پنجاب اسمبلی‘حکومتی اوراپوزیشن اراکین اسمبلی کا وقفہ سوالات میں غلط جوابات پرشدید احتجاج،اپوزیشن اراکین نے پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت پر24گھنٹے کام کروانے کا مطالبہ کر دیا ‘سپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی وقفہ سوالات میں غلط جوابات پر ایکشن لیتے ہوئے صوبائی وزیرمواصلا ت وتعمیرات کوذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کردی ، زیر تعمیر اسمبلی کی عمارت کا کام سیشن کے دوران نہیں ہوسکتا لیکن ٹھیکیدار سے کہیں گے و ہ دوسری شفٹ میں کام جاری رکھیں ، میں خود بھی چاہتاہوں کی اسمبلی کی تعمیر کے کام میں تیزی آئے لیکن رات کو یا24گھنٹے کام نہیں ہوسکتا ‘ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمداقبال خان، اب تک زیر تعمیر اسمبلی کی ایڈیشنل عمارت پر942.632ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں اور اس کی کل لاگت 1470.196ملین ہے اسی طرح اسمبلی توسیع عمارت پر438.431ملین خرچ کئے جا چکے ہیں اور اس کی کل لاگت1053.195ملین روپے ہے‘ صوبائی وزیر میاں تنویر اسلم

منگل 9 فروری 2016 00:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 8فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں حکومتی اوراپوزیشن اراکین اسمبلی کا وقفہ سوالات میں غلط جوابات پرشدید احتجاج ‘اپوزیشن اراکین نے پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت پر24گھنٹے کام کروانے کا مطالبہ کر دیا ‘سپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی وقفہ سوالات میں غلط جوابات پر ایکشن لیتے ہوئے صوبائی وزیرمواصلا ت وتعمیرات کوذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کردی جبکہ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمداقبال خان نے کہا کہ زیر تعمیر اسمبلی کی عمارت کا کام سیشن کے دوران نہیں ہوسکتا لیکن ٹھیکیدار سے کہیں گے و ہ دوسری شفٹ میں کام جاری رکھیں ، میں خود بھی چاہتاہوں کی اسمبلی کی تعمیر کے کام میں تیزی آئے لیکن رات کو یا24گھنٹے کام نہیں ہوسکتا ‘ صوبائی وزیر برائے مواصلات و تعمیرات میاں تنویر اسلم نے کہا کہ اب تک زیر تعمیر اسمبلی کی ایڈیشنل عمارت پر942.632ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں اور اس کی کل لاگت 1470.196ملین ہے اسی طرح اسمبلی توسیع عمارت پر438.431ملین خرچ کئے جا چکے ہیں اور اس کی کل لاگت1053.195ملین روپے ہے۔

(جاری ہے)

جیسے جیسے پی اینڈ رقم فراہم کررہا ہے اسمبلی کی تعمیر اسی رفتار سے جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر رانا محمد اقبال خان اور صوبائی وزیر برائے مواصلات و تعمیرات میاں تنویر اسلم نے ڈاکٹر وسیم اختر کے ضمنی سوال کے جواب میں کہا۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ جس طرح لاہور میں دیگر منصوبوں میں 24گھنٹے کام جاری رہتا ہے اسی طرح پنجاب اسمبلی کی زیر تعمیر عمارت پر بھی کام کروایا جائے تاکہ وہ جلدمکمل ہو سکے۔

وقفہ سوالات کے دوران سڑکوں کی سالانہ مرمت کے حوالے سے متعدد مقامات پر کاغذات میں روڈز کو ڑھیک کیا گیا لیکن ممبران اسمبلی انکشاف کیا کہ محکمہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے ، اس موقع پر ممبران کی طرف سے نشاندہی بھی کی گئی ۔رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے ایوان میں انکشاف کیا کہ لاہور فیصل آباس براستہ جڑانوالہ روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہے چلنا مشکل ہے لیکن محکمہ نے سوال نمبر2012کے تحریری جواب میں لکھا ہے کہ یہ روڈ باکل ٹھیک ہے پیچ ورک مکمل ہے کہیں سے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہے، اسی طرح رکن اسمبلی نے سردار وقاص حسن موکل نے لاہور قصور روڈ فیروز پور روڈ کے بارے میں ایوان کو بتایا کہ یہ سڑک بھی متعدد مقامات سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،جبکہ محکمہ نے سوال نمبر2741کے جواب میں لکھا کہ یہ روڈ بھی مکمل ٹھیک ہے اور اس پر کام مکمل ہو چکا ہے اس کا کوئی کام باقی نہی ہے۔

محکمہ کی طرف سے غلط جوابات پر سپیکر رانا محمد اقبال خان نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان غلط جواب پر پر محکمہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرکے ایوان میں رپورٹ پیش کی جائے ۔ایوان میں ممبران اسمبلی جن میں میاں محمد رفیق اور راحیلہ انوار بھی شامل ہیں نے شکایت کی کہ لیفکو کی طرف سے جن کو لوگوں کو ٹال پلازہ فیس کی چھوٹ ہے ان میں صوبائی اسمبلی کے ممبران بھی ہیں لیکن ان کے ساتھ وہاں بہت جارحانہ رویہ رکھا جاتا ہے اور ٹال ٹیکس فیص زبردستی وصول کی جاتی ہے، جس پر سپیکر نے ان کی اس شکایت کو گول کرتے ہوئے معاملہ صوبائی وزیر مواصلات کے سپرد کردیا۔

وقفہ سوالات کے بعد نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال کے سامنے ایک انڈر پاس یا اوور ہیڈ برج کی تعمیر کروائی جائے ،پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سردار شہاب الدین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ 6سال سے زیر تعمیر روڈ سپیکر کی رولنگ کے باوجود ابھی تک تعمیر کیوں نہیں کی گئی ، انہوں نے کہا کہ7مارچ2014ء کو جناب سپیکر آپ نے ہی رولنگ دی تھی لیکن ابھی تک کام نہیں ہوا جس پر سپیکر نے رولنگ چیک کی اور سڑک کو فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

ایوان میں ایک انکشاف یہ بھی ہوا کی رکن اسمبلی مولانا محمد الیاس چنیوٹی کی2سکیمیں چنیوٹ سے فیصل آباد اور ایک بہاولنگر میں ڈال دی گئی ، بجٹ کی کتابوں اور دیگر دستاویزات میں یہ سکیمیں چنیوٹ کی تھیں لیکن محکمہ کی نا اہلی کی وجہ سے یہ دوسرے شہروں میں ڈال دی گئیں جس پر سپیکر رانا محمد اقبال خان نے مذکورہ رکن اسمبلی کے سوال نمبر5172کو موخر کرنے کی ہدایت کی اور اس غلط جواب پر محکمہ کے خلاف کارروائی کرنے کی رولنگ بھی دی۔ اور یہ بھی کہا کہ جس نے یہ سکیمیں تبدیل کی ہیں ان کے خلاف کارروائی کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے ۔