قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ نے کشور زہرا کا سول سرونٹس ترمیمی بل 2014ء کثرت رائے سے مسترد کردیا

لگتاہے ابھی تک بیورو کریسی طاقت کا محور اور قانون ساز کمزور ہے، بل کی محرک ایم کیو ایم کی رکن کا شکوہ موسم کی پیشگی اطلاع دینے والا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے ، نئے نظام اور آلات کی خریداری کیلئے 724 ملین مختص کر دیئے گئے، لاہور اور منگلا میں پیشگی اطلاع فراہم کرنے والے ریڈار بھی پرانے ہو گئے ہیں، حکام محکمہ موسمیات

منگل 9 فروری 2016 18:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے ایم کیو ایم کی رکن کشور زہرا کا سول سرونٹس ترمیمی بل 2014ء کثرت رائے سے مسترد کردیا، بل مسترد ہونے پر بل کی محرک کشور زہرا نے شکوہ کیا کہ لگتا ہے قانون ساز کمزور جبکہ بیورو کریسی ابھی تک طاقت کا محور ہے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کا سول ورک مکمل ہو چکا ہے، جس پر کمیٹی کے چیئرمین رانا حیات خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ باتیں اڑھائی سال سے سن رہے ہیں، عملی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے، کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ موسم کی پیشگی اطلاع دینے والا نظام بوسیدہ ہو چکا، نئے نظام اور آلات کی خریداری کیلئے 724 ملین مختص کر دیئے گئے، لاہور اور منگلا میں پیشگی اطلاع فراہم کرنے والے ریڈار بھی پرانے ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کو قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین رانا محمد حیات خان کی زیر صدارت یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس میں سیکرٹری ایوی ایشن اور محکمہ موسمیات کے حکام نے بریفنگ دی جبکہ کشور زہرا کے سول سرونٹس ترمیمی بل 2014 کا جائزہ لیا گیا، بل میں تجویز کیا گیا تھا کہ جو سرکاری افسران و اہلکار پنشن کی ادائیگی متں تاخیر کا سبب بنتے ہیں ان کے خلاف تادیبی کارروائی اور سزائیں تجویز کی جائیں تا کہ ریٹائرڈ ملازمین کو خوار ہونے سے بچایا جا سکے۔

کشور زہرا نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ سروسز سے ریٹائر ہو جاتے ہیں انہیں پنشن کے بروقت حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ریٹائرڈ ملازمین دھکے کھاتے پھرتے ہیں، اس لئے بل کو منظور کیا جائے، وزارت قانون کے حکام نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ اس حوالے سے قانون پہلے سے موجود ہے اور اس پر عملدرآمد بھی ہو رہا ہے۔ رانا محمد حیات خان نے وزارت قانون کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک قانون کی موجودگی میں دوسرا قانون نہیں بنایا جا سکتا، ارکان نے کثرت رائے سے بل مسترد کر دیا، جس پر کشور زہرا نے شکوہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ثابت ہو گیا کہ قانون ساز کتنے کمزور اور بیورو کریسی کس قدر طاقتور ہے، سیکرٹری سول ایوی ایشن نے نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کی تعمیر بارے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ کا سول ورک مکمل ہو چکا ہے، دیگر کام جاری ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ باتیں اڑھائی سال سے سن رہے ہیں، ایئرپورٹ کی تعمیر کے حوالے سے عملی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔ سردار منصب ڈوگر نے استفسار کیا کہ ایئرپورٹ کے لئے پانی کہاں سے آئے گا، جس پر سیکرٹری سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ پانی کی فراہمی کیلئے راما ڈیم تعمیر کیا جائے گا، ڈیم کی تعمیر کیلئے اراضی حاصل کرلی گئی ہے، ڈیم کی تعمیر کیلئے پیش رفت جاری ہے۔

محکمہ موسمیات کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ محکمہ موسمیات کے 5 منصوبوں کیلئے 724 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، محکمہ موسمیات کے پیشگی اطلاع دینے والا نظام پرانا ہو چکا ہے، رقم سے جدید آلات خریدے جائیں گے تا کہ کارکردگی مزید بہتر ہو سکے، لاہور اور منگلا پر نصب ریڈار بھی بوسیدہ ہو چکے ہیں، انہیں بھی تبدیل کیا جائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ محکمہ موسمیات میں 2400ملازمین کام کر رہے ہیں، محکمے کے ملک بھر میں 97اسٹیشنز ہیں، عالمی اداروں نے ہمارے سسٹم کی تعریف کی ہے، ہماری 80فیصد پیش گوئیاں درست ثابت ہوتی ہیں۔

کمیٹی کے چیئرمین اور ارکان نے ڈی جی موسمیات کی بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیش گوئی کرنے والوں کو خود پتہ نہیں ہوتا کیا کہہ رہے ہیں، اس لئے نظام کو اپ گریڈ کرنے کی ہدایت کی گئی۔