اوپننگ بلے بازخرم منظور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سکواڈ میں انتخاب پر شاداں

پی ایس ایل میں منتخب نہ کیے جانے کا کسی حد تک مداوا ہو گیا،ورلڈ کپ کیلئے ٹیم میں سلیکشن کا سن کر میرے پاس کہنے کو کچھ نہ تھا،لیکن اب میں خوشی کے مارے آسمانوں میں اڑ رہا ہوں، خرم منظور

جمعرات 11 فروری 2016 17:33

اوپننگ بلے بازخرم منظور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سکواڈ میں انتخاب پر شاداں

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 فروری۔2016ء) آئندہ ماہ بھارت میں ہونے والے آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلئے پاکستانی ٹیم کے اسکواڈ میں طلب کیے جانے والے اوپننگ بلے باز خرم منظور اپنے انتخاب پر خوشگوار حیرت کا شکار ہیں۔ اوپننگ بلے باز خرم منظور نے کہا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے افتتاحی ایڈیشن میں پانچ فرنچائز ٹیموں میں سے کسی ایک کی جانب سے بھی منتخب نہ کیے پر ہونے والی مایوسی کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں سلیکشن سے اس کا کسی حد تک مداوا ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس وقت دوپہر میں مجھے دو ٹورنامنٹس کیلئے پاکستان ٹیم میں اپنے انتخاب کا پتہ چلا، میرے پاس کہنے کو کچھ نہ تھا۔ میں کچھ دیر کیلئے بالکل گنگ ہو گیا اور برابر ہی میں بیٹھی اپنی بیوی کو تکتا رہا۔

(جاری ہے)

مجھے یقین نہیں کر سکتا تھا کہ میری قسمت ایک ایسے موقع پر بالکل پلٹ گئی جبکہ میں پی ایس ایل میں نظر انداز کیے جانے کے بعد شدید مایوسی کا شکار تھا۔

لیکن اب میں خوشی کے مارے آسمانوں میں اڑ رہا ہوں۔اوپننگ بلے باز نے کہا کہ یہ میری قسمت میں لکھا تھا۔ میں نے کچھ دیر کیلئے سوچا کہ انسان کو ہمت نہ ہارتے ہوئے محنت کرتے رہنی چاہیے۔ اﷲ تعالیٰ کا مجھ پر بہت خاص کرم ہے کیونکہ میں اپنے کھیل اور صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے سخت محنت کر رہا تھا۔کسی نے مجھے آ کر یہ نہیں بتایا کہ مجھے پی ایس ایل کیلئے کیوں نظرانداز کیا گیا۔

میں شدید مایوس اور اپنے ساتھ روا رکھے گئے رویے پر بہت دکھی تھا ۔فروری 2008 میں آخری مرتبہ محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے خرم منظور کا ماننا ہے کہ ان کا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز نہ کھیلنا کسی رکاوٹ کا سبب نہیں بنے گا کیونکہ وہ اپنے علاقے اور شہر کیلئے کافی ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکے ہیں۔ سچ بتاؤں تو میرا نہیں خیال کہ عالمی سطح پر ٹی ٹوئنٹی میچز نہ کھیلنے کا مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ ہو گا۔

آخر کار میں کئی برسوں سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیل رہا ہوں کیونکہ اس سے میرا کھیل اور فٹنس بہتر ہوتی ہے۔ کراچی میں ہم عام طور پر بہت میچز کھیلتے ہیں خصوصاً رمضان کے مہینے میں۔خرم منظور نے کہا کہ ایک پیشہ ورانہ کھلاڑی کی حیثیت سے ہمیں ہر طرز کی کرکٹ میں خود کو سمونے کا گر سکھایا جاتا ہے۔ بڑے مواقعوں پر نروس ہونے کا جہاں تک سوال ہے تو یہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے لیکن میں ہمیشہ ہر فارمیٹ کے حساب سے خود کو تیار کرتا رہتا ہوں اور چیزوں کو اپنے اعصاب پر سوار نہیں کرتا۔