پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے جس کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اس کا بڑی حد تک خاتمہ کردیا گیا ہے:ڈائریکٹرجنرل انٹیلجنس بیورو آفتاب سلطان کا انکشاف
ذیشان حیدر بدھ 10 فروری 2016 20:29
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 10 فروری۔2015ء) ڈائریکٹرجنرل انٹیلجنس بیورو(آئی بی) آفتاب سلطان نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے جس کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اس کا بڑی حد تک خاتمہ کردیا گیا ہے۔یہ بات انہوں نے داخلہ امور کے بارے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے روبرو بتائی ہے اس سے پہلے سرکاری سطح پر دولت اسلامیہ کی پاکستان میں موجودگی سے مکمل انکار کیا جاتا رہا ہے۔
تاہم صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ کے مطابق ملک میں اس تنظیم کے حمایتیوں کی بہت کم تعداد موجود ہے۔پاکستان سے 100 افراد عراق، شام جا چکے ہیںآ فتاب سلطان کا کہنا تھیں کہ ہمیں8 سے 10 سال جاگتے رہنا ہوگا کیونکہ جنرل ضیا الحق کے دور سے لے کر بعد کی دو نسلوں تک کے ذہن بدلے گئے اوراب ان ذہنوں کو بدلنے میں وقت لگے گا۔(جاری ہے)
بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاوٴس میں سینیٹر رحمان ملک کی سربراہی میں داخلہ امور کے بارے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے انٹیلجنس بیورو کے سربراہ آفتاب سلطان کا کہنا تھا کہ بعض مذہبی جماعتیں دولت اسلامیہ کی سوچ کی حمایت کرتی ہیں۔
اْنھوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اس تنظیم کی حمایت کرتی ہے جبکہ افغانستان میں ایسا نہیں ہے۔دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں پاوٴں جمانے کی اہلیت نہیں رکھتی کیونکہ وہاں پہلے ہی سے متعدد کالعدم شدت پسند تنظیمیں موجود ہیں جبکہ بلوچستان میں اس تنظیم کے پاوٴں جمانے کا خطرہ موجود ہے۔انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کافی متحرک ہے۔ اْنھوں نے کہا کہ اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے لوگ مقامی ہیں جبکہ ان میں کوئی غیر ملکی شامل نہیں ہے۔اْنھوں نے کہا کہ تمام شدت پسند تنظمیں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم جنداللہ گروپ اب بہت کمزور پڑ چکا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ ملک بھر میں گذشتہ برس شدت پسندی کے 141 واقعات رونما ہوئے جبکہ اس دوران 500 سے زائد شدت پسندوں کے حملوں کی قبل از وقت اطلاعات موجود تھیں جنہیں پولیس اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ناکام بنایا گیا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا سے 500 سے زائد مبینہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔آفتاب سلطان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا عمر خلیفہ گروپ سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ پشاور کے علاقے حیات آباد، مینابازار حملوں کے افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر بشیر بلور پر حملے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دو قبائلی علاقہ جات میں فرار ہوچکے ہیں۔انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اْن کے ادارے نے سندھ اور خیبر پختونخوا میں پولیس اور کاوٴنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ مل کر کامیاب انٹیلی جینس آپریشنز کیے ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف زیادہ تر آپریشن آئی بی کی فراہم کردہ انٹیلیجنس معلومات پر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بعض عسکریت پسندوں نے فوج کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں جبکہ بعض ہتھیار ڈالنے کا سوچ رہے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.