اقوام متحدہ کو کشمیرکے حوالے سے پوری دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا‘کشمیرپاکستان کا جزلازم ہے‘اقوام متحدہ جواب دے کہ وہ کشمیرپر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکام کیوں ہے؟مسلہ کشمیرحل کیئے بغیرخطے میں پائیدارامن ممکن نہیں -پاکستان اور بھارت اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرسکتے ، ملکوں کے درمیان اختلافات انہونی بات نہیں ، ہم نے بھارت کی قیادت کو بھی اس جانب متوجہ کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ ہمارے مسائل کا حل مذاکرات میں ہے ، امن سے ہی دونوں ملکوں کے عوام اور حکومتیں ترقی کر سکتی ہیں-وزیراعظم نوازشریف کا آزادکشمیراسمبلی سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 5 فروری 2016 12:08

اقوام متحدہ کو کشمیرکے حوالے سے پوری دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے ..

مظفرآباد+اسلام آباد+لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 05 فروری۔2015ء ) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو کشمیرکے حوالے سے پوری دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا‘کشمیرپاکستان کا جزلازم ہے‘اقوام متحدہ جواب دے کہ وہ کشمیرپر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکام کیوں ہے؟مسلہ کشمیرحل کیئے بغیرخطے میں پائیدارامن ممکن نہیں -ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزادکشمیرکے دارالحکومت مظفرآباد میں یوم یکجہتی کشمیرکے موقع پر آزادکشمیراسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کوئی پاکستانی کشمیر کو بھلا نہیں سکتا ،ہماری کشمیر سے پرانی وابستگی ہے ، مقبوضہ کشمیر کے عوام صرف اس حق کا تقاضا کر رہے ہیں جس کا وعدہ یو این او نے ان سے کیا ہے ‘ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اقوام متحدہ کو پوری دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیئے کہ وہ قرار دادوں پر عملدرآمد میں کیوں ناکام ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

اگر اس کی قرار دادوں پر عمل نہیں ہوتا تو اس کو سوچنا چاہیئے کہ دنیا کی قوموں کا کیا حال ہوگا ، آج تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کی قیادت کو پکار رہی ہے ، وہ سوال کر رہے ہیں کہ ہم آنے والی نسلوں کو کیا دے کر جا رہے ہیں ، ہم نے اس خطے کو ایک نئی سوچ دی ہے، چین کے ساتھ سی پیک کا منصوبہ اسی سوچ کا مظہر ہے ، ہماری خواہش ہے کہ یہ منصوبہ پورے خطے کیلئے امن کا باعث بنے ۔

اس میں بھارت اور کشمیر دونوں جگہ رہنے والے عوام شامل ہیں ، انہوں نے کہا کہ سب انسانوں کے انسانی حقوں کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے ، کیسے ممکن ہے کہ کشمیر کا ایک حصہ سکھی اور دوسرا دکھ میں مبتلا ہو ، آج پاکستان اور بھارت اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرسکتے ، ملکوں کے درمیان اختلافات انہونی بات نہیں ، میں نے بھارت کی قیادت کو بھی اس جانب متوجہ کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ ہمارے مسائل کا حل مذاکرات میں ہے ، امن سے ہی دونوں ملکوں کے عوام اور حکومتیں ترقی کر سکتی ہیں۔

ہم نے بھارت کو دہشتگردی سمیت ہر مسئلے کے حل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں جس خطے میں مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے ، ہم نے چین کے تعاون سے سی پیک منصوبہ شروع کیا ، سی پیک منصوبے کے ثمرات کشمیر تک بھی آئیں گے جس میں سڑکیں اور بجلی کے منصوبے بھی شامل ہیں ، ہائیڈرو پاور دیامر ، بھاشا ڈیم جیسے منصوبے اس میں شامل ہیں جس سے علاقے کی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جن ترقیاتی کاموں میں تاخیر ہو رہی ہے اس کا نوٹس لیا جائے گا تاکہ اس کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر کو بہت کم نرخ پر بجلی فروخت کر رہے ہیں ، اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں جو قلت ہے اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، اس سال بجلی کی قلت کم ہوگی اور 2018 تک اس کو مکمل ختم کر دیا جائے گا۔ وزیرا عظم نے کہا کہ ایک بڑے منصوبے کو مکمل ہونے میں چار سے دس سال تک لگتے ہیں مگر ہماری کوشش ہے کہ اس کو جلد از جلد مکمل کر لیا جائے ، ان منصوبوں میں چین کا بہت بڑا تعلق ہے جس نے پاکستان میں 40 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔

چین نے پاکستان میں نجی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کی جس سے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں ، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے مظفر آباد تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی ، اس کے علاوہ ایک ایکسپریس وے بھی اسلام آباد سے مظفر آباد تک تعمیر کی جائے گی اس سے قبل 1990 میں ہماری حکومت نے مظفر آباد تک سڑک تعمیر کی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کی آئندہ نسلیں ہم سے پوچھتی ہیں کہ ہم نے ان کو مستقبل کیلئے کیا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر سے میری محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ہم مستقبل میں بھی کشمیر کی ترقی کا عمل جاری رکھیں گے۔ یہ آزاد کشمیر کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ ترقی کریں ، وزیر اعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں اور اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے ڈھائی بلین لاگت آئے گی۔ اگر آزاد کشمیر کی حکومت ڈھائی بلین میں سے نصف خود فراہم نہ کرسکی تو وفاق کی جانب سے یہ رقم آزاد کشمیر حکومت کو ادا کی جائے گی ، انہوں نے کہا کہ ہم سب ریاست پاکستان کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں ، ہمیں چاہیئے کہ ہم آپس کے اختلافات کو فراموش کر کے ملکی ترقی کیلئے کام کریں ، میں چاہتا ہوں کہ اپوزیشن اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم پی آئی اے کی بہتری چاہتے ہیں مگر کچھ عناصر ہمیں کام نہیں کرنے دے رہے ، وہ نہیں چاہتے کہ اس کا خسارہ کم کیا جائے اور یہ ایئرلائن دنیا کی کامیاب ایئرلائن بنے ، مگر کچھ سیاسی جماعتیں اپنے فوائد کیلئے ان لوگوں کا ساتھ دے رہے ہیں تو یہ غلط بات ہے ، عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے کہ ہم اپنے اداروں کو ٹھیک کریں اور ہڑتالوں کے سامنے سر نہ جھکائیں ، ہماری کوشش ہوگی کہ ہم پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کریں ، آپ سب جانتے ہیں کہ ہم نے دہشتگردوں سے مذاکرات بھی کئے مگر جب یہ سب چیزیں کامیاب نہیں ہوئیں تو ملکی مفاد میں ہم نے آپریشن کا فیصلہ کیا۔

اگر ہم ایسا نہ کرتے تو آنے والی نسلوں کے لئے مسائل میں اضافہ ہوجاتا ، ہم کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے ، اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں مثبت سیاست کو فروغ دیا جائے ، ہمیں ہی اس ملک کو سنبھالنا ہے اور یہ باہمی اتفاق سے ہی ممکن ہوسکے گا ، میری خواہش ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں آزاد کشمیر کی ترقی اور فلاح کیلئے کام کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے دھرنوں کے باوجود ان کو پارلیمنٹ سے نہیں نکالا ، انہوں نے دھرنوں میں جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے ، انہوں نے وزیر اعظم کو گلے میں رسہ ڈال کر پرائم منسٹر ہاؤس سے نکالنے کی بات کی ، ہم نے برداشت کا مظاہرہ کیا اور آج بھی کر رہے ہیں ، آج جمہوریت کے فروغ کی ضرورت ہے ، ہمارے ملک میں جمہوریت نہ رہی تو مشرقی پاکستان کا سانحہ ہوا ، بلوچستان اور کراچی کے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کی اور آج کراچی میں روشنیاں اور زندگی واپس لوٹ رہی ہے ، جب اس شہر میں بجلی کی قلت ختم ہوگی تو اس کا کسان اور تاجر خوشحال ہوگا ، اگر ہم منفی کاموں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے تو اس کا ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

قبل ازیں یوم یکجہتی کشمیر پر صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغامات میں کہا کہ کشمیریوں کی آزادی کی امنگ کو کسی بھی طرح دبایا نہیں جاسکتا۔تفصیلات کے مطابق یوم اظہار یکجہتی کشمیر کے موقع پر صدر پاکستان اور وزیراعظم نوازشریف نے اپنی حکومت و عوام کی طرف سے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بنیاد پر جموں کشمیر کے تنازعہ کے منصفانہ اور پر امن انداز میں حل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کشمیریوں نے شدید مظالم کے باوجود بھارتی غلامی کو تسلیم کرنے سے انکارکیا،ان کی آزادی کی امنگ کو کسی بھی طرح دبایا نہیں جاسکتا،انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ کئے جانے والا وعدہ پورا کیا جائے۔مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔

دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کیشکار نہتے کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کیاظہار کیلئے آج نہ صرف مقبوضہ کشمیر، پاکستان بلکہ دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے۔برطانوی راج نے 16 مارچ 1846ء کو محض 75لاکھ روپے نانک شاہی کے عوض جنت نظیرکشمیر گلاب سنگھ کے ہاتھوں بیچ دیا۔ شاید اسی روز کشمیریوں کی جدوجہدآزادی بھی شروع ہوگئی تھی۔

گلاب سنگھ اور انگریز راج کے مابین کشمیر کی تقدیر پر ہونے والے ظالمانہ اور بدنام زمانہ معاہدہ امرتسر کے خلاف کشمیریوں نے 13 جولائی 1931ء کو سری نگر جیل کے احاطے میں پرچم آزادی بلند کیا، تو ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی، جس کے نتیجے میں 22 کشمیر ی مسلمان شہید اور 47 شدید زخمی ہوئے تھے۔تین سال بعد ہندوستان کے طول و عرض میں کشمیریوں کیساتھ یک جہتی کیاظہار اور ڈوگرہ راج کے خلاف ہڑتال کی گئی۔

اگرچہ کشمیر میں آج ڈوگرہ راج نہیں، لیکن بھارت یہاں کے مسلمانوں کے اس جغرافیائی جسم و جان کے اس حصے کو کاٹنے کے درپے ہے جسے قائد اعظم نے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ بھارتی افواج کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف آواز بلند کرنے والے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کا خون کر چکی ہیں، بھارتی افواج کی درندگی سے شاید ہی مقبوضہ کشمیر کا کوئی گھر، کوئی خاندان یا کوئی فرد بچا ہو۔ مظلوم کشمیر ی آج بھی منتظر ہیں کہ سلامتی کونسل کی ان قرار دادوں پر عمل کرے ، جن کے تحت انہیں اپنا دیرینہ حق رائے دہی استعمال کر نا ہے۔