شام میں ہسپتالوں اور سکولوں پر میزائل حملوں کے نتیجے میں تقریباً 50 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے

اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور امریکہ کی شہری اہداف پر شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے فضائی حملوں کی مذمت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 16 فروری 2016 09:44

شام میں ہسپتالوں اور سکولوں پر میزائل حملوں کے نتیجے میں تقریباً 50 ..

دمشق(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16فروری۔2016ء) شام میں ہسپتالوں اور سکولوں پر میزائل حملوں کے نتیجے میں تقریباً 50 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔ پہلا حملہ معرة العمان کے دو ہسپتالوں پر ہوا جسے عالمی تنظیم میدساں سان فرنتیر چلارہی ہے تنظیم کا کہنا ہے کہ ہسپتال کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق اس قسم کے حملے بین الاقوام قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

بعض تنظیموں نے ان حملوں کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔ تاہم روس کی جانب سے اس حوالے سے ابھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔روس شام میں باغیوں کے خلاف شامی حکومت کی حمایت کر رہا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ وہ صرف ان کو نشانہ بنا رہا ہے جو ’دہشت گرد ہیں۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق ادلیب صوبے کے علاقے معرة النعمان میں دو ہسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

عالمی تنظیم میدساں سان فرنتیر کا کہنا ہے کہ اس کے ایک ہسپتال کو چند منٹوں کے دوران چار میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کوئی حادثاتی حملہ نہیں تھا بلکہ جان بوجھ کر ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا۔ایم ایس ایف کے مطابق فضائی حملے کے بعد سے اس کے عملے کے 7 افراد ہلاک اور8 لاپتہ ہیں۔تنظیم کے فرانس میں صدر میگو تیرزیان نے بتایا ہے کہ واضح طور پر یا تو شامی حکومت اور یا پھر روس ان فضائی حملے کے ذمہ دار ہیں۔

مقامی رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ معرة النعمان میں ایک اور ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق ترکی کی سرحد کے ساتھ شامی علاقے اعزاز میں دو ہسپتالوں اور دو سکولوں پر ہونے والے حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ترکی نے اعزاز کے حملے کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔عالمی ادارے یونیسیف کے مطابق سکول پر ہونے والے حملے میں چھ بچے ہلاک ہوئے ہیں۔

ترکی کے وزیرِ اعظم احمد داو¿د اوغلو نے کہا ہے کہ اعزاز میں عمارتیں روسی بیلسٹک میزائل کا نشانہ بنی ہیں جن میں بچوں کی بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔طبی عملے کے ایک رکن جمعہ راحال نے بتایا کہ ہم ہسپتال سے چیختے ہوئے کئی بچوں کو باہر نکال رہے ہیں۔اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور امریکہ نے شام میں ہسپتالوں سمیت مختلف شہری اہداف پر شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے نئے فضائی حملوں کی سخت مذمت کی ہے جن میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 50 سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مختلف مقامات پر کیے جانے والے فضائی حملوں اور ان میں عام شہریوں کی ہلاکت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔عالمی ادارے کے ایک ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلب اور ادلب میں تین ہسپتالوں اور دو اسکولوں پر فضائی حملوں اور ان میں کئی بچوں سمیت 50 سے زائد عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات نے سیکریٹری جنرل کو انتہائی تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

ترجمان کے مطابق اس نوعیت کے حملے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں جنہوں نے ان وعدوں پر عمل درآمد سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کردیے ہیں جو 'انٹرنیشنل سیریا سپورٹ گروپ' کے گزشتہ ہفتے میونخ میں ہونے والے اجلاس میں کیے گئے تھے۔امریکی محکمہ خارجہ نے بھی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کا ذمہ دار شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو قرار دیا ہے۔

محکمے کے ترجمان جان کربی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے شام میں شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کے مسلسل مطالبات کے باوجود ان حملوں کا جاری رہنا قابلِ تشویش ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں نے صدر بشار الاسد کی حکومت کے اپنے ہی شہریوں کے خلاف جاری مظالم کو روکنے سے متعلق روس کی اہلیت اور نیت پر سوال کھڑے کردیے ہیں۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران فیڈریکا موغیرینی نے بھی شام میں بین الاقوامی امدادی ادارے 'ڈاکٹرز وِد آﺅٹ بارڈرز' کے زیرِ انتظام ہسپتال پر بمباری کی سخت مذمت کی ہے۔امدادی اہلکاروں کا کہناہے کہ پیر کو شام کے مختلف قصبوں میں کم از کم تین ہسپتالوں اور دو اسکولوں پر شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے بمباری کی ہے۔حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کے متضاد دعوے سامنے آئے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع شامی قصبے اعزاز میں ایک سکول اور بچوں کا ایک ہسپتال میزائل حملوں کا نشانہ بنے ہیں جس کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد مارے گئے ہیں۔سکول میں ان بے گھر شامی باشندوں کا رہائشی کیمپ قائم تھا جو نزدیکی علاقوں میں شامی حکومت کے اتحادی کرد جنگجووں کی پیش قدمی کے باعث سکول میں پناہ لیے ہوئے تھے۔مقامی رہائشیوں کے مطابق اعزاز کے قصبے کے جنوب میں واقع پناہ گزینوں کے ایک اور کیمپ اور نزدیک سے گزرنے والے ٹرکوں کے ایک قافلے پر بھی بمباری کی گئی ہے۔

شام میں ہسپتالوں اور سکولوں پر میزائل حملوں کے نتیجے میں تقریباً 50 ..