قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کے اجلاس میں یوم یکجہتی کے حوالے سے قرداد متفقہ طور پر منظور

جمعہ 5 فروری 2016 12:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیرکا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کی سربرا ہی میں مظفر آباد (آزادسیاست جموں وکشمیر)میں منعقد ہوئی جس میں یوم یوم یکجہتی کی مناسبت سے حوالے سے قرداد پیش کی گئی جس کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے سے آزادی کی مقد س جدو جہد میں مصروف اپنے بھائیوں کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے ۔

بھارتی چنگل سے آزادی کے جائز حق کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ سات لاکھ سے زائد بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بدترین ظلم و ستم کے باوجود بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے بہادر عوام کی مسلسل جدوجہداُن کی حوصلہ مندی اور جرات کو سلام پیش کرتی ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی پرزور مذمت کرتی ہے۔

جموں وکشمیر کے تنازعہ کا اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار داد وں کے مطابق پرُامن حل کا مطالبہ کرتی ہے۔ا س امر کا اعادہ کرتی ہے کہ غیر ملکی قبضہ کے تحت ہونے والے کسی قسم کے سیاسی عمل / انتخابات سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں فراہم کردہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے استعمال کا متبادل نہیں ہو سکتے۔بھارتی حکومت پر زور دیتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد زیر التواء قرار دادوں پر فوری طور پرعمل درآمد کرے جو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک آزاد و غیر جانبدار استصواب رائے کے انعقاد کا مطالبہ کرتی ہیں تا کہ ریاست جموں و کشمیر کے حتمی حل کے حوالے سے عوام کی خواہش کا تعین ہو جائے۔

بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق کا احترام کرے۔بھارت سے مزید مطالبہ کرتی ہے کہ وہ حقوق انسانی کے بین الاقوامی گروپوں اور رفاہ عامہ کی تنظیموں کو بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر کا دورہ کرنے اجازت دے ۔ مسئلہ جموں وکشمیر کے پرامن حل کے سلسلے میں حکومت پاکستان کی موجودہ کوششوں یعنی تمام ممکنہ ذرائع بشمول جموں وکشمیرکے عوام کی امنگوں کے مطابق بھارت کے ساتھ براہ راست دوطرفہ مذاکرات کی حمایت کرتی ہے ۔

بھارتی حکومت سے مزید مطالبہ کرتی ہے کہ کشمیر میں گمنام قبروں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی اجازت دے اور ان قبروں کے مقامات کو محفوظ کرنے اورمتوفی افراد کی شناخت کے تعین کے لیے غیر جانبدار فرانزک ماہرین کے ذریعے تحقیقات کرانے کی ضرورت کا مطالبہ کرتی ہے ۔کشمیری عوام کے لاینفک حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی جرات مندانہ جدو جہد کو ہماری غیرمتزلزل سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا عہد کرتی ہے ۔

اس امر پر متفق ہے کہ کشمیرکا تنازعہ پاکستان ۔بھارت تعلقات میں مرکزی حیثیت کا حامل ہے اور جنوبی ایشیاء میں پائیدارامن کے لیے اس کا حل ناگزیر ہے ۔بین الاقوامی برادری پر زور دیتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کے ذریعے جموں و کشمیر کے عوام سے کئے گئے وعدوں کو ایفا کرے اور بین الا قوامی برادری پر مزید زور دیتی ہے کہ وہ بھارتی جموں وکشمیر میں بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے کی جا رہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے کمیٹی کے ممبران محمداعجازالحق ،ملک ابرار ،شکیلہ لقمان ،ملک شاکر بشیر اعوان،عبدالستار بچانی، انجینئر داور خان کنڈی ،سردارمحمدشفقت خان ،غلام محمد لالی ،راناعمر نذیر ،اظہر قیوم نہرا،چوہدری افتخار نذیر صاحب نے شرکت کی ۔اجلاس میں سپیکر ریاست آزادجموں وکشمیراسمبلی ،سردار غلام صادق اور ڈپٹی سپیکر ،شاہین کوثر ڈارنے خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس کے بعدکمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے گلگت بلتستان کے ایک وفد سے ملاقات کی جس میں مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا ۔ چیئرمین کی جانب سے آزاد کشمیر کے رہنماوں کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیاگیا۔

متعلقہ عنوان :