لاہور ہائیکورٹ نے ملکہ برطانیہ سے کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لئےدائر درخواست پر رجسٹرار آفس کی جانب سے عائد اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست کو ابتدائی سماعت کے لئے منظور کر لیا

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 8 فروری 2016 14:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔08 فروری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے ملکہ برطانیہ سے کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لئےدائر درخواست پر رجسٹرار آفس کی جانب سے عائد اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست کو ابتدائی سماعت کے لئے منظور کر لیا. لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے کیس کی سماعت کی. درخواست گزار بئیرسٹرسید محمد جاوید اقبال جعفری نے عدالت کو بتایاکہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے کوہ نور ہیرااس وقت کے دارالحکومت لاہور میں رنجیت سنگھ کے پوتے مہاراجہ دلیپ سنگھ سے چھین کر برطانیہ بھجوایا اور ایمپریس وکٹوریہ کو تحفے کے طور پر دیا۔

ایسٹ انڈیا کمپنی ریاست نہیں بلکہ ایک تجارتی کمپنی تھی جبکہ کوہ نور ہیرا ایک ریاست نے دوسری ریاست کو تحفہ نہیں دیا تھا۔ موجودہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کی 1953میں ہونے والی تاج پوشی میں ملکہ کو پہنائے جانے والے تاج میں کوہ نور ہیرا جڑا تھا۔

(جاری ہے)

ایک سو پانچ کیراط اوراربوں روپے کی مالیت کا کوہ نور ہیراچھین کر برطانیہ منتقل کیا گیا جس پر ملکہ کا کوئی قانونی حق نہیں۔

برطانیہ کے کراون پروسیڈنگ ایکٹ کے تحت برطانیہ کے خلاف دائر ہونے والی درخواست میں اٹارنی جنرل ا?ف انگلینڈ کو فریق بنایا جا سکتا ہے۔سلطنت لاہور سے چھینا گیاکوہ نور ہیرا پنجاب کا ثقافتی سرمایہ اور پنجاب کے عوام کی ملکیت ہے۔انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کی سربراہ ہونے کی حیثیت سے ملکہ برطانیہ کاعہد حکومت ختم ہونے پر کوہ نور ہیرا لاہور منتقل کرنے کے لئے عدالت وفاقی حکومت کو احکامات صادر کرئے۔

انہوں ِ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار آفس کو درخواست پر کوئی بھی اعتراض عائد کرنے کا اختیار نہیںجبکہ برطانیہ میں ہر فوجداری مقدمے میں ملکہ کو فریق بنایا جانا لازم ہے لہذا ملکہ کے خلاف دائر درخواست پاکستانی عدالت میں سماعت کی جا سکتی ہے.جس پر عدالت نے درخواست پر رجسٹرار آفس کی جانب سے عائد اعتراض ختم کرتے ہوئے پٹیشن ابتدائی سماعت کے لئے منظور کر لی.