آٹھ ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی فروخت کی منظوری خوش آئند ہے خطے میں قیام امن کی کوششوں میں مدد ملے گی سینیٹر عبد القیوم

پاکستان سے کشمیر پر اختلاف ہے پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا انٹرویو

اتوار 14 فروری 2016 14:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 فروری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے سربراہ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے آٹھ ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی پاکستان کو فروخت کی منظوری خوش آئند ہے خطے میں قیام امن کی کوششوں میں مدد ملے گی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ دہشت ردی کے خلاف جنگ میں یہ لڑاکا طیارے بہت اہم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے اور جو دہشت گردی کا سرطان ہے اس کے خلاف مدد دینے کے لیے بڑے معاون ثابت ہوں گے پہلے بھی ہم ایف سولہ طیارے استعمال کرتے رہے ہیں جس کہ وجہ سے دہشت گرد جنہوں نے بیرونی فنڈنگ سے پاکستان کے اندر پہاڑوں ٹھکانے بنا رکھے تھے جن تک رسائی نہیں تھی انھیں تباہ کیا گیاانہوں نے کہاکہ پاکستان امریکہ سے ڈرون طیاروں کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت نے امریکہ کی طرف سے ان طیاروں کی فراہمی کی منظور پر ناراضی کا اظہار کیا ہے تاہم تاحال پاکستان کی طرف سے بھارتی ردعمل پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا سینیٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔ہمارے اچھے تعلقات ہیں افغانستان کے ساتھ، ایران ہمارا بھائی ملک ہے چین سے ہمارے تعلقات بہترین ہیں بھارت سے کشمیر پر اختلاف ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ جنگوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا اور بھارت کو بھی کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے اور ان کو فکر نہیں کرنی چاہیے یہ سب چیزیں پاکستان کی سلامتی کے تحفظ کیلئے ہیں۔

پاکستانی سینیٹر کے مطابق ان کا ملک امریکہ سمیت دیگر ممالک سے بھی دفاعی شعبے میں تعاون کو وسعت دینے کا خواہشمند اور کوشاں ہے

متعلقہ عنوان :