پی آئی اے کے ملازمین کی ہڑتال کے باعث بند فلائیٹ سروس چھٹے روز جزوی طورپر بحال ہونا شروع ہو گئی

آپریشن جذوی طور ہر بحال ہوا ہے، بعض ملازمین کام پر دوبارہ آنا چاہتے ہیں ٗدانیال گیلانی ملازمین کے احتجاج کرنے والوں کی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مظاہرے ٗ ائیرپورٹس تک ریلیاں نکالنے کااعلان

اتوار 7 فروری 2016 15:21

اسلام آباد/کراچی/لاہور /راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 فروری۔2016ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے ملازمین کی ہڑتال کے باعث بند فلائیٹ سروس چھٹے روز جزوی طورپر بحال ہونا شروع ہو گئی۔اسلام آباد کے بینظیر انٹر نیشنل ائیر پورٹ پر 4 پروازوں کو ڈیل کیا گیا البتہ باقی ملک میں کسی بھی ایئر پورٹ پر پی آئی اے کے کسی جہاز نے پرواز نہیں کی۔

بینظیر انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر ابوظہبی کی انٹرنیشنل پرواز اور گلگت کی اندورون ملک کی پروازیں آئیں ٗ انہیں دونوں مقامات کی جانب پی آئی اے کی پروازیں روانہ بھی ہوئیں۔قبل ازیں سعودی عرب کے شہر جدہ میں موجود پاکستانی عمرہ زائرین کو لینے لیے بھی 2 طیارے روانہ ہوئے ٗ طیاروں سے وہاں موجود 700 زائرین کو لانے کا فیصلہ کیا گیا سول ایوی ایشن (سی سی اے) حکام کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ پی آئی اے کی جانب سے اس حوالے سے مطلع نہیں کیا گیا کہ مزید فلائیٹس کی آمد یا روانگی ہوگی یا نہیں پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ آپریشن جذوی طور ہر بحال ہوا ہے، بعض ملازمین کام پر دوبارہ آنا چاہتے ہیں ٗدوسری جانب پی آئی اے کے ملازمین کے احتجاج کرنے والوں کی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مظاہرے جاری رہے ٗائیرپورٹس تک ریلیاں نکانے کا بھی اعلان کیا گیا، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب احتجاج کرنے والے ملازمین کو لاپتہ کرنے کے الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں اور عدالت میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے ٗ ادھر لاہور میں پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال کے باعث فلائٹ آپریشن چھٹے روز بھی معطل رہی ٗشیڈول میں شامل قومی ایئر لائن کی کوئی بھی پروازعلامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ نہ اترسکی اور نہ ہی اڑان بھر سکی۔

(جاری ہے)

لاہور سے اندرون اور بیرون ملک آنے جانے والی 31 پروازیں متاثر ہوئیں ٗ مسلسل چھٹے روز بھی مسافر شدید پریشانی سے دوچار ہوئے ٗدوسری ایئرلائنز کو ٹکٹوں کی منتقلی کے باوجود مسافروں کی شکایات میں کمی نہیں آ رہی ٗاحتجاج کی ممکنہ صورت حال کے باعث ایئرپورٹ پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔واضح رہے کہ منگل 2 فروری کی صبح فضائی آپریشن معطل کرنے کی دھمکی کے بعد حکومت نے 1952 کا لازمی سروسز ایکٹ نافذ کر دیا ، جس کے تحت تمام یونینز تحلیل ہو گئیں ٗاب ہڑتال یا احتجاج کرنے والے ملازمین ملازمت سے فارغ کر دیئے جائیں گے ٗمذکورہ ایکٹ کے نفاذ کے بعد ملازمین مزید مشتعل ہو گئے اور مزدور تنظیموں کے اتحاد نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر ریلی نکالنے کی کوشش کی، لیکن رینجرز اور پولیس کی فائرنگ، آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کے دوران 2 ملازمین جاں بحق ہوئے ملازمین کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بند ہونا شروع ہوگیا ٗ جو چھ روز سے بند رہا فلائٹ آپریشن کی بندش سے ادارے کو ایک اندازے کے مطابق 2 ارب 50 کروڑ روپے تک کا نقصان ہو چکا ہے ٗبعد ازاں ملازمین کی ہلاکت پر پی آئی اے کے چیئرمین ناصر جعفر مستعفی ہو گئے ٗ رینجرز نے قتل کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ سہیل بلوچ کی جانب سے اس واقعہ کا مقدمہ کراچی کے ائیر پورٹ تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کروایا گیا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، مسلم لیگ کے سینیٹر مشاہد اﷲ خان، شجاعت عظیم سمیت 5 حکومتی شخصیات پر سازش کا الزام عائد کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :