شام کی سرزمین پر پہلا فوجی اڈا قائم کرنے کے اعلان کے بعد سعودی عرب نے شام میں فوجیں اتارنے کا عندیہ

سعودی عرب امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ ملکر شام میں کسی بھی زمینی کارروائی کے لئے تیار ہے:بریگیڈئر جنرل احمد عسیری

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 5 فروری 2016 11:16

امریکہ کی جانب سے شام کی سرزمین پر پہلا فوجی اڈا قائم کرنے کے اعلان ..

ریاض (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05فروری۔2016ء) امریکہ کی جانب سے شام کی سرزمین پر پہلا فوجی اڈا قائم کرنے کے اعلان کے بعد سعودی عرب نے شام میں فوجیں اتارنے کا عندیہ دیا ہے -سعودی عرب کے وزیر دفاع کے مشیر بریگیڈئر جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ سعودی عرب امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ ملکر شام میں کسی بھی زمینی کارروائی کے لئے تیار ہے۔

اس امر کا انکشاف انہوں نے عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔جنرل عسیری، یمن میں باغیوں کے خلاف سرگرم عربی اتحادی فوج کے ترجمان بھی ہیں، نے بتایا یمن کی آئینی فوج صنعاءداخل ہوا چاہتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا یمنی فوج کی پیش قدمی روکنے کے لئے دارلحکومت آنے والوں راستوں پر اندھا دھند بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ کے لیے زمینی افواج فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ کی زیرِ قیادت اتحاد میں شامل ممالک کے رہنما اگر شام میں فوجی کارروائی پر اتفاق کرتے ہیں تو سعودی عرب اس کا حصہ بنے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب شام کی سرزمین پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف کسی بھی ایسے زمینی آپریشن کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے جس پر عسکری اتحاد کی قیادت متفق ہو۔

امریکی قیادت میں اتحاد ستمبر 2014 سے شام میں دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور سعودی طیارے بھی ان کارروائیوں میں شریک رہے ہیں۔تاہم جنرل عسیری نے کہا کہ ان کے ملک کا موقف ہے کہ شام میں شدت پسندوں کو شکست دینے کے لیے فضائی کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائیاں بھی ضروری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صرف فضائی کارروائیاں بہترین حل نہیں ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائیاں بھی ہونے جارہی ہیں۔

اس بارے میں جب امریکی دفترِ خارجہ کے ترجمان جان کربی سے رائے مانگی گئی تو انھوں نے کہا کہ امریکہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں اتحادیوں کی مدد میں اضافے کا خیر مقدم کرتا ہے تاہم وہ زمینی کارروائیوں کی سعودی تجویز کا جائزہ لیے بغیر اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔امریکہ خطے میں دولت اسلامیہ جیسی شدت پسند تنظیم سے نمٹنے کے لیے خلیجی ممالک پر مزید فوجی اقدامات کرنے اور مدد کرنے کے لیے زور دیتا رہا ہے۔سعودی عرب اور اس کے پڑوسی خلیجی ممالک کا اتحاد گذشتہ کئی ماہ سے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیاں کرتا رہا ہے۔تاہم امریکہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس فوجی طاقت کا مناسب استعمال دولت اسلامیہ کے خلاف ہو تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

متعلقہ عنوان :