انڈونیشین مفتی نے سیلفی کو حرام قرار دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 8 فروری 2016 11:40

انڈونیشین مفتی نے سیلفی کو حرام قرار دے دیا

جکارتا (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 فروری 2016ء): انڈونیشین مفتی نے نوجوان نسل میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے والی سیلفی کو حرام قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق فیلکس سیاﺅ نامی نوجوان عالم دین دین نے مائیکر بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک سترہ نکاتی پیغام اپ لوڈ کیا ، اپنے سترہ نکاتی پیغام میں نوجوان مفتی کا کہنا تھا کہ سیلفی لینا گناہ ہے۔

اپنے پیغام میں مزید وضاحت کرتے ہوئے عالم دین نے موقف دیا کہ جب ہم سیلفی کے لیے مختلف پوز لیتے ہیں اور پھر اپنی ہی تصویر سے متاثر ہوتے ہیں تو یہ غرور کہلاتا ہے۔اسی طرح جب ہم دوسروں کو دکھانے، لائکس یا کمنٹ کے شوق میں سیلفی کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرتے ہیں تو یہ عمل دکھاوا کہلاتا ہے۔

(جاری ہے)

اور جب ہم اپنی ہی سیلفی کو دیکھ کر دوسروں کی نسبت اچھا اور بہتر محسوس کرتے ہیں تو یہ تکبر کہلاتا ہے۔

سیاؤ کا کہنا ہے کہ اسلام میں یہ سب گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔انہوں نے خاص طور پر مسلم خواتین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج کل بہت سی مسلمان خواتین کسی بھی قسم کی شرم کے بغیر سیلفی لے رہی ہیں۔ ان میں پاکیزگی کہاں ہے؟اس فتویٰ کے منظرعام پر آتے ہی انڈونیشیا کے نوجوانوں کی جانب سے ردٍ عمل سامنے آیا جبکہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی Selfie4Siauw# کا ٹرینڈ بن گیا ہے جسے استعمال کرتے ہوئے نوجوان نسل کے اس فتوے سے متعلق تبصرے سامنے آ رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ پہلے سیلفی بنانے کے شوقین نہیں تھے، وہ بھی اب اپنی سیلفی اپ لوڈ کرکے سیاﺅ سے سوال کررہے ہیں کہ ان کے ذہن میں یہ خیال کیسے پیدا ہوا کہ سب لوگ دکھاوے، غرور اور تکبر کے لیے ہی سیلفی بناتے ہیں۔ تاہم انڈونیشین مفتی کےاس فتوے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک الگ ہی بحث چھڑ گئی ہے جبکہ کچھ صارفین نے تو عالم دین ہی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس فتوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔