سعودی عرب نے شیعہ عالم شیخ نمر کے بھتیجے علی النمر کو بھی پھانسی دینے کا فیصلہ کرلیا،برطانوی میڈیا کا دعویٰ،سعودی عرب اور ایران تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ، 17سالہ علی النمر کو 2012ء میں ریاست مخالف سرگرمیوں اور احتجاجی مظاہروں میں شرکت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ،میرے بیٹے کو کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے، حکومت میرے بیٹے کو شیخ نمر کا بھتیجا ہونے کی سزا دے رہی ہے،والدہ

اتوار 7 فروری 2016 21:37

سعودی عرب نے شیعہ عالم شیخ نمر کے بھتیجے علی النمر کو بھی پھانسی دینے ..

ریاض/لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 7فروری۔2016ء) برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب نے شیعہ عالم شیخ نمر کے بھتیجے علی النمر کو بھی پھانسی دینے کا فیصلہ کرلیا جس سے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ، علی النمر کی والدہ ”ام بکر“نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے بیٹے کو کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے شیعہ عالم شیخ نمر کی پھانسی کے بعد انکے بھتیجے علی النمر کو بھی پھانسی دینے کا فیصلہ کرلیا۔جس سے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ 17سالہ علی النمر کو 2012ء میں ریاست مخالف سرگرمیوں اور احتجاجی مظاہروں میں شرکت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب وہ سزائے موت کے منتظرہیں۔

(جاری ہے)

علی النمر کی والدہ ”ام بکر“نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے بیٹے کو کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ام بکر کا کہنا ہے کہ ”میرے بیٹے کو 2011ء میں حراست میں لیا گیا لیکن ہمیں اب معلوم ہوا ہے کہ اسے 2سال قبل ہی موت کی سزاسنائی جا چکی ہے۔“ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ”پولیس نے تشدد کرکے میرے بیٹے سے اعتراف جرم کروایااورانہوں نے میرے بیٹے کو اپنے انکل شیخ نمر کے خلاف کارڈ کے طور پر استعمال کیا ہے۔

حکومت میرے بیٹے کو شیخ نمر کا بھتیجا ہونے کی سزا دے رہی ہے۔واضح رہے کہ علی النمر نے 2011ء میں ایک حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کی تھی اور انہیں 2012ء میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس مظاہرے کا اہتمام علی النمر کے انکل شیخ نمر نے کیا تھا۔ 2011ء کے اسی مظاہرے میں شرکت کرنے کے جرم میں شیخ نمر سمیت 46افراد کو پھانسیاں دی جا چکی ہیں۔

متعلقہ عنوان :