سانحہ کوٹلی کے ذمہ دار وزیراعظم آزاد کشمیر ہیں ان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے آزاد کشمیر کی سیاسی فضاء میں کشیدگی پیداہوئی ، سانحہ کوٹلی پر خورشید شاہ کو منصف ماننے کیلئے تیار ہیں، وہ وزیراعظم آزاد کشمیر کو بھی بلالیں، دوطرفہ صورتحال جاننے کے بعد جو بھی فیصلہ کریں وہ وفاقی حکومت کوقبول ہوگا، سانحہ پر آزاد کشمیر حکومت نے خود جوڈیشل کمیشن بنایا، اس کے فیصلے سے قبل (ن) لیگی کارکنوں کی گرفتاریاں اور مقدمات قابل قبول نہیں، پی پی پی کی ریلی نے مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر سردار سکندر اور ان کے رشتہ داروں کی املاک پر حملے کئے، اس سے تصادم ہوا

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کاقومی اسمبلی میں خورشید شاہ کے سانحہ کوٹلی بارے خطاب کا جواب

پیر 15 فروری 2016 21:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ سانحہ نکیال کوٹلی اور اس میں ایک سیاسی کارکن کے جاں بحق ہونے کے ذمہ دار وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری مجید ہیں، جنہوں نے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے آزاد کشمیر کی سیاسی فضاء میں کشیدگی اور اشتعال پیدا کیا، سانحہ کوٹلی پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کو منصف ماننے کیلئے تیار ہیں، وہ وزیراعظم آزاد کشمیر کو بھی بلالیں، دوطرفہ صورتحال جاننے کے بعد وہ جو بھی فیصلہ کریں گے وفاقی حکومت تسلیم کر دے گی، سانحہ پر آزاد کشمیر حکومت نے خود جوڈیشل کمیشن بنایا، اس کے فیصلے سے قبل (ن) لیگی کارکنوں کی گرفتاریاں اور مقدمات قابل قبول نہیں، پی پی پی کی ریلی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر سردار سکندر حیات اور ان کے رشتہ داروں کی دوکانوں اور املاک پر حملے کئے، جس سے تصادم ہوا۔

(جاری ہے)

پیر کو وزیر اطلاعات ایوان میں قائد حزب اختلاف کے سانحہ کوٹلی بارے خطاب کا جواب دے رہے تھے۔پرویز رشید نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کا بڑا احترام ہے، آزاد کشمیر کے سانحے کے حوالے سے منصف کا کردار بھی ادا کریں، 11 جنوری کو میں آزاد کشمیر میں ضلع بھمبر میں ورکرز کنونشن میں خطاب کیلئے کیا، اس سے قبل میں نے آزاد کشمیر کی سیاست میں کوئی حصہ نہیں لیا تھا، ہم اپنی ذاتی گاڑیوں پر گئے تھے، ابھی ہم راستے میں تھے کہ اخبار میں پڑھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری مجید کا بیان چھپا ہوا تھا کہ آج 3 وفاقی بدمعاش آزاد کشمیر پر حملہ کرنے آ رہے ہیں، ان کی لاشوں کو بھی جگہ نہیں ملنی چاہیے، یہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم نے ہمارا استقبال کیا تھا، ہم نے بات کو مذاق میں اڑا دیا تا کہ کشیدگی پیدا نہ ہوں، مگر چوہدر یمجید مسلسل اشتعال انگیز بیان دیتے رہے، پھر مجھے ان کا فون آ گیا، مجھے لگا کہ ان کی آواز میں لڑکھڑاہٹ ہے، میں نے ان کی تلخ باتوں کے جواب میں کہا کہ آپ جو باتیں کر رہے ہیں وہ آپ کے عہدے کو زیب نہیں دیتیں، وہ ساتھی وزراء کے بارے ناقابل بیان باتیں کر رہے تھے، کوٹلی کس کے دائرہ اختیار میں ہے، کوٹلی میں امن و امان کس کے فرائض ہے، وہاں پولیس افسران کون تقرر کرتا ہے، نکیال کے بازار میں اکثر دوکانیں اور گھر مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم سردار سکندر حیات کے رشتہ داروں کے ہیں، وزیراعظم نے سردار سکندر کے اور رشتہ داروں کے گھروں اور دوکانوں کے تحفظ کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا پی پی پی کی ریلی کے شرکاء نے اشتعال انگیز رویہ اختیار کیا ، کوٹلی میں جوناخوشگوار واقع ہوا اس کی تحقیقات کیلئے آزادکشمیر حکومت نے ایک جوڈیشنل کمیشن بن چکاہم نے اسے تسلیم کر لیا ، کمیشن جو فیصلہ کرے گا ہم تسلیم کریں گے، وزیر اعظم کو اپنی غلطیوں کا احساس تھا اس لئے کمیشن کی رپورٹ سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا اور یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا، آزادکشمیر کا سانحہ وزیر اعظم کے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے پیش آئے ،خورشید شاہ کو منصب تسلیم کرتا ہوں وزیراعظم اے جے کے بھی انکے پاس آئیں ،شاہ صاحب جو فیصلہ کریں گے ہم قبول کریں گے ۔

اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ (ن) لیگ کو جب مشکل پیش آتی ہے تو جمہوریت کی بات کرتے ہیں ایک وزیر خورشید شاہ کے پاس دھرنوں کے دوران آئے اور درخواست کی کہ کس طرح ہماری حکومت بچا لو حکومت بحران سے نکلی تو سب سے پہلے ہمیں کا ہے، آزادکشمیر پاکستان کی اسٹیٹ نہیں وہان الگ وزیراعظم ہے ، وزیراعظم کا معاون حقوق کون ہوتا ہے جو چوہدری مجید کو مستعفی ہونے کیلئے کہے، اگر وزیراعظم آزادکشمیر کی آواز میں لرزش تھی تو پی آئی اے ملازمین کے پر کاٹنے کی بات کرتے وقت آپ کی آواز کو کیا ہوا تھا، کیا سکندر حیات کو لوگوں کو مروانے کا حق تھا۔ پرویز رشید نے کہا کہ وزیاعظم کے اپنے جلسے میں پارٹی کے لوگ ایک دوسرے سے لڑے جھگڑے، اس کی وجہ بھی وزیراعظم کا رویہ تھا۔(اح+ع ع)